- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
برطانوی فوجی کا قتل،نسل پرستوں کے مسلمانوں کیخلاف مظاہرے،مساجد پر حملے،حالات کشیدہ
لندن / واشنگٹن: لندن میں فوجی کے قتل کے بعد نسل پرستوں نے مسلمانوں کیخلاف مظاہرے شروع کردیے۔
پولیس نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے 2افراد کو گرفتار کرلیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق لندن کے علاقے وولرچ میں 2 سیاہ فام افراد نے حملہ کرکے برطانوی فوجی کو قتل کردیاتھا جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ نسل پرست تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ کارحادثے کے بعد فوجی پر حملہ کر نے والے ملزموں نے اسے ہلاک کرکے لاش سڑک پررکھ دی اور کچھ دیرتک لوگوں کو خوف زدہ کرتے رہے۔ پولیس آئی تو ملزمان نے پولیس پر بھی حملے کی کوشش کی۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے فرانس کا دورہ مختصر کرکے اہم اجلاس میں شرکت کی۔ انھوں نے کہاکہ شواہد بتاتے ہیں کہ فوجی کا قتل دہشت گردی ہے۔
انسداددہشت گردی کی پولیس اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ اس واردات کے بعد برطانیہ کی مسلم کمیونٹی میں تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ واقعے کے فوری بعد جنوب مشرقی لندن میں کشیدگی پھیل گئی اور نسل پرست تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ نے مظاہرے شروع کردیے۔ پولیس حکام کے مطابق وولرچ اور ایسیکس کے علاقوں میں مساجد پر حملے کیے گئے۔ پولیس نے حملوں میں ملوث 2افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ادھر لندن کے میئر بورس جونسن نے کہاہے کہ برطانوی فوجی کاقتل اسلام یا برطانوی خارجہ پالیسی سے جوڑنا صحیح نہیں ہوگا۔ برطانیہ میں مسلمانوں کی تنظیم دی مسلم کونسل آف بریٹن نے بھی اس واقعے کی مذمت کی اور کہاہے کہ اسلام میں اس طرح کے قتل کی کوئی گنجائش نہیں۔
ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور اس سلسلے میں حکومت برطانیہ سے مل کر کام کریںگے۔ ذرائع کے مطابق برطانوی فوجی کے قتل کے سلسلے میں سیکیورٹی سربراہوں کا ایک اجلاس جمعرات کو ہوگا جس میں ایم آئی 5 اور اسکاٹ لینڈیارڈ کے سربراہ بھی شریک ہوںگے۔ ذرائع کے مطابق وولرچ میں مبینہ طورپر مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کی باضابطہ شناخت ہونا باقی ہے تاہم سرکاری طورپر اس کی تصدیق کردی گئی ہے کہ وہ فوجی تھا۔ دریںاثنا امریکانے برطانوی فوجی پر اسلامی شدت پسندوں کے حملے اور ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ آئندہ ایسے احمقانہ واقعات سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کے ساتھ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔