- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
ناک کے اسپرے اور الٹراساؤنڈ: دماغ میں دوا کی رسائی میں مددگار
سینٹ لوئی: کئی امراض بالخصوص کینسر میں دوا کو مقررہ مقام تک پہنچانا ایک گمبھیراور مشکل عمل ہوتا ہے جس میں ہمارا پیچیدہ دماغ بھی شامل ہے۔ اب ناک کی پھوار (نوزل اسپرے) اور الٹراساؤنڈ کے ذریعے نینوذرات پر مشتمل پیچیدہ دوا کو دماغ کے مطلوبہ حصے تک پہنچانے میں کامیابی ہوئی ہے۔
سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے نینوذرات میں بند دوا کو پہلے ناک کے ذریعے دماغ تک پہنچایا اور پھر اسے آواز کی لہروں کے ذریعے دوا کی رہنمائی کرتے ہوئے اس کے نینو ذرّات کو مطلوبہ مقامات کی راہ دکھائی گئی۔ اس عمل میں خون اور دماغ کی روایتی رکاوٹ کو بہ آسانی عبور کیا گیا جو ایک منفرد کامیابی ہے۔
دماغ اور خون کی درمیانی رکاوٹ (جھلی) رکاوٹ کئی دواؤں کو دماغ تک پہنچنے ہی نہیں دیتی لیکن اب واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے خردبینی ذرات کو پہلے اسپرے کے ذریعے ناک میں داخل کیا اور اس کے بعد آواز کی لہروں سے انہیں مطلوبہ حصے تک بھیجنے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔
اس کےلیے ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جسے ’فوکسڈ الٹراساؤنڈ وِد الٹرا نیزل ڈیلیوری‘ (فیوسِن) کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں پہلے ناک میں پھوار کے ذریعے نینوذرات پر مشتمل دوا ڈالی گئی جس کے بعد الٹراساؤنڈ کنٹراسٹ ایجنٹ یعنی خردبینی بلبلے بھی داخل کیے گئے۔ اس کے بعد بلبلوں سمیت دوا کو آواز کی لہروں سے دھکیل کر دماغ کے اس مقام پر پہنچایا گیا جہاں دوا ضروری تھی۔ پہلے تجربے میں دوا کو دماغ کے نچلے حصے (brain stem) تک پہنچایا گیا۔ یہ دماغ کا بہت اہم حصہ ہے جو حرام مغز (اسپائنل کورڈ) سے جڑا ہوتا ہے۔
خردبینی بلبلے الٹراساؤنڈ کے ذریعے پھیلتے اور سکڑتے ہیں اور دوا والے ذرات کو مرض والی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ مقررہ مقام پر پہنچ کر بلبلے اس دوا کو اس کے ہدف پر پھینک دیتے ہیں۔ اس سے کم وقت میں دوا مقررہ مقام تک کامیابی سے پہنچائی گئی۔
یہ سارے تجربات چوہوں پر کیے گئے ہیں۔ توقع ہے کہ اس سے ایک طرح کے کینسر ’’ڈیفیوز انٹرنسک پونٹائن گلائیوما‘‘ کے علاج میں مدد ملے گی۔ یہ نایاب قسم کا کینسر ہے جو تیزی سے موت کی وجہ بنتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی تفصیلات جرنل آف کنٹرولڈ ریلیز کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔