عوام کیلیے پالیسیاں بنیں توعدلیہ مداخلت نہ کرے، پشاور ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 24 مئ 2013
بھوت اسکولوں کی بھرمار،ہزاروں اساتذہ گھربیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں، جسٹس دوست محمد فوٹو: فائل

بھوت اسکولوں کی بھرمار،ہزاروں اساتذہ گھربیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں، جسٹس دوست محمد فوٹو: فائل

پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد نے کہاکہ اس وقت پورے ملک میں بھوت اسکولوں کی بھرمار ہے، ہزاروں اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں۔

بڑے سرکاری اسپتالوںپربوجھ بڑھ رہاہے کیونکہ کوئی ڈاکٹردوردرازاورپسماندہ علاقوں میں ڈیوٹی دینے پر تیارنہیں ۔تعلیمی نظام اوراسپتالوںکی حالت ناگفتہ بہ ہے،اگرحکومت عوام کی بھلائی کوبالاتررکھ کر پالیسیاں بنائے توعدالت کو اس میں مداخلت کی ضرورت نہ پڑے۔

چیف جسٹس نے یہ ریمارکس محکمہ صحت اور تعلیم سے متعلق پوسٹنگ، ٹرانسفر اور ڈیپوٹیشن سے متعلق حکومت کی2011 میںوضع کردہ پالیسی سے متعلق لیے گئے سوموٹو نوٹس کی سماعت کے دوران دیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے گائیڈ لائن دی تھیں جن پر عمل نہیںکیاگیا اسی وجہ سے مقاصد حاصل نہیں ہوسکے۔ عدالت نے حکم دیا کہ تعلیم اور صحت کے مسائل کے حل کیلیے ضروری ہے کہ مذکورہ پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں اور تمام امورکا جائزہ لے کر جامع منصوبہ بندی کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔