خیرپور کی صوبائی و مرکزی حکومتوں میں نمائندگی

اشرف مغل  منگل 28 مئ 2013
اس بار سندھ میں پی پی اور وفاقی میں مسلم لیگ ن کی حکومت بننے کے بعد سیاسی ٹکراؤ کی امید کم کی جا رہی ہے۔ فوٹو : فائل

اس بار سندھ میں پی پی اور وفاقی میں مسلم لیگ ن کی حکومت بننے کے بعد سیاسی ٹکراؤ کی امید کم کی جا رہی ہے۔ فوٹو : فائل

خیر پور: سندھ میں پیپلزپارٹی کی انتخابی کام یابی کا سہرا خیرپور کے بزرگ رہنما اور سابق وزیراعلا سندھ سید قائم علی شاہ کے سر ہے۔

جن کی محنت اور کوشش کی بدولت سندھ میں پی پی مخالف ہوا چلنے کے باوجود کام یابی حاصل ہوئی۔ اس کے صلے میں پی ایس 23 پر نو منتخب رکن سندھ اسمبلی سید قائم علی شاہ کو تیسری بار سندھ کا وزیراعلا منتخب کیا جا رہا ہے، وزارت اعلا کی ہیٹ ٹرک کرنے والے سید قائم علی شاہ پیپلزپارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے ہیں۔ جنھوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو، بیگم نصرت بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ اپنا سیاسی کیرئیر جاری رکھا، بلکہ اب شہید ذوالفقار علی بھٹو کے داماد اور شہید بینظیر بھٹو کے شوہر صدر آصف زرداری اور بیٹے بلاول بھٹو کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں اور ان کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے ہیں۔

سید قائم علی شاہ کا تیسری بار وزیراعلا بننا خیرپور ضلع اور عوام کے لیے خوش خبری اور نیک خیال ہے، مگر سید قائم علی شاہ کی گزشتہ پانچ سالہ کارکردگی اور خیرپور میں سی ایچ پیکیج کے تحت میگا پروجیکٹ التوا کا شکار ہیں اور اس بار امید ہے کہ وہ ان کی تکمیل اور خیرپور کے عوام کے ساتھ انتخابات کے دوران کیے گئے وعدوں اور اعلانات پر عمل در آمد کرائیں گے اور اپنی خیرپور کی ٹیم کو تبدیل یا ان کی اصلاح کرنے پر توجہ دیں گے، تاکہ خیرپور کے شہریوں کے بنیادی مسائل کا خاتمہ اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ الیکشن میں حصہ لینے والے مختلف پارٹیوں کے امیدواروں کی بڑی تعداد اپنے حلقوں میں موجود نہیں۔

یہ امیدوار صوبائی اور وفاقی سطح پر حکومت سازی کے مرحلے میں اپنی اپنی جماعتوں کی معاونت اور نئی بننے والی حکومتوں میں من پسند وزارتوں، کے حصول کے لیے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔ خیرپور ضلع کی تحصیل ٹھری میر واہ میں صبا جوگی کے مبینہ اغوا کے بعد شر اور جوگی برادریوں میں کشیدگی ہے۔

اس دوران فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد شہر کئی روز سے بند ہے، طلبہ وطالبات کے پرچے منسوخ، کالج، اسکول، اور دفاتر وغیرہ بند ہیں۔ گھروں میں محصور لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہو چکی ہیں، بیمار افراد دوا کے لیے ترس رہے ہیں۔ زائد المیعاد دوا لینے سے دو افراد فوت ہوچکے ہیں، مگر یہاں کے منتخب نمائندے شہر کو کھلوانے میں سنجیدہ نظر نہیں آئے، جب کہ ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ بھی شہر کو کھلوانے میں ناکام ہوگئی ہے اور گھروںمیں غیر اعلانیہ قید افراد خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر فریقین کے درمیان تصفیہ کرا کے شہر کی رونقیں بحال کرائے۔

11مئی کو ممتاز کالج میں فائرنگ اور قتل کے مقدمے میں نام زَد ملزم اور قومی اسمبلی کے حلقہ 215 پر نومنتخب رکن قومی اسمبلی نواب وسان سندھ ہائی کورٹ سے دس روزہ عبوری ضمانت قبل از گرفتاری ختم ہونے کے بعد ضمانت میں توسیع کے لیے انسداد دہشت گردی خیرپور کی خصوصی عدالت میں درخواست کی، جس پر اے ٹی سی کے جج سید سعید حسن نے سات روزہ توسیع کرتے ہوئے یکم جون کو دوبارہ پیش ہونے اور پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر نواب وسان نے کہاکہ میں نے قتل نہیں کیا جب کہ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ دائر کرکے سیاسی جد وجہد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور مخالفین کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ کراچی میں پنجاب کے نام زَد وزیراعلا میاں شہباز شریف اور پیر پگارا کے درمیان ملاقات ہونا اور شہباز شریف کی جانب سے وفاقی کابینہ میں شمولیت کی دعوت دینے کے بعد پیر صاحب پگارا کے چھوٹے بھائی قومی حلقہ216 سے نومنتخب رکن قومی اسمبلی پیر سید صدر الدین شاہ کا وفاقی وزیر بننے کا امکان خاصا قوی ہوگیا ہے۔

اس بار سندھ میں پی پی اور وفاقی میں مسلم لیگ ن کی حکومت بننے کے بعد سیاسی ٹکراؤ کی امید کم کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں دوست ملک چین کے وزیراعظم کی صدر کی جانب سے دیے گئے ظہرانے کے موقع پر صدر مملکت اور متوقع وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے خوش گوار ماحول میں ملاقات میں میثاق جمہوریت پر عمل اور مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کے بعد لگ رہا ہے کہ سیاسی کشیدگی کے بجائے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دی جائے گی، کیوں کہ انتخابات کے موقع پر شدید عوامی دباؤ کے بعد اب تمام سیاسی پارٹیاں یہ سمجھ چکی ہیں کہ اگر اب بھی عوامی مسائل کے حل پر توجہ نہ دی گئی تو ان کا حشر بھی خراب ہوگا۔

سندھ اور وفاق میں بننے والی حکومتوں میں بھی ماضی کی طرح اس بار بھی خیرپور ضلع کی بھرپور نمائندگی کی توقع کی جا رہی ہے اور قائم علی شاہ، غوث علی شاہ، پیر صدر الدین شاہ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ سمیت دیگر سیاست دانوں کو سندھ اور وفاق میں اہم ذمے داریاں ملنے کا امکان ہے اور سیاسی ماحول خاصا ٹھنڈا ہونے لگا ہے۔

قومی اسمبلی کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ ایک دو دن کے لیے خیرپور آئیں تو انہوں نے جیلانی ہاؤس اور لقمان میں پی پی سندھ کونسل کے نو منتخب رکن منیر منگی کی جانب سے دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی مخالفین کی سازشوں سے ختم ہونے والی نہیں۔

مخالفین نے دس جماعتی اتحاد بناکر پی پی پر ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی جن کی سیاسی حکمت عملی کے ساتھ قصہ ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ دس جماعتی اتحاد تانگے پارٹیوں پر مشتمل تھا، جن کی ان کے گھر والوں نے ہی ووٹ نہیں دیے اور اب وہ شکست کے بعد منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ انتخابات کے دن مخالفین نے خیرپور میں بڑے پیمانے پر خون خرابے کا پروگرام بنا رکھا تھا۔ متعدد جھگڑوں میں درجنوں کارکنوں کو زخمی کیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہم قربانیاں دینا اور سیاست کرنا جانتے ہیں، جب کہ مخالفین ابھی سیاست کی الف ب بھی نہیں جانتے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ اب بھی عوام نے ثابت کیا ہے کہ خیرپور پی پی کا سیاسی قلعہ ہے۔ انشاء اﷲ اب دوبارہ بھی ہماری حکومت بن رہی ہے، اسی جذبے کے تحت دوبارہ خدمت، ترقی، خوش حالی کا سفر جاری رکھیں گے۔

خیرپور ضلع میں قومی اسمبلی کے حلقے 216 پر صدر الدین شاہ اور قومی حلقے 217 پر مسلم لیگ ف کے سید کاظم شاہ اور صوبائی حلقہ31فیض گنج پر ڈاکٹر رفیق بھانبھن کی کام یابی پر مسلم لیگ فنکشنل کے مرکزی رہنما عبدالمجید آرائیں نے کہا ہے کہ سندھ میں عوام مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ ہیں۔ سندھ بھر میں لیگی امیدواروں کی کام یابی عوام کا فنکشنل لیگ پر اندھا اعتماد ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل حکومت میں ہو یا نہ ہو اس نے ہمیشہ عوام کے مفاد کی سیاست کی ہے، پیر صاحب پگارا کی قیادت میں سندھ کے عوام کو متبادل قیادت مل گئی ہے جب کہ پی پی کے پاس تو اب سیاسی قیادت کا خانہ خالی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔