امریکا میں دنیا کی پہلی سبزہ خور شارک دریافت

ویب ڈیسک  جمعـء 7 ستمبر 2018
شارک کی یہ نسل اپنی 60 فیصد غذائی ضرورت پودوں سے پورا کرلیتی ہے۔ فوٹو : فائل

شارک کی یہ نسل اپنی 60 فیصد غذائی ضرورت پودوں سے پورا کرلیتی ہے۔ فوٹو : فائل

کیلیفورنیا: سائنس دانوں نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ شارک کی ایک نسل گوشت کے بجائے گھاس پھوس کھانے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔

سائنسی جریدے رائل سوسائٹی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سمندری حیات میں دیو قامت شارک کی ایک ایسی نسل بھی پائی جاتی ہے جو گوشت کے بجائے پودے کھا کر اپنا شکم بھرتی ہے، اس سے قبل شارک کو ایک خونخوار درندے کے طور پر جانا جاتا تھا جو مچھلیوں اور انسانوں تک کو صفا چٹ کرجاتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا اروین اور فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی نے سمندر کے زرخیز حصے میں پودوں کے درمیان ہتھوڑے کے منہ والی شارک کی موجودگی پر تحقیق کا آغاز کیا۔ مطالعے کے دوران حیران کن طور پر شارک نے گوشت کے بجائے سبزے کو فوقیت دی اور یہ نسل اپنی غذائی ضرورت کا 60 فیصد پودوں سے پورا کرلیتی ہے۔

سائنس دانوں نے اس نسل کی شارک کو پودوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا فراہم کی جو شارک نے بڑے آرام سے ہضم کرلی۔ شارک نے اپنی غذائی ضرورت کا 60 فیصد حصہ سبزی سے پورا کیا تاہم 40 فیصد حصہ گوشت پر مشتمل تھا۔ اس لیے شارک کی اس نسل کو ہمہ خور یعنی بیک وقت سبزی اور گوشت کھانے والے جانوروں میں بھی شمار کیا جاسکتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مطالعے سے ثابت ہوتا ہے کہ ہتھوڑے جیسا منہ رکھنے والی شارک کا نظام انہضام سبزی اور گوشت دونوں طرح کی غذاؤں کو ہضم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس تحقیق سے دیوقامت سمندری حیات سے متعلق کئی رازوں سے پردہ اُٹھے گا جس کے لیے تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ ہتھوڑے جیسے منہ والی شارک کی یہ نسل اپنی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے چھوٹی مچھلیوں، کیکڑوں، جھینگوں اور گھونگھوں کا شکار کرتی ہے اس لیے شارک کی اس نسل کو بھی دیگر کی طرح گوشت خور ہی تصور کیا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔