ودہولڈنگ ٹیکس سے مقامی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی، پاما

بزنس رپورٹر  پير 27 مئ 2013
مقامی آٹو انڈسٹری کی جانب سے آٹو موبائل صنعت پر 5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز مسترد۔ فوٹو: فائل

مقامی آٹو انڈسٹری کی جانب سے آٹو موبائل صنعت پر 5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز مسترد۔ فوٹو: فائل

کراچی: مقامی آٹو سیکٹر نے آٹو موبائل صنعت پر 5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ٹیکس لگا تو مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوجائے گا۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے مجوزہ ود ہولڈنگ ٹیکس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی گزشتہ چند ماہ سے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے،ایسے میں5فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں نہ صرف ہزاروں روپے کا اضافہ ہوجائے گا بلکہ اس اضافے سے مقامی گاڑیوں کی فروخت میں مزید کمی بھی واقع ہوگی۔

پاما کے ڈی جی کا کہنا ہے کہ مقامی آٹو انڈسٹری ملکی جی ڈی پی میں 2فیصد کی شراکت دار ہے، لہذا جلد بازی میں ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جس سے نہ صرف مقامی کار سازی کی صنعت متاثر ہو بلکہ ملک کو جی ڈی پی کی مد میں ملنے والا ریونیو بھی متاثر ہو، انہوں نے کہا کہ مقامی کار سازی کی صنعت کو پہلے ہی استعمال شدہ درآمدی کاروں سے مسابقت کا سامنا ہے،اس پر ایمنسٹی اسکیم کے تحت اسمگل شدہ گاڑیوں کی رجسٹریشن نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی،اب اگر مقامی کار سازی کی صنعت پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کے نام پر کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا تو نہ صرف مقامی صنعت متاثر ہوگی بلکہ ہزاروں لوگوں کے روزگار پر بھی اثر پڑے گا۔

پاما کے ڈی جی نے مزید بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت میں24فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کی بڑی وجوہات درآمدی کاریں اور ایمنسٹی اسکیم بتائی جاتی ہے،اس موقع پر پاپام کے چیئرمین منیر بانا کا کہنا تھا کہ آٹو کی صنعت سے تقریباً2لاکھ افراد وابستہ ہیںاور وینڈنگ کی صنعتیں مقامی کارساز اداروں کے باعث ہی چل رہی ہیں،اگر حکومت نے ہماری مشاورت کے بغیر ایسا کوئی بھی فیصلہ کیا تو اس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے اور مقامی کار سازی کی صنعت قصہ پارینہ بن جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔