آبی قلت سے ملک صحرا میں تبدیل ہورہا ہے، اکانومی واچ

نوید معراج  پير 3 ستمبر 2018
چاول اور گنے جیسی زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلوں کی حوصلہ شکنی کی جائے
 فوٹو: فائل

چاول اور گنے جیسی زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلوں کی حوصلہ شکنی کی جائے فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  پاکستان اکانومی واچ نے کہا ہے کہ پانی کی قلت کی وجہ سے ملک صحرا میں تبدیل ہو رہا ہے۔

اس لیے حکومت کواس مسئلے پر فوری توجہ دینا ہو گی۔ ملکی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے لیکن70 سال بعد پہلی قومی آبی پالیسی بنائی گئی ہے جبکہ سندھ اور پنجاب کو تاحال اپنی آبی پالیسیوںکااعلان کرنا باقی ہے۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہاکہ پانی کاضیاع  روکنے کے لیے کوئی شخص سنجیدہ نظر نہیں آرہا۔ انھوں نے بتایا کہ 1951 میں ہر پاکستانی شہری کے لیے پانی کی دستیابی 5,260 کیوبک میٹر تھی جو 2016 میں کم ہوکر1000کیوبک میٹر ہوگئی اور یہ 2025 تک کم ہوکر860 کیوبک میٹر رہ جائے گی۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ سندھ طاس میں 134.8 ملین ایکڑ فٹ سالانہ پانی آتا ہے جس میں سے60ارب ڈالر مالیت کا پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پانی کی دستیابی میںکمی اور طلب میں اضافے سے لوگ خصوصاً کاشتکار زمین سے تقریباً50 ملین ایکڑ فٹ پانی نکال رہے ہیں جو قابل عمل نہیں ہے۔ دستیاب پانی میں سے تقریباً 95 فیصد زرعی شعبہ استعمال کرتا ہے اس میں سے گنا اور چاول زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چاول اور گنا کے زیرکاشت رقبے میں اضافہ ہو رہا ہے جسے خطرے کے طور پر لینا چاہیے۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ مغل نے کہا کہ حکومت کوگنا اورچاول کی فصلوںکی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ جنوبی ایشیا کے ملکوںکی نسبت پاکستان میںایک کلوگرام چاول کیلیے دگنا سے بھی زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے جبکہ ایک کلوگرام چینی کیلیے 1500سے 3000 لٹر پانی خرچ ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔