بچوں کو شام میں کیا کھلائیں؟

مبشرہ خالد  پير 27 اگست 2018
ابھی سے کمر کس لیں اور چیزیں بنا کر فریز کرنا شروع کردیجیے: فوٹو : فائل

ابھی سے کمر کس لیں اور چیزیں بنا کر فریز کرنا شروع کردیجیے: فوٹو : فائل

بچوں نے اپنے اسکول کی گرمیوں کی چھٹیاں خوب مزے سے گزاریں، ہر بار جب یہ چھٹیاں ختم ہوجاتی ہیں تو  بچوں کا پھر وہی روٹین بن جاتا ہے۔

اسکول سے گھر ،گھر سے مدرسے، مدرسہ سے ٹیوشن اور پھر گھر آکر بھوک بھوک کا شور مچانا اور بضد ہونا کہ یہ کھانا کھانے کا وقت نہیں، بلکہ ہمیں پیسے دیے جائیں تاکہ ہم اپنی مرضی سے چپس، بسکٹ اور آئس کریم خرید سکیں، لیکن  ایسے میں بچوں کی ماؤں کا غصہ میں آجانا بھی سمجھ میں آتا ہے، کیوں کہ روز روز بازار سے چیز کھانے کے لیے پیسے نہیں دیے جاسکتے۔ ہفتے میں ایک دو دن تو ٹھیک ہے، مگر روز روز؟ نہیں روز روز ایسا نہیں کیا جاسکتا۔

ایسے میں سبھی بچوں کی ماؤں سے یہ کہنا چاہوں گی کہ چوں کہ  بچوں کی چھٹیوں میں مصروفیت تھوڑی کم تھی  تو آپ پہلے سے پلاننگ کرلیتیں اور اس بات کے لیے کمر کس لیتیں کہ کہ بچوں کے لیے شام کی مختلف ڈشز کی فہرست تیار کرلی جائے، تاکہ جب ان کا شام کو ٹیوشن سے آنے کا وقت ہو تو وہ تیار کرکے رکھ لی جائیں، تاکہ جب  وہ انہیں کھائیں تو باہر سے چیزیں خریدنے کی فرمائش نہ کریں۔ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ کون سی ایسی ڈشز ہیں جنھیں شام میں بچوں کے لیے تیار کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی انہیں شوق سے کھاسکتے ہیں۔

٭سموسے، رول:

عمومی طور پر شام کے وقت باہر بازار میں سموسے اور رول بک رہے ہوتے ہیں جنھیں بچے شوق سے کھاتے ہیں،  ایسے میں آپ خود گھر میں سموسوں کی پٹیاں منگوا کر اس میں چکن کے آمیزے کو بھر کر سموسے تیار کرسکتی ہیں جنھیں فریزر میں فریز کیا جاسکتا ہے اور شام میں بہ آسانی نکال کر جھٹ پٹ تل کرکے بچوں کے سامنے رکھا جاسکتا ہے۔ رول بھی بالکل اسی طرح تیار کیے جاسکتے ہیں۔ ایک دن کی محنت ہوگی، مگر پھر پورا مہینہ روز کے بیس، تیس، پچاس روپے دینے سے جان چھٹ جائے گی۔

٭سینڈوچز:

مائیں گھر میں سینڈوچز تیار کرنے کے لیے بازار میں ملنے والی چکن اسپریڈ خرید لیتی ہیں اور وہ بچوں کو لگاکر دیتی ہیں، مگر ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب وہ یہ سینڈوچ اپنے  اسکول  میں لنچ کے وقفے  میں کھارہے ہوتے ہیں تو شام میں کھانے کو رضامند نہیں ہوتے۔ ایسے میں مائیں بہ آسانی گھر میں چکن اسپریڈ تیار کرسکتی ہیں۔ گھر میں بون لیس چکن بوائل کر لیں اور اس کے باریک باریک ریشے کر لیں،  پھر اس میں مایونیز اور ابلا ہوا انڈا کدوکش کر کے شامل کر لیں، ساتھ ہی  نمک، مرچ بھی حسب ذائقہ شامل کرلیں۔ یہ آمیزہ بھی فریج میں تین سے چار دن تک رکھ کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شام میں بچوں کو توس پر لگا کر دے  دیجیے، انھیں ذائقے  میں فرق محسوس ہوگا تو وہ بہت شوق سے کھائیں گے۔

٭آٓئس کریم:

بچے آئس کریم کے دل دادہ ہوتے ہیں اور پھر یہیں کہا جاتا ہے کہ بچے آئس کریم نہیں کھائیں گے، بھئی اگر وہ نہیں کھائیں گے  تو کیا ہم کھائیںگے؟  اور پھر آئس کریم تو بازار سے ہی خریدنی پڑتی ہے مگر اب ایسا نہیں ہے۔ اب آپ بچوں کی پسند کی آئس کریم بہ آسانی گھر میں تیار کرسکتی ہیں ۔ وہپی وہپ((whipy whip کے نام سے کریم بازار میں بہ آسانی دست یاب ہے۔

اسے خرید کر گھر لائیں اور اچھی طرح بلینڈ کر لیں،  پھر اس میں اسٹرا بیری ایسنس، بلو بیری ایسنس، کوکو پاؤڈر گویا جو بھی فلیور آپ کے بچوں کو پسند ہو، چینی کے ساتھ ملا کر اس کا آمیزہ تیار کرلیں، پھراسے پلاسٹک کے ڈبوں میں بھر کر جمنے کے لیے رکھ دیں۔ جب وہ جم جائے تو بچوں کو ٹرانسپیرینٹ کپس میں نکال کر دیں،  جب انھیں آئس کریم ٹرانسپیرینٹ کپس میں ملے گی تو انھیں فرق محسوس ہوگا اور وہ گھر کی بنی ہوئی آئس کریم بھی شوق سے کھائیں گے اور آپ یہ آئس کریم ہفتے میں دو سے تین بار بھی آرام سے کھلا سکتی ہیں۔ پھر بچوں کو جب آئس کریم گھرپر ہی ملے گی تو وہ باہرسے آئس کریم کھانے کی فرمائش بھی نہیں کریں گے۔

٭براؤنیز:

اکثر بچے کیکس کھانے کے بہت شوقین ہوتے ہیں، اس لیے وہ شام میں بیکری سے پیسٹریاں یا پھر کیک سلائس خریدتے ہیں۔ ایسے میں آپ گھر میں مائیکروویو میں جھٹ پٹ براؤنیز تیار کرسکتی ہیں۔ گھر میں میدہ، چینی، کوکو پاؤڈر، بیکنگ پاؤڈر، بیکنگ سوڈا، ونیلا ایسنس، بیکنگ چاکلیٹ منگوا کر رکھ لیں اور پھر یو ٹیوب زندہ باد ایک نئی ریسیپی اور براؤنیز،کیکس جھٹ پٹ تیار اور پھر اگر ان پر بنٹی لگا دی جائے تو بچے باہر جاکر کیک کھانے کا نام ہی نہیں لیں گے۔

٭ملک شیکس:

آج کل بچے دودھ پینے سے بھاگتے ہیں، جب کہ  دودھ صحت کے لیے مفید ہے تو مائیں شام میں مختف پھلوں جیسے کیلا، چیکو، آم ، اسٹرابیری کے شیکس بناسکتی ہیں۔ بچے بھوک میں وہ بھی شوق سے پییں گے اور اگر ان کے لیے خوب صورت گلاس خرید لیے جائے اور ان میں شیک ڈال کر دیا جائے تو یقیناً وہ شوق سے پییں گے۔

٭فرنچ فرائز:

بچوں کو فرنچ فرائز بے حد پسند ہوتے ہیں، مگر مائیں سارا دن کام کرنے کے بعد تھکن کا شکار ہوجاتی ہیں اور گرم چولہے کے آگے کھڑے ہوکر فرنچ فرائز تلنا انہیں مشکل ترین کام لگتا ہے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ صبح کھانا بناتے وقت آلو کاٹ کر کارن فلور میں لپیٹ کر فریج میں رکھ دیں تاکہ وہ کالے نہ ہوں۔ کڑاہی میں تیل ڈال کر بھی چولہے پر رکھ دیں شام میں تیل گرم کرکے اس میں آلو ڈال دیں۔ جتنی دیر میں آپ اپنی عصر کی نماز پڑھیں گی، اتنی دیر میں آلو اس حد تک تیار ہوچکے ہوں گے کہ آپ کو صرف چمچہ ہلاکر انھیں نکالنا ہوگا۔ اس طرح آپ کے بچے اس تیل میں تلے ہوئے فرنچ فرائز سے محفوظ رہیں گے جس کے تیل کے بارے میں اب عام طور سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ گاڑیوں میں ڈلنے والے تیل سے بھی زیادہ بدتر ہے۔

آپ یہ سب کام کریں، تاکہ اس مہنگائی کے دور میں ان کے لیے  بچت بھی کرسکیں اور بچوں کو معیاری اور صحت بخش اشیاء بھی کھانے کو مل سکیں۔ اور جب وہ گھر کی بنی ہوئی چیزیں کھائیں گے تو بیمار کم ہوں گے اور ڈاکٹر کا بھی خرچ  بچے گا، ساتھ زندگی بھی اچھی گزرے گی۔

تو پھر کیا خیال ہے؟ ابھی سے کمر کس لیں اور چیزیں بنا کر فریز کرنا شروع کردیجیے، تاکہ آپ کے بچوں کو اس نئے ٹرینڈ کی عادت ہوجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔