- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
امریکی پابندیوں کوبرداشت کرسکتے ہیں، صدر روحانی
تہران / ریاض: ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کوبرداشت کرسکتے ہیں جب کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔
حسن روحانی نے ملکی پارلیمان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْن کا ملک دوبارہ عائد کردہ امریکی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہوئے سرخرو ہوگا۔ صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔
ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ان کی حکومت اقتصادی چیلنجز کو زیر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں مقیم ایران مخالف عناصر کو بتائے گی کہ اْن کی پابندیاں ناکام ہو گئی ہیں اور وہ امریکی پابندیوں یا اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
دوسری طرف ایرانی پارلیمنٹ نے ملک میں جاری معاشی بحران سے متعلق صدر روحانی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے جوابات کو مسترد کردیا۔ ایرانی صدر پارلیمنٹ میں طلب کیے جانے پر منگل کو پیش ہوئے تاہم پارلیمان نے صدر کے جوابات کو مسترد کردیا۔
ایران کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر روحانی کو اپنے دورِ اقتدار کے 5 سال میں پارلیمنٹ نے طلب کیا اور وزرا نے بیروزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ایرانی ریال کی گرتی ہوئی قدر سے متعلق سوالات کیے۔ ایرانی کرنسی رواں سال اپریل سے آدھی سے زائد قدر کھو چکی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی وزیر محنت اور وزیر اقتصادیات کو برطرف کیا جاچکا ہے۔ سیشن کے اختتام پر ووٹنگ میں صدر روحانی سے معیشت سے متعلق پوچھے گئے 5 میں سے 4 سوالات کے جواب پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، اب یہ معاملہ عدلیہ میں پیش کیا جائے گا۔
حسن روحانی نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا ایسا نہیں کہا جانا چاہیے کہ ہمیں بحران کا سامنا ہے، کوئی بحران نہیں ہے، اگر ہم کہیں گے کہ ایسا ہے تو یہ معاشرے کا ایک مسئلہ اور بعد میں خطرہ بن جائے گا۔ ہر بار کی طرح گذشتہ روز بھی حسن روحانی نے کوئی پالیسی پیش نہیں کہ بلکہ یہ جواب دیا کہ ہمیں متحد رہنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ آپ ملازمتوں ، غیر ملکی کرنسی، اسمگلنگ کے بارے میں بات کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ لوگوں کے مستقبل کو دیکھنے کے انداز میں مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عوام امریکا سے نہیں بلکہ ہمارے غیر متفق ہونے سے خوفزدہ ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔