جیکب آباد: ہائی ٹرانسمیشن لائن پر کرنٹ لگنے سے 2 افراد ہلاک

 ایل ایس نے بجلی بند ہونے کا بول کر چڑھنے کا کہا تھا لیکن بجلی بند نہیں تھی، ساتھی۔ فائل فوٹو

ایل ایس نے بجلی بند ہونے کا بول کر چڑھنے کا کہا تھا لیکن بجلی بند نہیں تھی، ساتھی۔ فائل فوٹو

پشاور / جیکب آباد: مولاداد تھانے کی حدود میں واٹر سپلائی کو بجلی فراہم کرنے کے لیے نئے فیڈر کی تعمیر کے دوران ہیوی ٹرانسمیشن لائن پر کرنٹ لگنے سے نجی کمپنی کے دو ملازم جاں بحق ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق کھیر تھر کینال سے جیکب آباد واٹر سپلائی تک نجی الیکٹرک کمپنی کی جانب سے بجلی کی فراہمی کے لیے نیا فیڈر منظور کیا گیا تھا جس کے لیے بجلی کے پول لگانے اور تاریں بچھانے کا کام کافی عرصے سے جاری تھا۔ گزشتہ روز آخری مرحلے میں قصبہ رمضان پور کے قریب ڈی فٹنگ کے دوران جب نجی کمپنی کے دو ملازم محمد یوسف سپرا اور ذوالفقار سپرا پول پر چڑھے تو بجلی کی ہیوی ٹرانسمیشن لائن سے کرنٹ لگنے کے باعث جل کر خاک ہوگئے اور پول سے گر پڑے۔

پولیس کے مطابق دونوں ملازموں کا تعلق ایک نجی الیکٹرک کمپنی سے تھا اور پنجاب کے علاقے خانیوال کے رہائشی تھے۔ واقعے کے فوراً بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشوں کو سول اسپتال پہنچایا جہاں نجی کمپنی کے ایک ملازم نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ واٹرسپلائی کو بجلی فراہمی کیلیے نئے فیڈر کی تعمیر کا کام جاری تھا، آخر میں ڈی فٹنگ کے لیے ایک ایل ایس کو بجلی بند کرنے کے لیے کہا گیا، جنھوں نے بجلی بند ہونے کا کہہ کر پول پر چڑھنے کا کہا جبکہ بجلی بند نہیں کی گئی تھی اور یہ واقعہ پیش آگیا ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ساجد جمال ابڑو سول اسپتال پہنچے، جہاں انھوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحصیلدار غلام عباس سدھایو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور جلد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ آخری اطلاع تک مولاداد تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔