سی پی او میں براجمان افسران اور اہلکاروں کے تبادلوں کا فیصلہ

راحیل سلمان  جمعرات 30 مئ 2013
ذرائع نے بتایا کہ مختلف محکموں میں آفس سپرنٹنڈنٹ سے اردلی تک 10،10 سال سے ایک ہی عہدے پر تعینات ہیں۔ فوٹو: فائل

ذرائع نے بتایا کہ مختلف محکموں میں آفس سپرنٹنڈنٹ سے اردلی تک 10،10 سال سے ایک ہی عہدے پر تعینات ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی:  سینٹرل پولیس آفس میں آفس سپرنٹنڈنٹ سے اردلی تک ایک ہی عہدے پر عرصہ دراز سے براجمان افسران و اہلکاروں کے تبادلوں کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اس سلسلے میں فہرستیں بھی مرتب کرلی گئی ہیں جس کے بعد بااثر افراد نے اپنے تبادلے رکوانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی، تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس(سی پی او) میں ایک ہی عہدے پرعرصہ دراز سے براجمان افسران و اہلکاروں کے تبادلوں کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ آفس سپرنٹنڈنٹ ( او ایس ) سے اردلی تک متعدد ڈپارٹمنٹس میں ایسے افراد ہیں جوکہ برسوں سے ایک ہی پوسٹ پر تعینات ہیں، مذکورہ افراد نے اپنی تعیناتی کے دوران اجارہ داری قائم کرلی ہے اور مبینہ طور پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے متعدد غیر قانونی کام بھی کیے۔

ذرائع نے بتایا کہ مختلف محکموں میں آفس سپرنٹنڈنٹ سے اردلی تک 10،10 سال سے ایک ہی عہدے پر تعینات ہیں، ا ثر و رسوخ کے باعث کوئی ان کا تبادلہ بھی نہیں کرسکا ، اس دوران اگر ان کا تبادلہ بھی کیا گیاتو انھوں نے تبادلہ رکوالیا ، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ پولیس کے بیشتر افسران و اہلکار اپنی تعیناتی کے لیے اعلیٰ حکام کے بجائے بعض آفس سپرنٹنڈنٹ سے ہی رابطہ کرتے ہیں ۔

جس کے بعد انھیں اپنے من پسند تھانوں میں ایس ایچ او کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ من پسند فورس میں پوسٹنگ بھی مل جاتی ہے، آفس سپرنٹنڈنٹ مبینہ طور پر بھاری رقم کے عوض ٹرانسفر ،پوسٹنگ ، چھٹی کی درخواست کی منظوری اور دیگر کام کرانے میں اپنی خاص شہرت رکھتے ہیں۔

ایسے افراد کی اجارہ داری کے خاتمے کے لیے آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 برس سے زائد کسی بھی عہدے پر ایک شخص کو تعینات نہیں کیا جائے گا ، اس سلسلے میں 3 برس یا اس سے زائد مدت سے ایک ہی عہدے پر تعینات ایسے تمام افراد کی فہرست مرتب کرلی گئی ہے اور جلد ہی ان کے تبادلے کے احکامات بھی جاری کردیے جائیں گے ، دوسری جانب اپنے تبادلے رکوانے کے لیے بعض بااثر آفس سپرنٹنڈنٹ اور دیگر افسران نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا شروع کردیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کا تبادلہ کرنے کا آئی جی سندھ نے قدم تو صحیح اٹھایا ہے لیکن اس معاملے میں انھیں بہت زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔