بہت آگے جانا ہے، کرسٹینا اکھیوا

عامر شکور  پير 27 مئ 2013
کرسٹینا اگرچہ آسٹریلوی شہری ہے مگر اس کی پیدائش وسط ایشیائی ملک تاجکستان میں ہوئی تھی۔ فوٹو : فائل

کرسٹینا اگرچہ آسٹریلوی شہری ہے مگر اس کی پیدائش وسط ایشیائی ملک تاجکستان میں ہوئی تھی۔ فوٹو : فائل

بولی وڈ مغربی اداکاراؤں اور ماڈلزکے لیے ایک پُرکشش فلم انڈسٹری کی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔

اپنے ملک میں کسی کی توجہ حاصل نہ کرپانے والی حسینائیں اس نگر میں آکر راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چُھولیتی ہیں۔ اسی لیے بولی وڈ میں ’ گوریوں‘ کی آمد کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں ہندی فلموں کے ناظرین نے سنیما اسکرین پر کئی غیربھارتی اداکاراؤں کو جلوے بکھیرتے ہوئے دیکھا۔

ان میں سے کچھ کی ادائیں ان کے دلوں کو بھا گئیں، جب کہ کچھ کو انھوں نے مسترد کردیا۔ آسٹریلیا سے ممبئی کی فلم نگری کا رُخ کرنے والی اس حسینہ کے عزائم بلند ہیں، اور وہ ہندی فلموں کے شائقین کے دل جیتنے کا ارادہ لیے اس جہان رنگ و نور میں وارد ہوئی ہے۔ ہندی سنیما پر کرسٹینا کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا اولین موقع ماضی کے معروف اداکار دھرمیندر نے دیا ہے۔ کرسٹینا نے دھرم جی کی ہوم پروڈکشن’’ یملا پگلا دیوانہ ٹو‘‘ میں سیکنڈ ہیروئن کا رول کیا ہے۔ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے یہ فلم ’’ یملا پگلا دیوانہ‘‘ کا سیکوئل ہے۔ ’’ یملا پگلا دیوانہ‘‘ دو برس قبل ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے مرکزی اداکاروں میں دھرمیندر اور ان کے دونوں بیٹے سنی اور بوبی دیول شامل تھے۔

کرسٹینا اگرچہ آسٹریلوی شہری ہے مگر اس کی پیدائش وسط ایشیائی ملک تاجکستان میں ہوئی تھی۔ بعدازاں اس کی فیملی آسٹریلیا منتقل ہوگئی تھی۔ پُرکشش شخصیت کی مالک کرسٹینا نے سولہ برس کی بالی عمر میں ماڈلنگ سے شوبز ورلڈ میں قدم رکھ دیا تھا۔ پھر جب اس کے دل میں اداکاری میں نام کمانے کی خواہش پیدا ہوئی تو اس نے ماڈلنگ سے ناتا توڑ کر اداکاری کو اپنی توجہ کا مرکز بنالیا۔ خوب رُو اداکارہ سے کیا گیا تازہ انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔

٭کیا آپ کو لگتا ہے کہ ظاہری خوب صورتی کی بنا پر اس فلم میں آپ کی شمولیت ممکن ہوئی؟
یہ بات کچھ ایسی غلط بھی نہیں ہے ( مسکراہٹ ) دراصل میں بھارتی لڑکیوں جیسی دکھائی دیتی ہوں، اسی لیے مجھے اس فلم میں کاسٹ کیا گیا، مگر بات صرف اتنی نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو آسٹریلیا میں اور بھی لڑکیاں ہیں جو بھارتی لڑکیوں کی طرح نظر آتی ہیں۔ میں بچپن ہی سے اداکاری کررہی ہوں۔ اسکول کے زمانے سے لے کر کالج تک میں ڈراموں میں حصہ لیتی رہی ہوں۔ اس کے علاوہ میں نے اسٹیج ڈراموں میں بھی حصہ لیا ہے۔ اس طرح مجھے اداکاری کا اچھا خاصا تجربہ ہے۔

٭ بھارت میں آپ کی آمد کیسے ہوئی؟
ابتدائی طور پر ماڈلنگ کے سلسلے میں میرا یہاں آنا ہوا تھا۔ میں نے یہاں متعدد اشتہارات میں ماڈلنگ کی۔ اسی دوران بولی وڈ میں قسمت آزمائی کا خیال ذہن میں آیا۔ میں نے بہت سی بھارتی فلمیں دیکھیں اور پھر فیصلہ کیا کہ اب میں ماڈلنگ کے بجائے اداکاری میں کیریئر بناؤں گی۔ میں واپس آسٹریلیا چلی گئی۔ ماڈلنگ کو خیرباد کہہ کر ایک کافی شاپ میں ملازمت شروع کردی، ساتھ ساتھ فلموں کے لیے آڈیشن بھی دینے لگی۔ پھر میرا بھارت آنا ہوا اور خوش قسمتی سے مجھے اس فلم میں کام کرنے کا موقع مل گیا۔

٭ بولی وڈ کی فلم میں اداکاری اور وہ بھی ’’ دیول پروڈکشش‘‘ کی فلم میں، یقیناً آپ کے لیے بہت مختلف تجربہ رہی ہوگی؟ اس وجہ سے بھی کہ آسٹریلیا کا کلچر بھارت کے کلچر سے جُدا ہے۔۔۔
سچ تو یہ ہے کہ دیول فیملی میرے ساتھ بہت گرم جوشی سے پیش آئی۔ چوں کہ میں انڈیا میں ایک برس گزار چکی ہوں اس لیے مجھے یہاں کے کلچر کے بارے میں علم تھا۔

فلم کی شوٹنگ کے دوران تمام لوگوں نے میرے ساتھ بے حد تعاون کیا، چاہے وہ کھانے کا معاملہ تھا یا کسی اور چیز کا۔ وہ مجھے اپنی بات چیت میں بھی شامل کرتے تھے، اور جو باتیں میری سمجھ میں نہیں آتی تھیں ان کی وضاحت کرتے تھے۔ درحقیقت کچھ سین کے بارے میں تو سنی دیول نے مجھ سے رائے بھی لی۔ یہ ان کا بڑا پن تھا کہ اتنا سینیئر اداکار ہونے کے باوجود انھوں نے مجھے اس قابل سمجھا۔

٭ بولی وڈ میں سنی دیول کا امیج ایک شرمیلے اداکار کے طور پر ہے۔ اس فلم میں سنی کے ساتھ آپ کا ایک رومانوی گیت بھی ہے۔ اس گیت کی شوٹنگ کے دوران کیا آپ نے بھی ان کا شرمیلا پن محسوس کیا؟
جی نہیں! وہ ایک منجھے ہوئے اداکار ہیں اور برسوں سے اداکاری کررہے ہیں، ان کے لیے گیت عکس بند کروانا معمول کی بات ہے۔

٭ کیا آپ کو ہندی آتی ہے؟ مکالمات کی ادائیگی میں دشواری تو پیش آئی ہوگی؟
( مسکراتے ہوئے) میںیہ زبان سیکھ رہی ہوں۔ مکالمات کی ادائیگی میں مشکل تو ضرور پیش آئی مگر کچھ زیادہ نہیں، کیوں کہ اس فلم میں میرا کردار ایک ایسی پنجابی لڑکی کا ہے جو برطانیہ میں رہتی ہے اور وہیں پلی بڑھی ہے۔ اس لیے اسے ہندی اور پنجابی سے کوئی خاص واقفیت نہیں ہے۔ البتہ گیتوں کی عکس بندی میرے لیے خاصی مشکل ثابت ہوئی کیوں کہ ان گیتوں کے بول تیزی سے ادا کیے گئے تھے جب کہ میں گلوکار کی اس رفتار کا ساتھ نہیں دے پارہی تھی۔ بہرحال کسی نہ کسی طرح یہ مرحلہ سَر کرہی لیا۔

٭ دھرمیندر، سنی اور بوبی دیول کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے کیا کہیں گی؟
بوبی کا مزاج دوستانہ ہے۔ وہ بہت جلد گھل مل جاتا ہے، اس میں کچھ عادتیں بالکل بچوں جیسی ہیں۔ اس کے مقابلے میں سنی دیول نظم و ضبط کا پابند ہے۔ وہ صبح جلدی اٹھتا ہے اور اپنے وقت پر سوتا ہے۔ اسی طرح اس نے شوٹنگ کا بھی وقت مقرر رکھا تھا۔ اور دھرم جی تو بہترین انسان ہیں۔ ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے میرا وقت بہت ہی اچھا گزرا۔ وہ مجھے پرانے بولی وڈ کی داستانیں سنایا کرتے تھے اور یہ کہ اس وقت شوٹنگ کیسے ہوتی تھی۔ میرے جیسے نئے اداکاراؤں کے لیے ان کے ساتھ وقت گزارنا ایک نعمت سے کم نہیں۔ نووارد فن کار ان سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

٭بولی وڈ میں کئی غیرملکی اداکارائیں ہیں۔ آپ ان میں سے کس کو اپنی حریف سمجھتی ہیں؟
نہ تو میرا کسی سے کوئی مقابلہ ہے اور نہ میں کسی کو اپنی حریف سمجھتی ہوں۔ میں تو یہاں ابھی نئی ہوں۔ مجھے بہت آگے جانا ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب میں اپنی پوری توجہ صرف اداکاری پر مرکوز رکھوں۔

٭ کوئی ہندی فلم جو آپ کو پسند آئی ہو؟
میں نے چند روز قبل ’’ تلاش ‘‘ دیکھی ہے۔ یہ فلم بہت اچھی لگی۔ عامر خان نے اس فلم میں کمال اداکاری کی ہے۔ وہ میرا پسندیدہ اداکار ہے۔ کرینا کی اداکاری نے بھی مجھے بے حد متاثر کیا۔ ان کے علاوہ مجھے ودیا بالن کی اداکاری بھی بہت پسند ہے۔ خاص طور پر ’’ کہانی‘‘ میں اس نے بہت اعلیٰ پرفارمینس دی ہے۔

٭ کوئی اور فلم سائن کی ہے آپ نے؟
فی الوقت تو میں اسی فلم کی تشہیری مہم میں مصروف ہوں۔ اس کی ریلیز کے بعد ہی کچھ سوچوں گی۔ لیکن ایک بات یقینی ہے، اور وہ یہ کہ میں اداکاری کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتی ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔