- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
بگ ڈیٹا: کمپیوٹر الگورتھم سے بیک وقت پانچ امراض کی نشاندہی
میسا چوسٹس: امریکی سائنس دانوں نے ’’بگ ڈیٹا‘‘ کےلیے ایک نئے کمپیوٹر الگورتھم کی مدد سے لاکھوں انسانی جینوم کا تجزیہ کرنے کے بعد ایسے جینیاتی اشاروں کی نشاندہی کی ہے جو بیک وقت پانچ بیماریوں سے خبردار کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ’’بگ ڈیٹا‘‘ (Big Data) کمپیوٹر سائنس کا ایک ابھرتا ہوا میدان ہے جس میں مختلف حسابی تدابیر اختیار کرتے ہوئے نہایت کم وقت میں بہت بڑے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے؛ جبکہ یہ ڈیٹا اسٹاک مارکیٹ سے لے کر میڈیکل تک، کسی بھی شعبے کا ہوسکتا ہے۔
سائنسی مجلے ’نیچر جینیٹکس‘ میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں میساچیوسیٹس جنرل ہاسپٹل، ہارورڈ میڈیکل اسکول اور دوسرے تحقیقی اداروں سے وابستہ ماہرین نے بتایا ہے کہ ابتدائی آزمائشوں میں ان کے وضع کردہ الگورتھم نے جینیاتی (جنیٹک) ڈیٹا کھنگال کر مختلف افراد میں جن امراض کے خدشے کی نشاندہی کی ان میں ذیابیطس، دل کی شریانوں کی بیماری، چھاتی کے کینسر، معدے و آنتوں کی سوزش اور دل کی دھڑکنوں کی بیماری کی تشخیص کی جاسکے گی۔
یہ تحقیق اس لیے اہم قرار دی جارہی ہے کیونکہ اس میں ایسے چار لاکھ افراد کے جینوم کھنگالے گئے جن کا تعلق الگ الگ نسلوں سے ہے۔ اب تک ایسا کوئی کمپیوٹیشنل الگورتھم موجود نہیں تھا جو مختلف النسل لوگوں کے جینوم کا جامع تجزیہ کرکے بہتر نتیجہ اخذ کرسکے۔ ان تمام افراد کا انفرادی جینیاتی ڈیٹا ’’بایوبینک‘‘ میں محفوظ ہے جسے کھنگالنے کےلیے انہوں نے خصوصی ’پولی جینک رسک اسکور الگورتھم‘ وضع کیا۔ ابتدائی مرحلے میں جب اس الگورتھم کو اس جینیاتی ڈیٹا پر آزمایا گیا تو پانچ امراض کی نشاندہی ہوگئی۔
اگلے مرحلے پر اس الگورتھم کو اور بہتر بنایا جائے گا تاکہ اس کی کارکردگی اور رفتار میں اضافہ ہو، اور یہ امراض کی جینیاتی تشخیص کو روزمرہ علاج کی طرح ممکن بناسکے کیونکہ اب تک یہ کام بہت مہنگا ہے اور صرف ایک مرض کی جینیاتی تشخیص کےلیے لاکھوں روپے درکار ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔