- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
فلموں میں حقیقت دکھانے کیلیے ملبوسات سونے پہ سہاگہ ہوتے ہیں، ثنا
لاہور: فلم اسٹارثنا نے کہا ہے کہ فلموں میں حقیقت کے رنگ بھرنے کیلیے جس طرح کہانی اورکردارکا مضبوط ہونا ضروری ہوتا ہے اسی طرح ان کرداروں کے مطابق اگران کے ملبوسات بھی تیارکیے جائیں تووہ ’ سونے پہ سہاگہ ‘ کا کام کرتے ہیں۔
ثنا نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے تو ہالی وڈ اوربالی وڈ میں بننے والی فلموں کے کرداروں کی ڈریسنگ پرخاص توجہ دی جاتی ہے۔ جس کے ذریعے کردارکی اپنی ایک منفرد جھلک دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ مگرہمارے ہاں اس پرسنجیدگی سے توجہ نہیں دی جاتی۔ اس وقت دنیا بھرمیں جس طرح فلمسازی کا عمل تبدیل ہواہے، اسی طرح ملبوسات کے اندازمیں بھی حیرت انگیز تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جس طرح فلم میکنگ کیلیے ڈائریکٹر، رائٹر، کیمرہ مین ضروری ہے اسی طرح ڈریس ڈیزائنرکا ہونا بھی اشدضروری ہے۔ ایک ڈیزائنر اگرسکرپٹ اورلوکیشنزکے مطابق ڈریس تیار کرے توفلم کی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس اہم شعبے پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔ جس کی وجہ سے فلم بینوں کی بڑی تعداد سینما گھروں سے باہرنکلتے ہوئے آوازیں کستی دکھائی دیتی ہے۔
ثنا نے کہا کہ ماضی کی کہانی میں موجودہ دورکے ملبوسات دکھائے جائیں توواقعی ہی برے لگیں گے، مگرکسی ڈیزائنرز کی خدمات حاصل کی جائیں تووہ اس دورکے مطابق ملبوسات بنا کرکہانی میں حقیقت کے رنگوںکو نمایاں کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثرفلمیں دیکھنے کے بعد شائقین کی بڑی تعداد ملبوسات دیکھ کر ’’ قہقہے‘‘ لگاتے ہوئے سینما ہال سے باہرنکلتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ موجودہ دورکی فلموں میں ایک مخصوص انداز کی ڈریسنگ دیکھ کرمایوسی ہوتی ہے۔ اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ جہاں پاکستان فلم انڈسٹری کو دیگرتکنیکی شعبے میں بہتری کی ضرورت ہے وہیں فلموں کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے ڈریس ڈیزائنرکی خدمات حاصل کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔