- مہنگائی کے باوجود عوام کا جذبہ بلند ہے، مریم نواز
- غبارہ گرانے کے واقعے سے چین امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، بیجنگ
- موٹر وے ایم5 پر ٹائر پھٹنے سے کار کو حادثہ، 2افراد جاں بحق
- اسامہ ستی قتل کیس؛ 2 ملزمان کو سزائے موت، 3 کو عمر قید کی سزا
- مانچسٹر یونائیٹڈ کے کسمیرو نے حریف پلیئر کی گردن دبوچ لی
- باکسر عثمان وزیر نے یوتھ ورلڈ باکسنگ ٹائٹل کا دفاع کرلیا
- اہلیہ کوزدوکوب کرنے پرونود کامبلی کے خلاف مقدمہ درج
- پی ایس ایل 8، شاندار افتتاح کی تیاریاں شروع
- پشاور دھماکے میں ٹی این ٹی دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا
- کسی کو پاکستان آنے پر اعتراض نہیں، بورڈ کی وضاحت
- چھ ماہ میں کاروں کی درآمدات 66فیصد، چاول برآمدات 10 فیصد کم
- صفائی کا عملہ اور معاشرتی دھتکار
- اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ جاری
- پاکستان ’’بی پی او‘‘ کی مدد سے معاشی بحران سے نکل سکتا ہے
- آرمی چیف جنرل عاصم منیر 5 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے
- ’چھوٹے بھائی‘ افتخار نے وزیرکھیل کا لحاظ نہیں کیا 6 چھکے جڑ دئیے، شاداب خان
- عدالت نے شیخ رشید کے خلاف موچکو اور لسبیلہ میں درج مقدمات معطل کردیے
- سیکورٹی خدشات، سعودی عرب نے کابل میں سفارت خانہ بند کردیا
- ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
- امریکا میں لائبریری کو 43 سال بعد کتاب لوٹا دی گئی
اندرون سندھ موروں کی ہلاکت،تحقیقات کیلیے درخواست دائر
انسانوں کو زہریلے کیڑوں اور سانپوں سے بچانے کیلیے مور موثر محافظ ہے،درخواست گزار. فوٹو: اتہر خان، ساجد بجیر
کراچی: تھر پارکر سمیت اندرون سندھ کے مختلف علاقوں میں موروں کی پراسرار ہلاکت کی تحقیقات اور غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست میں وزارت جنگلی حیات،کنزرویٹرسندھ جنگلی حیات،سیکریٹری خزانہ سمیت دیگر کوفریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گذشتہ دنوں سندھ کے مختلف علاقوں میں ایک پراسرار بیماری کاشکار ہوکر240سے زائد مور ہلاک ہوگئے،جبکہ صوبائی وزیر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ صرف11مور ہلاک ہوئے۔
درخواست گزار کے مطابق میڈیا پر موروں کی ہلاکت کی اطلاعات کے بعد محکمہ وائلڈ لائف نے اس بیماری کو رانی کھیت کا نام دیا ہے ، لیکن تاحال اس پر قابو نہیں پایا جاسکا،اخباری اطلاعات کے مطابق سانگھڑ میں35،ٹنڈوالہیارمیں22اور میرپورخاص میں 70مور ہلاک ہوئے، سیکڑوں مور اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں مگر مدعاعلیہان کی جانب سے مسلسل مجرمانہ غفلت برتی جارہی ہے۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ صحرائے تھر میں انسانوں کو زہریلے کیڑوں اور سانپوں سے بچانے کیلیے مور موثر محافظ ہے ، وہاں کے شہری انھیں حفاظتی نکتہ نظر سے بھی اپنے قریب رکھتے ہیں ، موروں کی بڑی تعداد میں ہلاکت انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،صحرائے تھر میں70ہزار سے زائد مور موجود ہیں جن کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، موروں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ طلب کی جائے اور یہ بھی پوچھا جائے کہ اس پراسرار بیماری سے بچانے کیلئے بروقت اقدامات کیوں نہ کئے گئے،غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔