ایشیا کپ ، قومی کرکٹرزآج پھرسے صلاحیتوں کونکھاریں گے

اسپورٹس ڈیسک / اسپورٹس رپورٹر  پير 3 ستمبر 2018
ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستانی فیلڈنگ کلچر میں بہتری پرخوشی سے سرشار ، پاکستان کی کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑنے کی خواہش بھی ظاہر کردی
فوٹو : فائل

ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستانی فیلڈنگ کلچر میں بہتری پرخوشی سے سرشار ، پاکستان کی کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑنے کی خواہش بھی ظاہر کردی فوٹو : فائل

 لاہور /  کراچی: ایشیا کپ کی تیاریوں کیلیے قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا دوسرا مرحلہ پیر سے قذافی اسٹیڈیم میں شروع ہورہا ہے، 10 ستمبر تک جاری رہنے والی مشقوں میں کھلاڑی بیٹنگ ، بولنگ اور فیلڈنگ بہتربنانے پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔

اس سے قبل ایبٹ آباد میں پلیئرز نے فٹنس پر  دھیان دیے رکھا تھا، ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستانی فیلڈنگ کلچر میں بہتری پر شاداں ہیں، وہ پاکستان کی کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑنے کی خواہش بھی رکھتے اور فیلڈنگ میں بہتری کو کوچنگ اسٹاف کا کارنامہ قرار دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اگر کھلاڑیوں نے مزید دو برس بھی یہ معیار برقرار رکھا تو پھر نسل درنسل یہ قائم رہے گا،  میں چاہتا ہوں کہ ہمارے بعد لوگ کہیں کہ ان کوچز کے دور میں ہمارا فیلڈنگ کلچر تبدیل ہوا تھا، پاکستانی کرکٹ اس وقت درست سمت میں گامزن ہے، میں اسے ہر شعبے میں بہترین دیکھنا چاہتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ کی تیاریوں کیلیے قومی کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ کا دوسرا مرحلہ پیر سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا، کیمپ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں میں کپتان سرفراز احمد، شان مسعود، امام الحق، فخر زمان، محمد حفیظ، شعیب ملک، حارث سہیل، آصف علی،  بابر اعظم،  شاداب خان،  محمد نواز، عماد وسیم، حسن علی، عثمان خان  شنواری، محمد عامر، جنید خان، شاہین شاہ آفریدی اور فہیم اشرف شامل  ہیں، کیمپ 10 ستمبر تک جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ ایشیا کپ 15ستمبر سے یو اے ای میں  شروع ہوگا جس میں  شریک ٹیموں کو  2 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے،گروپ اے میں پاکستان ، بھارت اور ایک کوالیفائر ٹیم شامل ہوگی جبکہ گروپ بی میں  سری لنکا، بنگلہ دیش  اور افغانستان کو رکھا گیا ہے۔

پاکستانی ٹیم  اپنا پہلا میچ 16 ستمبر کو  گروپ اے کی کوالیفائر ٹیم کے ساتھ کھیلے گی  جبکہ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں19ستمبر کو ایک دوسرے کے خلاف ایکشن میں دکھائی دیں گی۔دوسری جانب پاکستان کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پرامید ہیں کہ انھوں نے فیلڈنگ میں جو بہترین معیار قائم کیا ہے وہ آنے والے برسوں میں بھی قائم رہے گا۔ اپنے ایک انٹرویو میں آرتھر کا کہنا تھا کہ میں نے اسٹیورکسن، گرانٹ فلاور اور اظہر محمود پر مشتمل کوچنگ اور سپورٹ اسٹاف پاکستان کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑے گا، اگر یہ معیار اگلے دو برس کے دوران برقرار رہتا ہے تو پھر مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان کھلاڑی اس کلچر کو کرکٹرز کے اگلی نسل میں منتقل کریں گے اور ان سے پھر آنے والی نسل میں یہ منتقل ہوتا چلا جائے گا۔

اس لیے میں پرامید ہوں کہ جب یہ کوچنگ گروپ یہاں پر موجود نہیں ہوگا اور لوگ ہمیں دوسری جگہوں پر دیکھیں گے تو کہیںگے کہ ان کے دور میں ہمارے فیلڈنگ کلچر میں انقلاب برپا ہوا اور ہم اسی کیلیے ہی کوشاں ہیں۔ مکی آرتھر پاکستان کرکٹ کی مجموعی سمت کے حوالے سے بھی کافی خوش اور اس بڑی تبدیلی کی وجہ ٹیم مینجمنٹ کی محنت کو قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ہر چیز درست سمت میں گامزن ہے، میں پاکستان کرکٹ کو ہر شعبے میں بہترین دیکھنا چاہتا ہوں۔

جہاں سے میں نے اور میرے ساتھیوں نے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس وقت جہاں پر ہم موجود ہیں تو میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بہت ہی بڑی تبدیلی آچکی ہے، ہماری ٹوئنٹی 20 ٹیم بہترین اور اس طرز میں ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم ہیں۔ مکی آرتھر نے 2016-17 کے دورہ آسٹریلیا کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان ٹیم کی فیلڈنگ کا معیار اور فٹنس لیول انتہائی مایوس کن تھا جس میں اب انقلابی تبدیلی آچکی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے کچھ سخت فیصلے کیے اور ان پر عملدرآمد بھی کیا، جن کی فٹنس یا فیلڈنگ بہتر نہیں تھی ان کو ٹیم سے باہر کیا کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ اگر سفید بال کی کرکٹ میں ہم نے فٹنس اور فیلڈنگ کے معیار کو بہتر نہیں بنایا تو آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔