برطانوی فوجی کا قتل،نسل پرستوں کے مسلمانوں کیخلاف مظاہرے،مساجد پر حملے،حالات کشیدہ

اے پی پی / اے ایف پی  جمعـء 24 مئ 2013
برطانوی سیکیورٹی سربراہوں کااہم اجلاس طلب،اسلامی شدت پسندوں کے ایسے احمقانہ حملوں سے نمٹنے کیلیے برطانیہ کے ساتھ ہیں،امریکا

برطانوی سیکیورٹی سربراہوں کااہم اجلاس طلب،اسلامی شدت پسندوں کے ایسے احمقانہ حملوں سے نمٹنے کیلیے برطانیہ کے ساتھ ہیں،امریکا

لندن / واشنگٹن: لندن میں فوجی کے قتل کے بعد نسل پرستوں نے مسلمانوں کیخلاف مظاہرے شروع کردیے۔

پولیس نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے 2افراد کو گرفتار کرلیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق لندن کے علاقے وولرچ میں 2 سیاہ فام افراد نے حملہ کرکے برطانوی فوجی کو قتل کردیاتھا جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ نسل  پرست تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ کارحادثے کے بعد فوجی پر حملہ کر نے والے ملزموں نے اسے ہلاک کرکے لاش سڑک پررکھ دی اور کچھ دیرتک لوگوں کو خوف زدہ کرتے رہے۔ پولیس آئی تو ملزمان نے پولیس پر بھی حملے کی کوشش کی۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے فرانس کا دورہ مختصر کرکے اہم اجلاس میں شرکت کی۔ انھوں نے کہاکہ شواہد بتاتے ہیں کہ فوجی کا قتل دہشت گردی ہے۔

انسداددہشت گردی کی پولیس اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ اس واردات کے بعد برطانیہ کی مسلم کمیونٹی میں تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ واقعے کے فوری بعد جنوب مشرقی لندن میں کشیدگی پھیل گئی اور نسل پرست تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ نے مظاہرے شروع کردیے۔ پولیس حکام کے مطابق وولرچ اور ایسیکس کے علاقوں میں مساجد پر حملے کیے گئے۔ پولیس نے حملوں میں ملوث 2افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ادھر لندن کے میئر بورس جونسن نے کہاہے کہ برطانوی فوجی کاقتل اسلام یا برطانوی خارجہ پالیسی سے جوڑنا صحیح نہیں ہوگا۔ برطانیہ میں مسلمانوں کی تنظیم دی مسلم کونسل آف بریٹن نے بھی اس واقعے کی مذمت کی اور کہاہے کہ اسلام میں اس طرح کے قتل کی کوئی گنجائش نہیں۔

ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور اس سلسلے میں حکومت برطانیہ سے مل کر کام کریںگے۔ ذرائع کے مطابق برطانوی فوجی کے قتل کے سلسلے میں سیکیورٹی سربراہوں کا ایک اجلاس جمعرات کو ہوگا جس میں ایم آئی 5 اور اسکاٹ لینڈیارڈ کے سربراہ بھی شریک ہوںگے۔ ذرائع کے مطابق وولرچ میں مبینہ طورپر مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کی باضابطہ شناخت ہونا باقی ہے تاہم سرکاری طورپر اس کی تصدیق کردی گئی ہے کہ وہ فوجی تھا۔ دریںاثنا امریکانے برطانوی فوجی پر اسلامی شدت پسندوں کے حملے اور ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ آئندہ ایسے احمقانہ واقعات سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کے ساتھ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔