اینٹی منی لانڈرنگ قواعد پرعمل کیلیے گائیڈلائنز جاری

خصوصی رپورٹر  ہفتہ 8 ستمبر 2018

خبردار

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ایٹنی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ایس ای سی پی کے ریگولیشنز پر عمل درآمد کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں۔

ایس ای سی پی نے حال ہی میں کیپٹل مارکیٹ، انشورنس، غیر بینکی مالیاتی سیکٹر اور مضاربہ میں شفافیت کو برقرار رکھنے اور ان شعبوں میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کیلیے ریگولیشنز جاری کیے تھے۔ ان ریگولیشنز پر عمل درآمد کی بابت رہنمائی فراہم کرنے کے لیے اب گائیڈ لائنز جاری کی گئیں ہیں۔

یہ گائیڈ لائنز ان تمام افراد کیلیے ہیں جو کہ مالیاتی شعبے سے منسلک ہیں اور ان کے ذریعے اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز کی شرائط کی مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ایک بہترین اینٹی منی لانڈرنگ نظام کے نفاذ کے لیے انہیں کیا کیا اقدامات کرنے ہیں، ان کے کاروبار کے لیے کمپلائنس سسٹم کیسا ہونا چاہیے اور مشکوک لین دین یا سرمائے کی نشاندہی کیسے کی جائے گی۔ یہ گائیڈ لائنز پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ قانون اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 40 سفارشات کی مطابقت سے بنائی گئیں ہیں۔

گائیڈ لائنز منضبطہ افراد کو صارفین کی پروفائل، ملک اور جغرافیائی لحاظ سے پروڈکٹ اور خدمات، ٖڈلیوری چینل کے مطابق رسک کی نشاندہی کرنے میں معاونت کرتی ہیں جبکہ ریگولیشنز پر عمل درآمد کی مانیٹرنگ، اندرونی کنٹرول کو مستحکم بنانے اور اس حوالے سے جائزہ لینے میں بھی مددگار ہیں۔

منضبطہ افراد کیلیے لازم ہے کہ زیادہ خطرات والے معاملات جیسا کہ جنگ زدہ ممالک، سیاسی طبقات، قانونی اشخاص یا جہاں قانونی انتظام کے حوالے سے بیرونی ممالک کی جانب سے خط و کتابت کے ذریعے سہل طریقِ کار اختیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے جیسا کہ ریگولیشنز نمبر گیارہ (دو) (الف) اور بارہ (دو) (ج) سے (ز) کے تحت بتایا گیا ہے۔ ان تمام کے حوالے سے سخت اقدامات کریں اور ہوشیار رہیں۔ جہاں بھی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا خطرہ موجود ہے، آسانی فراہم نہیں کی جا سکتی۔

مزید برآں تمام منضبطہ شخص ہرسال یا ڈیڑھ سال کے بعد اس حوالے سے منسلکہ خطرات کا جائزہ لے اور اس حوالے سے اپنی صلاحیت بڑھائے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے ریگولیشنز پر عمل درآمد کا فریم ورک منضبطہ افراد سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس حوالے سے پالیسیاں ترتیب دیں اور اپنے رسک کے حساب سے اندرونی کنٹرول کا نظام بنائیں۔ مزید ایک مستحکم اینٹی منی لانڈرنگ ریجیم میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کا کردار اہم ہے کہ وہ رسک مینجمنٹ اور کمپلائنس کی پالیسیوں ہر عمل درآمد کا جائزہ لیتے رہیں۔

اس کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ چیف آفیسر اور انٹرنل آڈٹ کا نظام مکمل طورپر خودمختار طریق پر اے ایم ایل کی پالیسیوں اور ریگولیشنز پر عمل درآمد کریں۔

منضبطہ افراد کو منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ اسکیموں میں ٹیکنالوجی کے غلط اور غیر قانونی استعمال کو روکنے، اس حوالے سے پالیسیوں اور انتظامات اور کنٹرول کو مستحکم بنانے، صارفین کی ضروری جانچ پڑتال، ان کے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے، گروہ کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے پروگرامز، اسکریننگ پروسیجرز اور ملازمین کے تربیتی پروگرام کے سلسلے میں رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔

یہ گائیڈ لائنز کسی غیر معمولی لین دین کے بارے میں ہونے والی پوچھ گچھ اور ایسی کسی خلاف ورزی پر لاگو ہونے والی پابندیوں اور مشکوک لین دین (ایس ٹی آرسی ٹی آر) کی رپورٹنگ کے طریق کار کے بارے میں بھی آگہی فراہم کرتی ہیں۔

ان گائیڈ لائنز میں منضبطہ افراد کو تجویز کیا گیا ہے کہ کسی ایسے انفرادی کاروبار نیا منسلک اداروں کے ساتھ کاروباری روابط نہ بنائیں جن پر کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کسی ایسی قرارداد کے تحت پابندیاں عائد رہی ہوں جس پر کہ پاکستان نے بھی دستخط کیے ہوں۔ کسی ایسے شخص کے ساتھ بھی کاروبار ی روابط قائم نہ کریں جو اینٹی ٹیررازم ایکٹ 1998 کے تحت سزا یافتہ ہو۔

منضبطہ شخص کی مزید رہنمائی کرنے کی غرض سے متعلقہ اداروں جیسا کہ ایف اے ٹی ایف، یو این ایس سی کی پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی، این اے سی ٹی اے وغیرہ کے لنک بھی فراہم کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی ہر شعبے کے متعلق ریڈ فلیگ الرٹس بھی دیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔