میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بعد اب 2 سے زائد بچوں کی پیدائش پر بھی پابندی

اے ایف پی / مانیٹرنگ ڈیسک  پير 27 مئ 2013
پالیسی سے مسلمانوں،بدھوں کی کشیدگی میں کمی ہوگی، حکام، ایک فریق پر پابندی کے منفی نتائج برآمد ہوں گے، ہیومن رائٹس واچ.   فوٹو: رائٹرز/ فائل

پالیسی سے مسلمانوں،بدھوں کی کشیدگی میں کمی ہوگی، حکام، ایک فریق پر پابندی کے منفی نتائج برآمد ہوں گے، ہیومن رائٹس واچ. فوٹو: رائٹرز/ فائل

ینگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے بعد اب ان پر 2 سے زائد بچوں کی پیدائش کی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس پابندی کا اطلاق مسلمانوں کی اکثریت والی فساد زدہ ریاست راکھین میں ہوگا۔ راکھین ریاست کے ترجمان ونگ میائنگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ شرح پیدائش میں اضافے کے باعث یہ پابندی بہت عرصہ پہلے لگائی گئی تھی جس کی پچھلے ہفتے دوبارہ منظوری دی گئی ہے ، اس پالیسی کو ریاست میں کمیونٹیز میں تنازعات کے خدشات کے باعث معطل رکھا گیا تھا۔

سرکاری ترجمان کے مطابق روہنگیا مسلمانوں میں پیدائش کی شرح بدھوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بدھ مت کے ماننے والوں اور مسلمانوں میں کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ایشیا کیلیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹ سن نے راکھین کے حکام کی پالیسی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک فریق پر پابندی کے اطلاق کے منفی نتائج برآمد ہونگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔