پی سی ڈی ایم اے کا فکسڈ ویلیوایشن پر کسٹمز سے احتجاج

ظاہرکردہ ویلیوکے بجائے پرانی آئی ٹی پی پر ڈیوٹی کی تشخیص سے نقصان ہو رہا ہے


Business Reporter May 28, 2013
پورٹ قاسم کلکٹریٹ سامان بھی روک رہا ہے، ڈائریکٹر کسٹمز ویلیوایشن کو خط ارسال۔ فوٹو : ایکسپریس

محکمہ کسٹمز کی جانب سے تجارتی بنیادوں پرکیمیکل اینڈ ڈائز مصنوعات کی کسٹمزڈیوٹی ایسسمنٹ ظاہر کردہ ویلیوکے بجائے پرانی امپورٹ ٹریڈ پرائس پرفکسڈ کردی گئی ہے جس پرکمرشل امپورٹرز نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے اورمحکمہ کسٹمز کی جانب سے گلوبل سالٹ، میتھائیلین کلورائیڈ کی موجودہ اصل ویلیو کے بجائے پرانی آئی ٹی پی پرکسٹمز ڈیوٹی کی فکسیشن کوکمرشل امپورٹرز نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس ضمن میں پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈائریکٹر کسٹمز ویلیو ایشن کو ارسال کردہ احتجاجی خط میں درآمدی اشیا کی ویلیو فکسڈ نہ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ عالمی مارکیٹ میں درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کا رحجان رہتا ہے لیکن محکمہ کسٹمز اس کے برعکس گزشتہ کئی سال سے فکسڈشدہ ویلیوپردرآمدی کنسائنمنٹس کی کلئیرنس کو ترجیح دے رہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ گلوبل سالٹ (سوڈیم سلفیٹ این ہائی ڈریس) کی ڈکلیرڈ ویلیو 105 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ محکمہ کسٹمز نے ویلیوایشن رولنگ کے تحت 130 ڈالر کی ویلیو فکسڈ کی ہوئی ہے۔



اسی طرح میتھائیلین کلورائیڈ کی ڈکلیرڈ ویلیو 460 سے490 ڈالر فی ٹن ہے اورمحکمہ کسٹمز نے سال2006 کی ویلیوایشن رولنگ کے تحت اس کی ویلیو740 ڈالر فی ٹن فکسڈ کی ہوئی ہے اورپورٹ قاسم کلکٹریٹ نے ان اشیا کی کلیئرنس بھی روک دی ہے جس سے درآمد کنندگان کا خطیر سرمایہ پھنس کر رہ گیاہے، درآمد کنندگان ڈیمرج اور مزید نقصانات سے بچنے کے لیے نقصان کے باجود مال کلیئر کرانے پر مجبور ہیں۔ پی سی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ رائج کسٹم قوانین کے تحت ویلیوایشن رولنگ کی مدت 90 دن ہے لیکن محکمہ کسٹم اسکے برخلاف گزشتہ کئی سال سے ایک ہی فکسڈ ویلیو پر کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کررہا ہے۔

پی سی ڈی ایم اے نے محکمہ کسٹمز کو باور کیا کہ 2009 میں ماڈل کسٹم کلکٹریٹ کسٹم (پیکس) کے کلکٹر کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس میں کیمیکلزاینڈ ڈائزمصنوعات کی درست ویلیوایشن کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ درآمدی مصنوعات کی فکسڈ ویلیو کے بجائے ڈکلیرڈ ویلیوکو ڈیوٹی ایسیسمنٹ کے لیے زیر غور لایا جائے گا لیکن4 سال گزرنے کے باجود ان طے شدہ اقدامات پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، محکمہ کسٹمز کی جانب سے اگر اپنی قومی ذمے داریوں کا احساس نہ کیا گیا تو انڈرانوائسنگ، مس ڈیکلریشن سمیت دیگر بے قاعدگیاں عروج پر پہنچ جائیں گی جو محصولات میں نمایاں کمی اور قانونی درآمد کنندگان کے لیے مایوسی کا باعث بنیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں