سندھ اسمبلی کا اجلاس، شرجیل میمن توجہ کا مرکز بنے رہے

وکیل راؤ  بدھ 5 ستمبر 2018
متحدہ اراکین ایک گھنٹہ تاخیر سے آئے، فریال ووٹ ڈالنے کے بعد ہمشیرہ کے ہمراہ چلی گئیں۔ فوٹو: فائل

متحدہ اراکین ایک گھنٹہ تاخیر سے آئے، فریال ووٹ ڈالنے کے بعد ہمشیرہ کے ہمراہ چلی گئیں۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ اسمبلی میں صدارتی الیکشن کیلیے پولنگ کے دوران پیپلزپارٹی کے اسیر رکن اسمبلی شرجیل انعام میمن ارکان کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔

صدارتی الیکشن کی پولنگ کیلیے پیپلزپارٹی کے ارکان سید مراد علی شاہ کی قیادت میں ایوان میں داخل ہوئے، صدارتی الیکشن کیلیے پولنگ کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے پیپلزپارٹی کے عبدالعزیز جونیجو نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ایک گھنٹہ تاخیر سے سندھ اسمبلی کے ایوان میں آئے اور پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان و دیگر سے انھوں نے مصافحہ کیا، متحدہ کے 3 ارکان کے نام ووٹ کیلیے پکارے گئے تاہم وہ ووٹ کاسٹ کرنے نہیں پہنچے، انھوں نے بعد میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔

ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے دوپہر پونے 2 بجے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، وزیراعلی سید مراد علی شاہ، فریال تالپور، سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور خرم شیر زمان کے نام پکارے گئے تو ان کی جماعتوں کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا، پیپلزپارٹی کی فریال تالپور ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اپنی ہمشیرہ عذرا فضل پیچوہو کے ہمراہ ایوان سے چلی گئیں۔

گورنر گیلری میں براجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون و اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب بھی فریال تالپور کے ہمراہ ایوان سے باہر چلے گئے، ایم کیو ایم چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والی ہیر سوہو کا نام پکارا گیا تو وہ دیر سے اٹھیں، انھیں ایم کیو ایم کے محمد حسین نے اشارہ کیا تھا، تحریک لبیک پاکستان کے مفتی قاسم فخری اور پیپلزپارٹی کے قاسم سومرو کی نشستیں برابر برابر تھیں وہ دونوں تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایوان میں محو گفتگو رہے۔

ایم کیو ایم کے اسیر رکن جاوید حنیف متحدہ ارکان سے دور پیپلزپارٹی کے ارکان کی نشستوں کے برابر ایک نشست پر تنہا بیٹھے رہے، نام پکارے جانے پر وہ وہیں سے اٹھ کر ووٹ ڈالنے گئے، پیپلزپارٹی کے کئی ارکان وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ سے درخواستیں سائن کراتے رہے، صدراتی الیکشن کیلیے سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی پھرتیاں بھی کام نہ آئیں، پیپلزپارٹی کے ناصر حسین شاہ نے تحریک لبیک کے اراکین کو منانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام نظر آئے۔

پولنگ کے دوران ناصر حسین شاہ نے کافی دیر تک تحریک لبیک پاکستان کے رکن اسمبلی مفتی قاسم فخری سے ایوان میں مذاکرات کیے اور انھیں پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن کو ووٹ دینے کیلیے آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناصر شاہ کی کوششیں بارآور ثابت نہ ہو سکیں، مفتی قاسم فخری ووٹ کاسٹ کیے بغیر ہی ایوان سے روانہ ہوگئے، ٹی ایل پی کی ثروت فاطمہ بھی بنا ووٹ دیے ایوان سے روانہ ہوگئیں تاہم یونس سومرو ایوان میں آئے ہی نہیں تھے۔

دوسری جانب پولنگ کے دوران الیکشن کمیشن کے عملے کی جانب سے اپنے ہی بنائے گئے قواعد پر عملدرآمد نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کے عملے کے ارکان ایوان میں موبائل فون سے ایک دوسرے کی تصاویر بناتے رہے حالانکہ الیکشن کمیشن نے ایوان میں (پولنگ اسٹیشن) موبائل فون لانے پر پابندی عائد کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔