ختم نبوتؐ؛ قرآن و احادیث کی روشنی میں

مولانا عبدالنعیم  جمعـء 7 ستمبر 2018
عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

قرآن و سنت کے قطعی نصوص سے ثابت ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔

قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے۔

ترجمہ: ’’ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول (ﷺ) ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔‘‘

تمام امّت کا اس پر اجماع ہے اور تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ کسی قسم کا کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں، پس اس کا منکر یقینا اجماع امت کا منکر ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیینؐ ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہے اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے، مگر یہاں اختصار کے مدنظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو، جو ہارون کو موسی سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘

٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں آخری نبی (ﷺ) ہوں اور تم آخری امت ہو۔‘‘

٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتی ہیں: ’’ میں آخری نبی (ﷺ) ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔‘‘

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔‘‘

٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں، حالاں کہ میں خاتم النبیین (ﷺ) ہوں۔ میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔‘‘

٭ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابوذر! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم (علیہ السلام) او ر سب سے آخری نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں۔‘‘

منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم ﷺ کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ ﷺ اور پھر صحابۂ کرامؓ اور امّت کے تمام طبقات نے ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔ 7 ستمبر کا دن تمام مسلمانوں کے لیے خوشی کا دن ہے کہ اس دن منکرین ختم نبوت کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے باالاتفاق غیر مسلم اقلیت قرار دے کر عقیدۂ ختم نبوت کو آئینی و دستوری تحفظ دیا۔ تمام مکاتب فکر کے علماء نے اس تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔

اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور قیامت کے دن آپ ﷺ کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین ثم آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔