پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہان پر ایک نظر

ماضی میں پُرکشش عہدے پرہمیشہ سابق صدرمملکت،آرمی آفیسرز,اعلی عدالتوں کے ججزاوربیوروکریٹس کا راج رہا۔

ماضی میں پُرکشش عہدے پرہمیشہ سابق صدرمملکت،آرمی آفیسرز,اعلی عدالتوں کے ججزاوربیوروکریٹس کا راج رہا۔

 لاہور: ماضی کے اوراق میں دیکھا جائے تو اس پُرکشش عہدے پرہمیشہ سابق صدر مملکت، آرمی آفیسرز ، اعلی عدالتوں کے ججزاوربیوروکریٹس کا راج رہا ہے۔

یکم مئی 1948 کو پی سی بی کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا اور اس کا نام کرکٹ کنٹرول بورڈ آف پاکستان رکھا گیا تاہم جلد ہی اسے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان پاکستان ’’بی سی سی پی‘‘ کے نام میں تبدیل کر دیا گیا۔

بورڈ کا پہلا اجلاس لاہور جیمخانہ میں ہوا جس میں نواب آف ممدوٹ ، افتخار حسین ممدوٹ کوصدر منتخب کیا گیا۔ وہ مئی 1948ء سے مارچ 1950 تک بورڈ کے فرائض انجام دیتے رہے۔ چوہدری نذیر احمد خان بحیثیت صدر بی سی سی پی مارچ 1950 سے ستمبر1951 تک اس اہم عہدہ پر فائز رہے۔

عبدالستار پیر زادہ بورڈ کے تیسرے صدر تھے جو ستمبر1951 سے مئی 1953 تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ انہی کے دور میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل’’ آئی سی سی‘‘ نے باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کوٹیسٹ کرکٹ کا درجہ دیا، میاں امین الدین مارچ 1953 سے جولائی 1954تک بورڈ کے صدر رہے۔

محمد علی بوگرہ بورڈ کے پانچویں صدر بنے، وہ جولائی 1954 سے ستمبر1955 تک اس عہدے پر فائز رہے،گورنر جنرل میجر جنرل اسکندر مرزا جنھیں بعد ازاں پاکستان کا پہلا صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا وہ ستمبر 1955 سے دسمبر 1958 تک بورڈ کے صدر رہے۔ بورڈ کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے ایک اور فوجی آفیسر جنرل محمد ایوب خان بھی تھے جو دسمبر 1958 سے اکتوبر 1959 تک بی سی سی پی کے سربراہ رہے۔

کرکٹ بورڈ میں پہلی ایڈہاک ستمبر 1960 میں لگی جو مئی 1963 تک جاری رہی۔ نئے آئین کے نفاذ کے بعد صدر پاکستان کو بورڈ کا چیئرمین بنانے کا اختیار مل گیا۔ جسٹس اے آر کار نیلیئس ایڈہاک کمیٹی کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے۔وہ ستمبر 1960سے مئی 1963 تک یہ خدمات انجام دیتے رہے، سید فدا حسین 7ستمبر 1963 سے مئی 1969 تک صدر رہے۔

آئی اے خان مئی 1969 سے اپریل 1972 تک صدر رہے۔ عبدالحفیظ کاردار مئی1972سے اپریل 1977 تک اورچوہدری محمد حسین اپریل 1977 سے جولائی 1978تک بورڈ کے صدور رہے۔بورڈ میں دوسری ایڈہاک جولائی1978 میں لگی جوفروری 1980 تک جاری رہی۔ جنرل (ر)کے ایم اظہراگست 1978 سے فروری 1980 تک ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ ایئرمارشل (ر) محمد نورخان فروری 1980 سے فروری 1984تک بطور صدر فرائض انجام دیتے رہے۔

جنرل(ر) غلام صفدر بٹ مارچ 1984 سے فروری 1988 تک بورڈ کی پرکشش سیٹ پرفائز رہے۔ جنرل (ر) زاہد علی اکبر خان مارچ 1988سے اگست 1992 تک چیئرمین رہے، انھی کے دورمیں قومی ٹیم نے پہلا ورلڈ کپ جیتا۔جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اکتوبر 1992  سے دسمبر 1993 تک اس اہم عہدہ پر فائز رہے۔

تیسری ایڈہاک کمیٹی کا دورانیہ دسمبر 1993 سے اپریل 1994 تک رہا۔ جاوید برکی ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین بنے، وہ 13 جنوری 1994 سے 20 مارچ 1994 تک چیئرمین کے اہم عہدہ پر فائز رہے۔سید ذوالفقار علی شاہ بخاری اپریل 1994 سے جنوری 1998 تک بورڈ چیئرمین رہے۔ خالد محمود جنوری 1998 سے جولائی 1999 تک بورڈ کے صدر رہے۔

ایڈہاک کمیٹی کا چوتھا دور 16جولائی 1999 سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر ظفر الطاف اکتوبر1999 سے دسمبر 1999 تک چیئرمین ایڈہاک کمیٹی رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر) توقیرضیا دسمبر 1999 سے 2003 تک بورڈ چیئرمین رہے۔شہر یار ایم خان دسمبر 2003 سے اکتوبر 2006 تک اس اہم عہدے پر فائز رہے۔ اکتوبر 2006میں ڈاکٹر نسیم اشرف نے چیئرمین کا منصب سنبھالا،ان کے دور میں نیا آئین نافذ ہونے کے بعد 1999 سے لگی ایڈہاک ازم کا خاتمہ ہوا۔صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے صرف ایک گھنٹے بعد ہی ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اعجاز بٹ اکتوبر 2008سے اکتوبر2011 تک، ذکاء اشرف اکتوبر 2011 سے مئی 2013 اور دوسری بار فروری2014 میں دوبارہ چیئرمین پی سی بی منتخب ہوئے، نجم سیٹھی پہلی بار جون 2013 سے  جنوری 2014 جبکہ دوسری بار فروری سے 16مئی 2014 تک چیئرمین بورڈ بننے میں کامیاب رہے،مئی 2014 سے اگست 2017 تک پھر شہریار خان چیئرمین بنے،اگست 2017 سے اگست 2018تک نجم سیٹھی نے ایک بار پھر عہدہ سنبھالا۔

احسان مانی منگل کوگورننگ بورڈ سے منتخب ہونے کے ساتھ29ویں چیئرمین پی سی بی بن گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔