توانائی بحران کا فوری حل ایران وبھارت سے بجلی کی درآمد ہے

بزنس رپورٹر  بدھ 29 مئ 2013
ایف پی سی سی آئی کی راؤنڈ ٹیبل کانفرنس، متعدد تجاویز پیش، نئی حکومت کو دی جائیں گی۔  فوٹو: فائل

ایف پی سی سی آئی کی راؤنڈ ٹیبل کانفرنس، متعدد تجاویز پیش، نئی حکومت کو دی جائیں گی۔ فوٹو: فائل

کراچی: بے لگام کرپشن اور نااہلی ملک میں بجلی کے بحران کی اہم وجوہ ہیں، سابقہ دور حکومت میں 5 سے 6 وزیر اور سیکریٹریز تبدیل کیے گئے تاہم بحران کے حل کے لیے تمام پالیسیاں ناکام رہیں۔

ایران اور بھارت سے بجلی کی درآمد توانائی کے بحران کا فوری اور وسط مدتی حل ہوسکتا ہے۔ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تحت توانائی کے بحران کے حل پر غور کے لیے منعقدہ راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں شریک ماہرین انجینئر انوار الحق صدیقی، ڈاکٹر یعقوب چغتائی، پروفیسر نسیم اے خان، انجینئر کشور کمار شرما، اظہر ایوب، ہادی خان، سرور احمد، صدیق شیخ، رخسانہ جہانگیر، ذکریا عثمان اور اصغر موراوالا نے تجاویز پیش کیں۔ کانفرنس میں توانائی کے بحران کے لیے حل کے لیے قلیل، وسط اور طویل مدتی تجاویز پر اتفاق کیا گیا، یہ تجاویز آنے والی حکومت کو پیش کی جائیں گی۔

راؤنڈ ٹیبل سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا کہ بجلی کا بحران جنگی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، فوری طور پر پاور کمپنیوں کو واجبات ادا کیے جائیں اور سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ یکمشت ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 23 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش کے اعدادوشمار کو حتمی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ بہت سے پاور پلانٹ پرانے ہوچکے ہیں اور ان کی پیداواری صلاحیت بھی کم ہورہی ہے۔ انہوں نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے نجی شعبے کو بھی تنقید کانشانہ بنایا اور کہا کہ بہت سے نجی سرمایہ کاروں نے متبادل توانائی کے لیے اراضی حاصل کرلی تاہم اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر گلزار فیروز نے تجویز دی کہ بجلی کی بچت کے لیے کاروباری اوقات صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک مقرر کیے جائیں، شادی ہالز رات 10 بجے بند کیے جائیں۔ انجینئر جبار نے کہا کہ عبوری حکومت صورتحال کو قابو کرنے میں ناکام رہی جس سے توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو فنڈز کی فراہمی مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہوسکتا، آنے والی حکومت کو سرکلر ڈیٹ یکمشت ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر میں متعدد پاور پلانٹس پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ پرانے اور غیرموثرفرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند کرکے صنعتوں کو گیس فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی فوری طور پر درآمد کی جاسکتی ہے جبکہ بھارت بھی پاکستان کو بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کرچکا ہے۔ پروفیسر نسیم اے خان نے بجلی کے بحران کو کرپشن اور نااہلی کا نتیجہ قرار دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔