ملائیشیا اور چین کے مابین اقتصادی چپقلش

ایڈیٹوریل  بدھ 22 اگست 2018
پاکستان کو اس صورت حال سے نکلنے کے لیے مہاتیر محمد کی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان کو اس صورت حال سے نکلنے کے لیے مہاتیر محمد کی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ملائیشیا نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین ملائیشیا کی اقتصادی ضروریات کو ہمدردانہ نگاہوں سے دیکھتے ہوئے انھیں پورا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔ ملائیشیاء کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے ملائیشیا میں زیر تکمیل اربوں ڈالر کے تعمیراتی منصوبے کے لیے چینی سرمایے کی معطلی کی اطلاع پر اپنے چینی ہم منصب لی کیا جیانگ کے ساتھ چینی دارالحکومت بیجنگ میں ایک ملاقات میں یہ سوال اٹھایا اور چینی وزیراعظم پر زور دیا کہ متذکرہ بڑے منصوبے پر چینی سرمایہ کاری کو کسی صورت میں بھی تعطل کا شکار نہ بنایا جائے۔

وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ چین کی طرف سے اس ملٹی پرپز منصوبے کے ساتھ دیگر اقتصادی منصوبوں کے لیے بھی فنڈنگ کے جاری رکھے جانے کا طلب گار ہے کیونکہ سابقہ حکومت کی انتظامیہ کی طرف سے بے احتیاطی کی وجہ سے ملائیشیا پر بیرونی قرضے کے بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے ملک کی اقتصادی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

انھوں نے کہا ہم چین پر اپنی اقتصادی مجبوریوں کو واضح کرنا چاہتے ہیں تاکہ چین ہمدردانہ طور پر ہماری مشکل کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ یہ درست ہے کہ مہاتیر محمد چین کی مدد سے شروع کیے جانے والے بہت بڑے اقتصادی منصوبے کے حق میں نہیں تھے اور انھوں نے اس بارے میں کھل کر آواز بھی اٹھائی لیکن اب چونکہ وہ منصوبہ جس کا مقصد ملائیشیا کے غریب عوام کی حالت بہتر بنانا تھا ایسی منزل پر پہنچ گیا ہے جہاں پر اس کی سرمایہ کاری میں چین کی طرف سے کوئی کمی نہیں کی جانی چاہیے ورنہ ملائیشیاء کا بہت نقصان ہو جائے گا۔

یہ بھاری منصوبے ملائیشیاء میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر و توسیع کے لیے شروع کیے گئے تھے لیکن ان پر ہونے والے اخراجات کے لیے جو شرائط عاید کی گئی ہیں ملائیشیاء ان سخت شرائط کے بارے میں نظرثانی کا خواہاں ہے تاکہ ان کی واپس ادائیگی میں اسے زیادہ وقت نہ ہو۔ بیجنگ روانگی سے قبل مہاتیر نے میڈیا نمایندوں کو بتایا کہ ملائیشیاء مشرقی ساحل کا ریل لنک منصوبہ جس کی لاگت 20 ارب ڈالر بنائی گئی ہے۔

اسے منسوخ کرنا چاہتا ہے نیز انرجی پائپ لائن کے 2.3 ارب ڈالر کے دو منصوبے بھی منسوخ کرنا چاہتا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ملکی معیشت پر اتنے گراں بار منصوبے جاری نہیں رکھے جا سکتے۔ پاکستان بھی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے‘اس پر بھی جہاں عالمی بینک‘ آئی ایم ایف کے قرضے ہیں‘ وہاں چین کے معاملات بھی ہیں‘ پاکستان کو اس صورت حال سے نکلنے کے لیے مہاتیر محمد کی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔