- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
ملائیشیا اور چین کے مابین اقتصادی چپقلش
ملائیشیا نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین ملائیشیا کی اقتصادی ضروریات کو ہمدردانہ نگاہوں سے دیکھتے ہوئے انھیں پورا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔ ملائیشیاء کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے ملائیشیا میں زیر تکمیل اربوں ڈالر کے تعمیراتی منصوبے کے لیے چینی سرمایے کی معطلی کی اطلاع پر اپنے چینی ہم منصب لی کیا جیانگ کے ساتھ چینی دارالحکومت بیجنگ میں ایک ملاقات میں یہ سوال اٹھایا اور چینی وزیراعظم پر زور دیا کہ متذکرہ بڑے منصوبے پر چینی سرمایہ کاری کو کسی صورت میں بھی تعطل کا شکار نہ بنایا جائے۔
وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ چین کی طرف سے اس ملٹی پرپز منصوبے کے ساتھ دیگر اقتصادی منصوبوں کے لیے بھی فنڈنگ کے جاری رکھے جانے کا طلب گار ہے کیونکہ سابقہ حکومت کی انتظامیہ کی طرف سے بے احتیاطی کی وجہ سے ملائیشیا پر بیرونی قرضے کے بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے ملک کی اقتصادی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔
انھوں نے کہا ہم چین پر اپنی اقتصادی مجبوریوں کو واضح کرنا چاہتے ہیں تاکہ چین ہمدردانہ طور پر ہماری مشکل کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ یہ درست ہے کہ مہاتیر محمد چین کی مدد سے شروع کیے جانے والے بہت بڑے اقتصادی منصوبے کے حق میں نہیں تھے اور انھوں نے اس بارے میں کھل کر آواز بھی اٹھائی لیکن اب چونکہ وہ منصوبہ جس کا مقصد ملائیشیا کے غریب عوام کی حالت بہتر بنانا تھا ایسی منزل پر پہنچ گیا ہے جہاں پر اس کی سرمایہ کاری میں چین کی طرف سے کوئی کمی نہیں کی جانی چاہیے ورنہ ملائیشیاء کا بہت نقصان ہو جائے گا۔
یہ بھاری منصوبے ملائیشیاء میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر و توسیع کے لیے شروع کیے گئے تھے لیکن ان پر ہونے والے اخراجات کے لیے جو شرائط عاید کی گئی ہیں ملائیشیاء ان سخت شرائط کے بارے میں نظرثانی کا خواہاں ہے تاکہ ان کی واپس ادائیگی میں اسے زیادہ وقت نہ ہو۔ بیجنگ روانگی سے قبل مہاتیر نے میڈیا نمایندوں کو بتایا کہ ملائیشیاء مشرقی ساحل کا ریل لنک منصوبہ جس کی لاگت 20 ارب ڈالر بنائی گئی ہے۔
اسے منسوخ کرنا چاہتا ہے نیز انرجی پائپ لائن کے 2.3 ارب ڈالر کے دو منصوبے بھی منسوخ کرنا چاہتا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ملکی معیشت پر اتنے گراں بار منصوبے جاری نہیں رکھے جا سکتے۔ پاکستان بھی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے‘اس پر بھی جہاں عالمی بینک‘ آئی ایم ایف کے قرضے ہیں‘ وہاں چین کے معاملات بھی ہیں‘ پاکستان کو اس صورت حال سے نکلنے کے لیے مہاتیر محمد کی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔