یورپین یونین ٹی ویٹ ریفارم سپورٹ پروگرام شروع کریگا

ڈچ و جرمنی کی مالی اعانت سے تکنیکی، ووکیشنل اور تعلیمی پروگرام متحرک ہوسکیں گے


Business Reporter May 24, 2013
جرمن ادارے جی آئی زیڈ کے نمائندے محمد علی کا کاٹی میں ووکیشنل ٹریننگ سیمینار سے خطاب۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں یورپین یونین ڈچ اور جرمن حکومت کے مالی اعانت سے تیکنیکی،ووکیشنل اورتعلیمی پروگرام کو متحرک کرنے اوران شعبوں میں اصلاحات کیلیے 5 سالہ ٹی ویٹ (TVET) ریفارم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے۔

یہ بات جرمن ٹیکنیکل اسسٹنس ادارے جی آئی زیڈ کے نمائندے محمد علی نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری میں ایک ووکیشنل ٹریننگ سیمینار سے خطاب کے دوران کہی، انہوں نے بتایا کہ جرمن حکومت کے ترقیاتی منصوبے کے تحت اس پروگرام پرعمل کیا جارہا ہے جس پر مرکز میں عمل درآمد نیفٹیکٹ جبکہ صوبائی سطح پر ٹیفٹاسک کرائیگا اور نجی شعبے کا اس پروگرام میں کلیدی کردارہوگا، پانچ سالہ ویرٹ ریفارم سپورٹ پروگرام کے سیشن 6 میں ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان پارٹنر کے طورپراپناکردار ادا کریگا جبکہ چیمبرز، ٹریڈایسوسی ایشنز میں پانچ سالہ ٹیویٹ سپورٹ پروگرام کی آگاہی فراہم کرنے کیلیے سیمینارمنعقدکیا جائیگا، پاکستان میں ووکیشنل ایجوکیشن اورٹریننگ پورے ساوتھ ایشیا میں سب سے کم ہے، اس شعبے میں افغانستان کے بعد پاکستان فہرست میں دوسرے نمبر پرہے جوباعث تشویش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ پانچ سال میں بین الاقوامی سطح پر10 لاکھ تربیت یافتہ لیبر ورکرز کی ضرورت ہوگی لیکن پاکستان میں موجودہ 1647 ادرے سالانہ بنیاد پر صرف3 فیصد افراد کو تربیت دے رہے ہیں، کاٹی کے چیئرمین زبیر چھایا نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 66سال سے صرف تجربات ہی کیے جارہے ہیں لیکن اب عملی اقدامات بروئے کارلانے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا بھر میں تربیت یافتہ اورہنرمندافرادی قوت کی کھپت ہی ممکن ہے جبکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پرقابو پانے کیلیے ووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ کی وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان میں بڑے اداروں اورفنڈزکی فراہمی کے باوجود حکومتی اداروں کی جانب سے ووکیشنل ایجوکیشن پرتوجہ نہیں دی گئی۔



انہوں نے کہا کہ ملک میں انفرااسٹرکچردستیاب ہے اورمحدودوسائل کے باوجود وسائل فراہم کرنیوالے ادارے بھی موجودہیں لیکن سرکاری ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ سے سند حاصل کرنیوالے ورکرز کسی قابل نہیں ہیں صرف چند معیاری کمرشل اداروں سے تربیت یافتہ ورکرز ہی موجودہیں، انہوںنے کہا کہ پاکستان میں صنعتوں کواب جدید اور خودکار نظام کے تربیت یافتہ ورکرزکی ضرورت ہے، افسوس اس امر پرہے کہ ملک میں سرکاری ٹیکنیکل اداروں میںبابائے آدم کے زمانے کی لکڑی کاٹنے،1960 کے ویلڈنگ پلانٹس اور 1956 کی لیتھ مشینوں پرتربیت فراہم کی جارہی ہے حالانکہ پالیسی سازوں کوقومی جذبے کومدنظر رکھتے ہوئے دورجدیدکے تقاضوں سے ہم آہنگ تکنیکی تربیت کی فراہمی کی منصوبہ بندی کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں نجی شعبہ اپنا ہرممکن کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہے۔

ا س موقع پر ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے نائب صدر ذکی احمد خان نے کہا کہ ملک میں اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کاآغاز خوش آئندہے اورایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان ووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ پروگرام کی پرموشن میں بھرپورکرداراداکررہا ہے ۔انہوں نے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کی جانب سے شروع کیے گئے مختلف پروگرامز NAVTTC، سالانہ ملازمین ایوارڈ، انگلش اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ پروگرام سمیت دیگر کی معلومات فراہم کیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں