پی ٹی آئی کی لو اسٹوری!

سید محمد مدثر  جمعرات 13 ستمبر 2018
یہ نوجوان خان صاحب کے عشق میں ایسے گرفتار ہیں جیسے کسی بھی ’’لو میرج‘‘ سے پہلے لڑکا اورلڑکی ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار ہوتے ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

یہ نوجوان خان صاحب کے عشق میں ایسے گرفتار ہیں جیسے کسی بھی ’’لو میرج‘‘ سے پہلے لڑکا اورلڑکی ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار ہوتے ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

جب کوئی پیار میں ہوتا ہے تو اسے صحیح غلط کچھ نظر نہیں آتا۔ اپنے محبوب کی ہر ادا حسین لگتی ہے۔ دنیا میں اس کے سوا کسی کی اہمیت نہیں رہتی۔ اس کے ساتھ سب اچھا لگتا ہے۔ وہ جو چاہے کہے۔ بھلا برا بولے، کچھ برا نہیں لگتا۔ اس کی تو گالی بھی شیریں لگتی ہے۔ بالکل اسی طرح چڑھتا ہے پیار کا بخار۔ یقین مانیے۔

نہیں یقین آتا تو پی ٹی آئی اور اس کے فالوورز کے درمیان پیار کو ہی دیکھ لیجیے۔ لیلیٰ مجنوں، ہیر رانجھا، شیریں فرہاد نے بھی کیا پیار کیا ہوگا جو پکا والا پیار یوتھیے پی ٹی آئی سے کرتے ہیں۔ تب ہی تو انہیں پی ٹی آئی کی کوئی بات بری نہیں لگتی۔ الٹا ہر صحیح غلط بات پر بغیر سوچے سمجھے بس دفاع کرنے کود پڑتے ہیں؛ اور دفاع بھی ایسا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھا رہے ہیں یا گھٹارہے ہیں؟

مثلاً وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہیلی کاپٹر کے خرچے سے متعلق بیان کو ہی لے لیجیے۔ ایک عام سے سوال کا لاجیکل جواب دینے کے بجائے ہیلی کاپٹر کا فی کلومیٹر 55 روپے خرچے کا دعویٰ کرکے خود ’’آ بیل مجھے مار‘‘ والی صورتحال بنادی۔ اگر اس سوال کا وہ سیدھا سیدھا جواب دے دیتے کہ بھائی ملک میں سیکیورٹی رسک زیادہ ہے۔ سڑک سے جائیں گے تو 50 گاڑیوں کے پروٹوکول کا خرچہ ہیلی کاپٹر کے خرچے سے زیادہ ہوگا، تو بات وہیں ختم ہوجاتی۔ لیکن نہیں، پی ٹی آئی والوں کو تو لگتا ہے اڑتا تیر پکڑنے کا شوق سا ہو چلا ہے۔

لیکن اس بھنڈ پر بھی پی ٹی آئی کے یوتھیوں کا جگرا دیکھیے، سارے کے سارے فواد چوہدری کی غلطی کی نشاندہی کے بجائے ان کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوئے اور ٹویٹر پر ایک طوفان مچا دیا۔

صرف یہی ایک معاملہ نہیں، فیاض چوہان کا نرگس سے متعلق بیان ہو یا پی ٹی آئی کے وزراء کا پروٹوکول، پی ٹی آئی اور اس کے چاہنے والے خود ہی ایک کے بعد ایک نان ایشو میں پھنستے جارہے ہیں۔

وسعت اللہ خان صاحب نے الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کی جیت کو ’’ارینج میرج‘‘ قرار دیا تھا جس میں رشتے سے لے کر ولیمے تک کے سارے معاملات بزرگوں نے طے کیے تھے۔ لیکن میرے خیال میں یہ خالصتاً ’’لو میرج‘‘ ہے کیونکہ ہو نہ ہو، پاکستان میں خان صاحب کے چاہنے والوں کی کمی نہیں۔ اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت وہ واحد لیڈر ہیں جن کی مقبولیت چاروں صوبے میں ایک جیسی ہے۔ اب بھی ان کے چاہنے والے ان پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، اور کریں بھی کیوں ناں! پیار اندھا جو ہوتا ہے۔

یہ دیوانے خان صاحب کے عشق میں بالکل اسی طرح گرفتار ہیں جس طرح کسی بھی ’’لو میرج‘‘ سے پہلے لڑکا اورلڑکی ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار ہوتے ہیں۔ ساتھ جینے ساتھ مرنے کی قسمیں کھاتے ہیں۔ ہر حال میں ساتھ نبھانے کے دعوے کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن اکثر شادی کے بعد عشق کا یہ بخار اتر جاتا ہے اور وہی ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھانے والے جوڑے ایک دوسرے کی زندگی جہنم بنانے پر تل جاتے ہیں۔ وہی بیوی جو شادی سے پہلے حور لگتی ہے، شادی کے بعد چڑیل معلوم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

تو خان صاحب احتیاط کیجیے… کہیں آپ کے وزراء آپ کی اور یوتھیوں کی ’’لواسٹوری‘‘ کو بھی اسی انجام تک نہ پہنچادیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

سید محمد مدثر

سید محمد مدثر

بلاگر پچھلے 14سال سے صحافت میں ہیں اور ’’آج نیوز‘‘ سے منسلک ہیں۔ طویل عرصے سے مختلف ویب سائٹس پر بلاگز لکھتے رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔