دریائے سندھ میں سطح آب بلند گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب متوقع

گڈو بیراج پر پانی کی آمد2لاکھ 48 ہزار175،اخراج2 لاکھ 20ہزار 266 کیوسک، سکھر بیراج پرآمد ایک لاکھ 98ہزار 770 کیوسک


Numainda Express August 20, 2018
کاشتکاروں، مچھیروں کے چہرے کھل اٹھے، ہندو اشنان کیلیے دریا پہنچنے لگے۔ فوٹو: فائل

دریائے سندھ میں آبی صورتحال میں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ مزید بہتری آنے لگی، سطح آب بلند ہونے کے بعد آئندہ 24 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر درمیانی درجے کا سیلاب متوقع ہے جبکہ کاشتکاروں اور مچھیروں کے مرجھائے چہرے بھی کھل اٹھے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں ہونیوالی موسلادھار بارشوں اور ڈیمز اور دریاؤں میں پانی کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد سندھ کے 3 بیراجوں پر پانی کی صورتحال خاصی بہتر ہوگئی ہے۔

گزشتہ روز تربیلا ڈیم میں پانی کی گنجائش 1548.5فٹ جبکہ پانی کی آمد 2 لاکھ21ہزار600 کیوسک، اخراج ایک لاکھ 78ہزار کیوسک، کالا باغ ڈیم پر آمد2 لاکھ 11 ہزار 640، اخراج 2 لاکھ 3 ہزار 640، چشمہ ڈیم پر ایک لاکھ 94 ہزار276، اخراج ایک لاکھ 70ہزار، تونسہ ڈیم پر آمد ایک لاکھ 78ہزار 946 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ58 ہزار 396 کیوسک، تریموں پرآمد48ہزار879، اخرا ج 36 ہزار879، پنجند پر آمد 32 ہزار 384، اخراج 17 ہزار 984 ، گڈو بیراج پر آمد2لاکھ 48 ہزار175، اخراج2 لاکھ 20 ہزار 266، سکھر بیراج پرآمد ایک لاکھ 98ہزار 770جبکہ اخراج ایک لاکھ 43 ہزار 800،کوٹری بیراج پر آمد 51 ہزار 840 اوراخراج10ہزار80کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

آبپاشی ماہرین کے مطابق جس طرح پانی دریاؤں میں پہنچ رہا ہے اس سے آئندہ 24گھنٹے میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے اور اگر بارشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوتا ہے تو اس سے پانی کی سطح میں مزید بہتری ہوگی، تاہم اگست کے مہینے میں سندھ بلوچستان کی لاکھوں ایکڑ اراضی کو ضرورت کے مطابق پانی مہیا کیاجاچکا ہے۔

دوسری جانب حالیہ بارشوں کی وجہ سے ملک کے بڑے ڈیمز اور دریائوں میں پانی کی سطح میں بہتری آنے سے ایک عرصے آبی بحران کے باعث مشکلات سے دوچار کاشتکار، آبادگار، مچھیرے اور اس سے وابستہ لوگ انتہائی خوش نظرآتے ہیں حالیہ چند روز میں دریائے سندھ ، ملتان ، گڈوسکھر کے مقام پر سطح آب بلند ہونے پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اشنان کرنے دریا کے کنارے نظرآرہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے