سیکیورٹی ادارے کراچی میں بلوچستان جیسی صورت حال پیدا کررہے ہیں، ایم کیو ایم

ویب ڈیسک  بدھ 29 مئ 2013
عوام مشکوک  واقعات کے پیش نظر اپنے علاقوں میں چوکیداری کمیٹیاں تشکیل دیں،حیدرعباس رضوی۔   فوٹو: ایکسپریس نیوز

عوام مشکوک واقعات کے پیش نظر اپنے علاقوں میں چوکیداری کمیٹیاں تشکیل دیں،حیدرعباس رضوی۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

کراچی: ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ سادہ لباس میں سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کرکے کراچی میں بلوچستان جیسی صورت حال پیدا کی جارہی ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر عامر خان اور نسرین جلیل سمیت رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حیدرعباس رضوی نے کہا کہ ماضی کی نسل پرستانہ اور مہاجر کُش پالیسیاں ایک بار پھر نافذ کی جارہی ہیں، ایک جانب شہر میں قاتل دندناتے پھر رہے ہیں وہیں سادہ لباس میں ملبوس سیکیورٹی اہلکار بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں آکر ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اٹھاتے ہیں اور ان پر اس قدر وحشیانہ تشدد کیا جاتا ہے کہ وہ چلنے پھرنے تک سے ہی قاصرہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے اجمل بیگ کی ماورائے قانون  ہلاکت کو بھی نہیں بھولے تھے کہ مزید کئی کارکنوں کو یرغمال بناکر انہیں نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ صرف ایک ہی دن ایم کیوایم کے 2 کارکنوں کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی کردیا گیا۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل تک صرف بلوچستان میں لوگ اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھاکر احتجاج کررہے تھے لیکن اب یہ صورت حال کراچی میں بھی پیدا کی جارہی ہے،ماضی میں کسی کو بھی دیوار سے لگانے کے ہولناک نتائج سب کے سامنے ہیں لیکن اس کے باوجود سیکیورٹی ادارے ان اقدامات کو روکنے میں ناکام ہیں، ایم کیو ایم دہشت گردی کے واقعات کی نہ صرف سخت ترین الفاظ میں مذمت  کرتی ہے بلکہ  حکام بالا سے ان واقعات کا فوری نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔

رابطہ کمیٹی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایم کیو ایم کے خلاف دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر اپنے اپنے علاقوں میں چوکیداری کمیٹیاں تشکیل دیں اور نوجوان اپنے موبائل فونز سے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں کی کارروائیوں اور دیگر مشکوک واقعات کی وڈیو بنا کر سوشل میڈیا میں اپ لوڈ کریں یا پھر میڈیا کو جاری کریں  تاکہ ان واقعات میں ملوث عناصر کو منظر عام پر لایا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔