قائمہ کمیٹی کی بلوچستان کیلیے گیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی کی سفارش

نمائندگان ایکسپریس  بدھ 12 ستمبر 2018
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں بجلی کی 10 بڑی تقسیم کار کمپنیوں میں 53 ہزار اسامیاں خالی ہونے کاانکشاف۔ فوٹو : فائل

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں بجلی کی 10 بڑی تقسیم کار کمپنیوں میں 53 ہزار اسامیاں خالی ہونے کاانکشاف۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے نے بلوچستان کو گیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی دینے کی سفارش کر دی۔

عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی ارکان نے کہاکہ نئی ریسرچ کے مطابق بلوچستان دنیا کا سب سے غریب ترین صوبہ بن چکاہے۔ نئی مردم شماری میں بلوچستان میںبلوچستان کی آبادی 120فیصد بڑھی ہے، کمیٹی ارکان نے کہاکہ باقی صوبوں میں گیس کھانے پکانے میں استعمال ہوتی ہے جبکہ بلوچستان میں گیس جان بچانے کیلیے استعمال ہوتی ہے، کاروباری افراد کو حکومت 300ارب روپے تک کی بھی سبسڈی دے دیتی ہے لیکن بلوچستان کو گیس کے لیے ایک ارب کی سبسڈی نہیںدی جاتی،کمیٹی نے بلوچستان کوگیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی دینے کی سفارش کردی، ارکان نے کہاکہ بلوچستان سے نکالی گیس سے ملک کھربوں روپے کمارہاہے۔

اوجی ڈی سی ایل حکام نے کمیٹی کوبریفنگ میںبتایاکہ ملک بھر میںگیس چوری سے 3 ارب روپے کا نقصان ہوتاہے۔کمیٹی کوبتایاگیاکہ بلوچستان میں گیس کیلئے دو نئی لائینیںبچھائی گئی ہیں۔ امید ہے کہ اس سال موسم گیس پریشر کم نہیںہوگا،علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی توانائی میں بجلی کی10بڑی تقسیم کار کمپنیوں میں53ہزار آسامیاں خالی ہو نے کاانکشاف کیاگیاہے، جبکہ کمیٹی نے ملازمتوں میں صوبوں کاکوٹہ مختص کرنے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی نے تمام ڈسکوز کے بورڈ آف ممبر زکی تعداداورتعیناتی کے طریقہ کارکے حوالے سے وزارت توانائی سے اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

چیئرمین فدامحمد کی زیر صدارت اجلاس میں سیکرٹری توانائی کی جانب سے ملک بھر کے تمام ڈسکوز کے ملازمین کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،سیکریٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایاکہ 10بڑی کمپنیوں میں 53 ہزار آسامیاں خالی ہیں،جبکہ 96ہزار790ملازمین اس وقت ریگولر کام کر رہے ہیں،تین ہزار ملازمین ورک چارٹ پر کام کر رہے ہیں، یہ ادارے نجکاری کمیشن کی لسٹ پرہیں، مولابخش چانڈیونے استفسار کیاکہ ملازمتوںپر سے پابندی اٹھنے کے بعد کتنے لوگ رکھے گئے، سی ای او آئیسکو نے کمیٹی کو بتایاکہ دسمبر میں پابندی اٹھنے کے بعد 1277لوگ رکھے گئے ہیں۔

دریں اثنا سینیٹ قائمہ کمیٹی انسداد منشیات کے اجلاس میںسیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کہاہے کہ ملک کے تعلیمی اداروں میں منشیات کااستعمال انتہائی سنگین نوعیت کاہے مگر سول سوسائٹی اور تعلیمی اداروںکی انتظامیہ ہمارے ساتھ موثرتعاون نہیں کرتی۔ جس پرکمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ ایچ ای سی کوتعلیمی اداروں میںمنشیات کی روک تھام اوروزارت انسدادمنشیات کنٹرول کے عملہ کے ساتھ تعاون کرنے کے حوالے سے خط لکھاجائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔