ایل پی جی کوٹا کیس، جامشورو جوائنٹ وینچر کے آڈٹ کا حکم

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 24 مئ 2013
ایک سیاسی جماعت کو50کروڑ دیے گئے، آڈٹ نہیں ہو توکئی معاملات سامنے نہیں آئینگے، خواجہ آصف،خواجہ طارق رحیم کی درخواست پرکیس کی سماعت 2ہفتوںکیلیے ملتوی۔ فوٹو: فائل

ایک سیاسی جماعت کو50کروڑ دیے گئے، آڈٹ نہیں ہو توکئی معاملات سامنے نہیں آئینگے، خواجہ آصف،خواجہ طارق رحیم کی درخواست پرکیس کی سماعت 2ہفتوںکیلیے ملتوی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے ایل پی جی کوٹا کیس میں مسلم لیگ(ن) کے رہنماخواجہ آصف کی درخواست پر جامشوروجوائنٹ وینچر کا آڈٹ اے آرفرگوسن سے کرانے کا حکم دیاہے۔

خواجہ آصف نے عدالت کو بتایاکہ جامشورو جوائنٹ وینچرکو دیے گئے ایوارڈکی مدت2011 میں ختم ہوچکی ہے مگر معاہدہ ابھی جاری ہے کیونکہ اس میں ایک شق شامل کی گئی تھی کہ معاہدے میں توسیع انھی شرائط پر خودبخود ہوجائے گی۔ انھوں نے کہاکہ قومی خزانے کو مسلسل نقصان ہورہاہے۔ فیصلہ جلدکیا جائے۔ انھوں نے بتایاکہ کمپنی نے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا جو 2سال سے چل رہا ہے۔ جواب گزار کمپنی کے وکیل خواجہ احمدطارق رحیم نے کہا کہ انھیں اعتزازاحسن کی جگہ وکیل مقررکیا گیاہے۔ جامع جواب جمع کرانے کیلیے وقت دیاجائے۔ جسٹس اعجازچوہدری نے کہاکہ دانستہ تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

جب کنٹریکٹ ختم ہوگیا تو اب آپ کا کیااختیار باقی رہاہے۔ یہ معاملہ2سال سے چل رہاہے۔ اس دوران آپ نے کتنی رقم کمالی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیاآپ کا کنٹریکٹ تاحیات ہے۔ آخر اس کی کوئی حدتو ہوگی۔  دیکھناہوگاکہ معاہدے کے آرٹیکل ٹو جس کے تحت ازخود توسیع مل گئی ہے، کی قانونی حیثیت کیاہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ خواجہ آصف کے موقف کی روشنی میں معاہدہ 2سال قبل ختم ہوچکا ہے اس لیے  جوائنٹ وینچر نے کتنی رقم کمائی، اس کا آڈٹ ہونا چاہئے۔آن لائن کے مطابق عدالت نے جامشوروجوائنٹ وینچرکے حکام کو ایل پی جی کی فروخت کا75فیصد قومی خزانے میںجمع کرانے کا حکم دیاہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کا پیسہ ضائع ہورہا ہے۔

یہ پیسہ اگر واپس آئے گا تو ہماری جیبوں میںتھوڑاہی جائے گا۔ قومی خزانے میں جمع ہوگا۔ کسی کو قومی دولت لوٹنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اب تو آئین قانون کی عملداری ہوکررہے گی۔ خواجہ آصف نے دلائل میں موقف اختیارکیاکہ ایک سیاسی جماعت کو50کروڑروپے کے فنڈز دیے گئے۔ آڈٹ نہ کیاگیا توکئی معاملات سامنے نہیں آئیںگے۔ طارق رحیم نے استدعا کی انھیں تفصیلی جواب کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔ اس پرعدالت نے سماعت 2ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

آئی این پی کے مطابق  درخواست گزار  خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا کہ جامشورو جائنٹ وینچر کی 2001ء میں بولی لگی بورڈ کو تحفظات تھے، ادارے کا کنٹریکٹ ختم  ہوچکا ہے، ایسی کمپنی سیاسی جماعت کے اکائونٹ میں پچاس کروڑ روپے دینے کو تیار ہو تو اس کمپنی کا منافع آپ سوچ سکتے ہیں۔ جامشورو جائنٹ وینچر کمپنی کے وکیل نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جس پچاس  ارب کا خواجہ آصف ذکر کررہے ہیں  شاید وہ پیسہ خواجہ آصف کی جماعت کو ہی جاتا ہوگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو پیسہ روزانہ  کمایا جاتا ہے وہ قومی خزانے میں جانا چاہئے  عوام کا پیسہ ضائع ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔