کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ نے چھالیہ کی اسمگلنگ ناکام بنادی

احتشام مفتی  بدھ 29 اگست 2018
محکمہ کسٹمز نے درآمدکنندہ کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے تحقیقات شروع کردیں، ذرائع۔ فوٹو: سوشل میڈیا

محکمہ کسٹمز نے درآمدکنندہ کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے تحقیقات شروع کردیں، ذرائع۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ کے شعبہ اے آئی بی نے ٹرانس شپمنٹ کنسائمنٹ کے ذریعے ربڑسول کی آڑمیں کی جانے والی چھالیہ کی اسمگلنگ کو ناکام بناتے ہوئے ملزمان کے خلاف ایف آئی آردرج کرلی ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ کو خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ میسرزآئی آرآئی ایس انٹرپرائززکی جانب سے تھائی لینڈسے چھالیہ کا ایک کنسائمنٹ درآمد کیا گیا ہے جس کو مس ڈیکلریشن کے ذریعے ملتان ڈرائی پورٹ سے کلیئر کیا جائے گا۔

کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ نے ایڈیشنل کلکٹرسعید وٹو کو ہدایت کی کہ وہ ٹرانس شپمنٹ کنسائمنٹ کی نگرانی سخت کریں جس پر ایڈیشنل کلکٹرکی جانب سے ڈپٹی کلکٹرفلک شیرکی سربراہی میں پرنسپل اپریزر عبد القیوم، اپریزنگ آفیسرعبدالغنی سومرواورمحمداحمدپر مشتمل تشکیل شدہ ٹیم نے مذکورہ کنسائمنٹ کی نگرانی سخت کی جسے بھانپتے ہوئے درآمدکنندہ نے مذکورہ کنسائمنٹ کی گڈزڈیکلریشن محکمہ کسٹمز میں داخل کرانے سے گریز کیا گیا جس کے بعد اپریزمنٹ ویسٹ کے شعبہ اے آئی بی میں تعینات پرنسپل اپریزر عبدالقیوم،اپریزنگ آفیسر عبدالغنی سومرو اور محمد احمدنے کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل پرمیسرزآئی آرآئی ایس انٹرپرائززکی جانب سے درآمدکیے جانے والے کنسائمنٹ کی جانچ پڑتال کی توموصول ہونے والی اطلاع درست ثابت ہوئی اورمذکورہ کنسائمنٹ سے 25590 کلوگرام چھالیہ برآمد ہوئی جبکہ درآمدی دستاویزات میں ربڑسول ظاہرکیے گئے تھے جس پر محکمہ کسٹمزنے درآمدکنندہ کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

محکمہ کسٹمزکی جانب سے درج کی جانے والی ایف آئی آرمیں کہاگیاہے کہ درآمدکنندہ کی جانب سے کنسائمنٹ پر 38لاکھ 29ہزار667روپے کے ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کعنے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ کنسائمنٹ کی مالیت 83لاکھ 65ہزارروپے ہے۔

ابتدائی تحقیقات سے اس امرکابھی انکشاف ہواہے کہ درآمدکنندہ کے پاس نہ توچھالیہ کی درآمدکاکوئی پرمٹ ہے اورنہ ہی پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے کسی قسم کاکوئی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے جس سے کنسائمنٹ کی کلیئرنس عمل میں آتی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔