فلموں میں حقیقت دکھانے کیلیے ملبوسات سونے پہ سہاگہ ہوتے ہیں، ثنا

قیصر افتخار  بدھ 29 اگست 2018

سیاسی تھیٹر

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

لاہور: فلم اسٹارثنا نے کہا ہے کہ فلموں میں حقیقت کے رنگ بھرنے کیلیے جس طرح کہانی اورکردارکا مضبوط ہونا ضروری ہوتا ہے اسی طرح ان کرداروں کے مطابق اگران کے ملبوسات بھی تیارکیے جائیں تووہ ’ سونے پہ سہاگہ ‘ کا کام کرتے ہیں۔

ثنا نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے تو ہالی وڈ اوربالی وڈ میں بننے والی فلموں کے کرداروں کی ڈریسنگ پرخاص توجہ دی جاتی ہے۔ جس کے ذریعے کردارکی اپنی ایک منفرد جھلک دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ مگرہمارے ہاں اس پرسنجیدگی سے توجہ نہیں دی جاتی۔ اس وقت دنیا بھرمیں جس طرح فلمسازی کا عمل تبدیل ہواہے، اسی طرح ملبوسات کے اندازمیں بھی حیرت انگیز تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جس طرح فلم میکنگ کیلیے ڈائریکٹر، رائٹر، کیمرہ مین ضروری ہے اسی طرح ڈریس ڈیزائنرکا ہونا بھی اشدضروری ہے۔ ایک ڈیزائنر اگرسکرپٹ اورلوکیشنزکے مطابق ڈریس تیار کرے توفلم کی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس اہم شعبے پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔  جس کی وجہ سے فلم بینوں کی بڑی تعداد سینما گھروں سے باہرنکلتے ہوئے آوازیں کستی دکھائی دیتی ہے۔

ثنا نے کہا کہ ماضی کی کہانی میں موجودہ دورکے ملبوسات دکھائے جائیں توواقعی ہی برے لگیں گے، مگرکسی ڈیزائنرز کی خدمات حاصل کی جائیں تووہ اس دورکے مطابق ملبوسات بنا کرکہانی میں حقیقت کے رنگوںکو نمایاں کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثرفلمیں دیکھنے کے بعد شائقین کی بڑی تعداد ملبوسات دیکھ کر ’’ قہقہے‘‘ لگاتے ہوئے سینما ہال سے باہرنکلتی ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ موجودہ دورکی فلموں میں ایک مخصوص انداز کی ڈریسنگ دیکھ کرمایوسی ہوتی ہے۔ اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ جہاں پاکستان فلم انڈسٹری کو دیگرتکنیکی شعبے میں بہتری کی ضرورت ہے  وہیں  فلموں کے  معیار  کو  بہتر بنانے کیلیے ڈریس ڈیزائنرکی خدمات حاصل کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔