ناموس رسالت اور اہل مغرب کی منافقت

عابد محمود عزام  بدھ 22 اگست 2018

ہالینڈ کی فریڈم پارٹی کے سربراہ گیرٹ ویلڈرز نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کر کے بد ترین بین الاقوامی دہشتگردی کا ارتکاب کیا ہے۔ اس حرکت پر عالم اسلام کا ہر فرد،اس متعصب، انتہاپسند،اسلام دشمن گستاخ اور اس کی پشت پرکھڑے مغرب کی پست سوچ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اسے اس قسم کی انتہا پسندی سے باز رہنے کی وارننگ کے ساتھ سراپا احتجاج ہے۔

پاکستان کی تمام سرکاری و غیر سرکاری، سیاسی وغیر سیاسی شخصیات اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی خبیث سوچ کے مالک بدبخت گیرٹ ویلڈرز کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ہالینڈ کی فریڈم پارٹی کے سربراہ گیرٹ ویلڈرز نے چند ماہ پہلے ستمبر کے دوسرے ہفتے میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کرانے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کی نگران حکومت نے ہالینڈ کے سفیر اور اٹھائیس یورپی ممالک کی نمایندگی کرنے والے یورپی یونین کے سفیرکو طلب کرکے اس گستاخانہ مقابلے پر اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے رسمی احتجاج کیا تھا ۔

اسی طرح نگران وزیر خارجہ حسین عبداللہ ہارون نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو احتجاج کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خط لکھا اور آیندہ کا لائحہ عمل نئی حکومت پر چھوڑ دیا۔ نگران حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، لیکن نئی حکومت کو اس سلسلے میں اپنی اہم ذمے داری کا احساس کرنا ہوگا۔ اب عمران خان کی نئی حکومت کے لیے دیگر مسلم ممالک کو ساتھ ملا کر ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے رکوانا اہم چیلنج ہے، اگر عمران خان دیگر مسلم حکمرانوں کے ساتھ مل کر اس امتحان میں کامیاب ہوگئے اور ہالینڈ حکومت کو اس گستاخی سے باز رہنے کے لیے قائل کرلیا تو ان کی حکومت پوری مسلمان قوم کا دل جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی، اور اگر ہالینڈ حکومت انتہاپسندی کا ارتکاب کرتے ہوئے ہٹ دھرمی اور ضد دکھاتی ہے تو وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ ہالینڈ کی بنی اشیا کی درآمد پر پابندی عائدکرے، ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرے اور اوآئی سی ممالک کو اس طرح کے اقدامات اٹھانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرے۔

ہالینڈ یورپی یونین کا ایک ملک ہے۔ مذہبی اعتبار سے ملک کی اکثریتی آبادی پروٹسٹنٹ اور رومن کیتھولک ہے۔ اس ملک میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی فریڈم پارٹی آف ڈچ ہے۔ پارٹی کا سربراہ بدنام زمانہ گیرٹ ویلڈرز ہے۔ اس پارٹی کی شہرت ہی اسلام مخالف ہونا ہے۔ اس پارٹی نے 2017ء میں اپنی انتخابی مہم اسی بات پر چلائی تھی کہ الیکشن جیت کر یہ پارٹی مسلمان تارکین وطن پر پابندی عائدکرے گی۔ مساجد بند کر دے گی اور قرآن مجید کی فروخت پر پابندی عائد کرے گی۔ ہالینڈ عوام کی اکثریت نے اس پارٹی کے شدت پسندانہ نظریات کو مسترد کردیا تھا، لیکن اس کے باوجود ڈچ پارلیمنٹ سے 2016ء میں عوامی مقامات پر چہرے کے نقاب پر پابندی کا قانون منظور ہوا۔

سینیٹ نے بھی عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی کی منظوری دے دی، لیکن اس سب سے بڑھ کرگیرٹ ویلڈرز نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون بنانے کے مقابلے کا اعلان کرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ اس شرمناک مقابلے کی منظوری ہالینڈکی انسداد دہشتگردی ایجنسی نے دی ہے اور یہ مقابلہ پارلیمنٹ کی عمارت میں ہوگا ۔گستاخانہ خاکوں کی نمائش کااعلان کرنے والا ہالینڈکی پارلیمنٹ کا رکن اور پارٹی فار فریڈم کا سربراہ گیرٹ ولڈرز کئی سال سے اسلام دشمنی پر مبنی بیانات دے رہا ہے۔ وہ واضح طور پر یہ اشتعال انگیز بیان دے چکا ہے کہ میری نفرت مسلمانوں سے نہیں، بلکہ اسلام سے ہے۔گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان عالم اسلام کے خلاف مسلسل اعلانِ جنگ ہے۔ یہ سب کچھ ہالینڈ کی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔ ہالینڈکی حکومت اپنی پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی شکل میں دنیا کی سب سے بڑی دہشتگردی کا ارتکاب کر رہی ہے، جس کی روک تھام کے لیے عالم اسلام کو آگے آنا ہوگا۔

دنیا کو رواداری اور عدم تشدد کا درس دینے والے مغرب میں بدترین بے ہودگی و انتہا پسندی اور شیطانیت وحیوانیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ ڈنمارک، امریکا اور فرانس وغیرہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے خلاف ایسی گستاخانہ مہمات ماضی میں بھی چلتی رہی ہیں۔ ناموس رسالت پہ یہ رکیک اور مسلسل حملے ان کے ناپاک منصوبوں کا ایک پہلو ہے۔ یہ مسلمانوں کو ہر طرف سے بے بس کرنے کے نفسیاتی حربے ہیں، جو پوری منصوبہ بندی کے ساتھ تشکیل دیے گئے ہیں۔ انھیں اچھی طرح علم ہے کہ ناموس رسالت ایک مسلمان کے لیے کیا حیثیت رکھتی ہے، انھیں اس کا علم شاید نہیں ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم ہر مسلمان کے نزدیک اپنی جان، مال، دولت اور تمام رشتے داروں سے بھی عزیز ہیں۔ ہر مسلمان کی پوری جمع پونجی، ٹوٹل اثاثہ اورکل کائنات وہی ذات ستودہ صفات ہے، جن کی ناموس کی حفاظت کی خاطر ہر مسلمان اپنی جان قربان کرنا زندگی کی سب سے بڑی سعادت سمجھتا ہے۔

مغرب نے اسلام اور اہل اسلام کے حوالے سے ہمیشہ منافقت سے کام لیا ہے ۔ مغرب میں ہر چیزکے حقوق متعین ہیں، لیکن وہ عظیم ہستیاں جنہوں نے اس روئے زمین کو اپنی روشن و ارفع تعلیمات سے منورکیا، ان کی کھلے عام توہین کی جاتی ہے۔ کسی یاوہ گو، دریدہ دہن، خبطی شخص کو ان مقدس شخصیات کی ذات عالی پرکیچڑ اچھالنے کو آزادی اظہار رائے کا نام دینا نہ صرف سراسر اسلام دشمنی ہے، بلکہ پرلے درجے کی انتہا پسندی، شیطانیت اور حیوانیت ہے، اگر عقل سے محروم اہل مغرب اسی کو آزادی اظہار رائے کا حق کہتے ہیں تو پھر مسلمان اس آزادی کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔

حیرت ہے کہ مغرب میں ہولوکاسٹ کے تاریخی افسانے پر اظہار رائے کی آزادی سلب اور زبان کھولنا سنگین جرم، جب کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنا نہ صرف ابوجہل کی اولاد (اہل مغرب) کی منافقت ہے، بلکہ ان کی ذہینت میں بھری وہ غلاظت ہے، جیسے وہ نام نہاد تہذیب کا نام دیتے ہیں۔ ان کی یہ بے چینی صرف اورصرف اسلام میں روزفزوں ترقی کی وجہ سے ہے۔ آپ علیہ السلام کی شان مقدس میں گستاخی کرنے والے لوگ وجۂ کائنات، رسالت مآب، محسن انسانیت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی کرنوں کو پھیلتا ہوا دیکھ کر چیں بجبیں و غمزدہ ہوتے ہیں۔ اسلام کی روشنی کا دن بدن تیزی کے ساتھ پھیلنا ان کو گوارا نہیں ہوتا، اسلام کی روزبروز ترقی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی، لیکن اسلام کے پھیلتے ہوئے نورکو روک بھی نہیں سکتے۔

پھر یہ لوگ اپنی پریشانی، بے بسی، بغض وعناد اور اپنی خصلت بد کا اظہار انسان کو انسانیت سکھانے والی سب سے محترم و عظیم ذات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرکے کرتے ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ یہ بدبخت لوگ جیسے بھی حربے استعمال کرلیں، لیکن اسلام کی پھیلتی روشنی کوکسی صورت نہیں روک سکتے، لیکن اب ان بدبختوں کو بہترین جواب دینے کے لیے ہمیں یہ کام بھی کرنا ہوگا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو ہر غیر مسلم تک درست شکل میں پہنچانے کی سعی کریں۔ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم پر مختلف زبانوں میں کتب، مقالات اور مضامین لکھ کر انٹرنیٹ میں ڈال دیں، تاکہ دشمنان اسلام جان سکیں کہ جس پیغمبرکے وہ خاکے شایع کرتے ہو، اس عظیم پیغمبر نے انسانیت کو معراج دی، دنیا کو اخلاقیات، معاشرت اور امن وآشتی کے اصول دیے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔