ایم کیوایم کے کارکنوں کو گرفتار کرنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے، عامر خان

ویب ڈیسک  منگل 28 مئ 2013
ایم کیو ایم کے کسی کارکن کے خلاف مقدمہ درج ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے لیکن ماروائے قانون اقدامات نہ کئے جائیں، عامر خان۔  فوٹو : فائل

ایم کیو ایم کے کسی کارکن کے خلاف مقدمہ درج ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے لیکن ماروائے قانون اقدامات نہ کئے جائیں، عامر خان۔ فوٹو : فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان کے کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے کے بعد انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے جب کہ 9کارکن اب تک لاپتا ہیں۔

ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر حیدر عباس رضوی اور دیگر اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران عامر خان نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ ایک جانب لیاری گینگ وار کے ملزمان پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں اور دوسری جانب سادہ لباس میں لوگ مختلف گاڑیوں میں آتے ہیں اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کو حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقامات پر منتقل کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں،اس دوران نہ تو ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی ظاہر کی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں اپنے گھر والوں سے ملنے دیا جاتا ہے، ان افراد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے جہاں ان پر بے بنیاد اور من گھڑت مقدمات درج کرائے جاتے ہیں اور اب بھی ایم کیو ایم کے 9 کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔

عامر خان نے کہا کہ 19 مئی کو ایم کیو ایم کے یونٹ انچارج اجمل بیگ کو برنس روڈ سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا جس کے بعد انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کراچی میں امن کے قیام کی تمام کوششوں کی حمایت کرتی ہے تاہم ماورائے آئین اقدام نہیں ہونا چاہئے اگر کسی کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

اس موقع پر حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ما ورائے آئین ہلاکتیں ایم کیوایم کے لئے نئی نہیں ، متحدہ قومی موومنٹ 90 کے عشرے میں بھی ریاستی  آپریشن سے گزر چکی ہے جس میں ہمارے ہزاروں کارکنوں کو شہید کیا گیا اس دوران بھی ایم کیو ایم کے 28 کارکن لاپتہ ہوئے جن کا آج بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا اور اب ایک بار پھر اس قسم کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جو کسی بھی طور پر درست نہیں، وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اعلیٰ شخصیات سے اپیل کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات کئے جائیں اور انہیں ان کے گھر والوں سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔