میانمر : مسلمانوں پر2بچوں کی پابندی تعصب ہے، آنگ سوچی

اے ایف پی  منگل 28 مئ 2013
اس قانون کی اس وقت بھی مخالفت کی تھی جب یہ بنایا گیا تھا اور اب جب اسے دوبارہ فعال کررہے ہیں تب بھی وہ اس کی مخالف ہیںفوٹو : فائل

اس قانون کی اس وقت بھی مخالفت کی تھی جب یہ بنایا گیا تھا اور اب جب اسے دوبارہ فعال کررہے ہیں تب بھی وہ اس کی مخالف ہیںفوٹو : فائل

ینگون:  میانمر کی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوکی نے مسلمانوں پر 2بچوں سے زائد کی پیدائش پر پابندی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے متعصبانہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردیاہے۔

تاہم انھوں نے مسلمانوں کی درگت بنائے جانے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانے سے گریز کیا۔ سوچی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس قانون کی اس وقت بھی مخالفت کی تھی جب یہ بنایا گیا تھا اور اب جب اسے مقامی حکام دوبارہ فعال کررہے ہیں تب بھی وہ اس کی مخالف ہیں۔

راکھین حکومت کی ترجمان ون میانگ نے بتایاکہ یہ قانون ریاست کے مسلم اکثریت کے 2علاقوں میں نافذ کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت مرد کو ایک ہی بیوی رکھنے کا اختیار ہوگا اور 2سے زائد بچوں کی پیدائش پر پابندی ہوگی۔ ہیومن رائٹس واچ نے حالیہ فسادات کے حوالے سے حکام پر نسل پرستی اور جانبداری کا الزام لگایا ہے۔

جن میں اب تک 200افراد ماردیے گئے اور بے قابو جتھوں نے گاؤں کے گاؤں پھونک ڈالے۔ تنظیم نے اس پالیسی کو نفرت انگیز اور انسانی حقوق کے منافی قراردیا۔ واضح رہے کہ میانمر کی حکومت روہنگیا کی 8لاکھ آبادی کو غیرقانونی بنگلادیشی تارکین وطن قراردیتی ہے اور انھیں اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی۔ چنانچہ انھیں قانونی حقوق حاصل ہیں نہ ملازمتیں ملتی ہیں۔ انھی حقائق کی بنا پر اقوام متحدہ انھیں دنیا کی مظلوم ترین اور معتوب تریں اقلیت قراردیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔