سابق کرکٹرز ٹی وی پر باتیں نہیں، ٹیلنٹ تلاش کریں، کاشف انصاری

سلیم خالق  اتوار 9 ستمبر 2018
پی ایس ایل اونرز کو بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل کرنا چاہیے، گلوبل ایڈوائزر پشاور زلمی کا خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: ایکسپریس

پی ایس ایل اونرز کو بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل کرنا چاہیے، گلوبل ایڈوائزر پشاور زلمی کا خصوصی انٹرویو۔ فوٹو: ایکسپریس

ڈاکٹر کاشف انصاری ہیوسٹن امریکا میں مقیم کینسر اسپیشلسٹ ہیں،وہ طویل عرصے سے کرکٹ کے ساتھ بھی بطور تجزیہ نگار منسلک اور اپنے بے لاگ تبصروں کی وجہ سے مشہور ہیں، بیشتر قومی کرکٹرز ان کے قریبی دوست ہیں، ان دنوں وہ پی سی ایل فرنچائز پشاور زلمی سے بطور گلوبل ایڈوائزر وابستہ ہیں، گذشتہ دنوں جب وہ کراچی آئے تو ان سے قومی کرکٹ کے حوالے سے خصوصی گفتگو ہوئی۔

ڈاکٹر کاشف انصاری کاکہنا تھا کہ ماضی میں سابق چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف اور ذکا اشرف کو کرکٹ کی بہتری کے لیے منصوبہ بنا کر دیا مگر بدقسمتی سے اس پر عمل نہ ہو سکا، اب احسان مانی بورڈ میں آئے ہیں، بدقسمتی سے انھیں بھی الیکشن کے نام پر ’’سلیکٹ‘‘ ہی کیا گیا، ساری دنیا جانتی تھی کہ وہی بورڈ کی سربراہی سنبھالیں گے، امید ہے کہ اب عہدہ ملنے پر وہ کھیل کے فروغ کے لیے کام کریں گے، نجم سیٹھی سے میری کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، بس ان کی پالیسیز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا،اسی طرح اعجاز بٹ،نسیم اشرف اور ذکا اشرف کی کارکردگی پر بھی تنقید کی تھی، اب اگر احسان مانی نے بھی اچھے کام نہیں کیے تو ان پر بھی مثبت تنقید کی جائے گی،میرا یہی خیال ہے کہ پی ایس ایل اونرز کو بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل کرنا چاہیے، ریجنز کی نمائندگی بھی بڑھانی چاہیے تاکہ وہ لوکل کرکٹرز کو حق دلانے کے لیے آواز اٹھا سکیں۔

ایک سوال پر ڈاکٹر کاشف انصاری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے بیشتر سابق ٹیسٹ اسٹارز سائیڈ لائن ہیں، وہ ٹی وی پر بیٹھ کر صرف باتیں کرتے اور اپنے پرانے قصے سناتے رہتے ہیں، انھیں عملی اقدامات کرنے ہوں گے، وہ ہمیشہ شکوہ کرتے ہیں کہ ان کی خدمات کا اعتراف نہیں ہوتا، یہ بات درست بھی ہیں، ہمیں ان کو جائز مقام دینا چاہیے ، ساتھ یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ آپ نے ملک کو اپنے جیسے کتنے بیٹسمین یا بولرز تیار کر کے دیے،آپ نے کتنے نوجوانوں میں اپنا فن منتقل کیا، بدقسمتی سے سابق کرکٹرز کو بس عہدوں میں ہی دلچسپی ہے،ان پر اس مٹی کا قرض ہے جسے اتارنا ضروری ہے۔

انھوں نے مشورہ دیا کہ پی سی بی سابق کرکٹرز کو کوچنگ کورسز کرائے اور پھر ان سے ریجنز، اکیڈمی و دیگرسطح پر کام لے،مثال کے طورپر عبدالقادر جیسے کسی کھلاڑی سے کہا جائے کہ ہم آپ کو ہر ماہ اتنا معاوضہ دیں گے بس آپ ملک بھر میں جا کر لیگ اسپنرز تیار کریں، میانداد کو ٹاسک دیں کہ بیٹنگ ٹیلنٹ تلاش کریں اور ان کی صلاحتیں نکھار کر اپنے جیسا بنائیں۔

انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسپورٹس اسٹار ایسا ہی کرتے ہیں کہ جس ملک نے انھیں عزت ، دولت اور شہرت دی اس کے لیے بھی کچھ کریں ہمارے کرکٹرز کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے، ہمارے پاس انضمام، یوسف اور کئی دیگر بڑے بیٹسمین موجود ہیں انھیں بھی گراس روٹ پر ٹیلنٹ کی تلاش کا کام دینا چاہیے، یونس خان اور مصباح الحق جیسے عظیم بیٹسمینوں کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہیے، بدقسمتی سے ہمارے پاس موجودہ پلیئرز کے متبادل موجود نہیں ہیں، جیسے ایشیا کپ کی بات کر لیتے ہیں،سلیکٹرز نے 6 پیسرز کا انتخاب کیا، وکٹ کیپرایک سرفراز احمد ہی ہیں، خدانخواستہ اگر وہ انجرڈ ہو گئے تو کون وکٹوں کے عقب میں ذمہ داری نبھائے گا؟ کیا کوئی پلان بی موجود ہے؟

اس شعبے میں بھی کسی نوجوان کو گروم کرنا چاہیے، حفیظ کا بولنگ ایکشن درست کرانے پر پی سی بی نے کروڑوں روپے پھونک دیے اور اب ٹیم سے باہر کر دیا، ایسا ہی سعید اجمل کے ساتھ ہوا تھا،ایسا ویڑن کی کمی کے سبب ہی ہوتا ہے، کرکٹ کے حکمرانوں کو کھیل کی بھلائی کے لیے سوچنا ہوگا، پی ایس ایل فرنچائز لاہور قلندرز بھی تو شعیب اور انضمام کی مدد سے ملک بھر سے ٹیلنٹ تلاش کر رہی ہے، پشاور زلمی نے کئی ٹورنامنٹس کرائے تو پی سی بی ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔

کاشف انصاری نے بورڈ کو مشورہ دیا کہ وہ سابق ٹیسٹ اسٹارز کو ملک بھر سے ٹیلنٹ کی تلاش کا کام بھی سونپے، پھر منتخب کھلاڑیوں کو اکیڈمی میں انہی کی کوچنگ میں تیار کریں، اس دوران گھر کا خرچ چلانے کے لیے کچھ رقم بھی دیتے رہیں،’’ ایڈوپٹ دی اسٹار‘‘ پروگرام تیار کرنا چاہیے جس میں بڑی بڑی کمپنیزسے کہا جائے کہ آپ ایک نوجوان کرکٹر کو اپنی سرپرستی میں لے لیں اور ماہانہ ایک لاکھ روپے دیتے رہیں، اس سے کھلاڑی کے اخراجات بھی پورے ہوتے رہیں گے اور صلاحیت بھی نکھر جائے گی، آپ دیکھیے گا اگر ایسا ہو گیا تو کتنا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔

کاشف انصاری نے کہا کہ امریکا میں رہنے کے باوجود میرا دل پاکستان کے لیے دھڑکتا ہے اور ہر ایک، دو ماہ بعد یہاں آتا رہتا ہوں، بیشتر پاکستانی اور دیگر ممالک کے انٹرنیشنل کرکٹرز سے قریبی تعلق ہے، میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں بورڈ کی مدد کروں۔ ڈاکٹری کے ساتھ کرکٹ کا مجھے جنون کی حد تک شوق ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔