سیم و تھور کے باعث فصلیں تباہ۔۔۔

صدیق اکبر آرائیں  جمعرات 30 مئ 2013
حکام کی نا اہلی کے باعث مسئلہ شدت اختیار کر گیا۔  فوٹو : فائل

حکام کی نا اہلی کے باعث مسئلہ شدت اختیار کر گیا۔ فوٹو : فائل

خان پور: ہمارے ملک میں کرپشن کا ناسور اس قدر جڑ پکڑ چکا ہے کہ شاید ہی کوئی ادارہ اس سے محفوظ رہ پایا ہو۔

سوائے چند ایک کو چھوڑ کر اوپر سے لے کر نیچے تک ہر شخص اس آس میں لگا رہتا ہے کہ کہیں سے مٹھی گرم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ آجائے۔ حکام کی نااہلی، سستی اور کاہلی کی وجہ سے مسائل جنم لیتے ہیں اور جب یہ مسائل انتہائی ابتر صورت حال اختیار کر لیتے ہیں اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے تو ہنگامی بنیادوں پر حکومت سے فنڈز کی مد میں کروڑوں روپے نکلوائے جاتے ہیں۔

نئی نئی عمارتیں بنتی ہیں، مشینری خریدی جاتی ہے، من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دے کر جیبیں گرم کی جاتی ہیں اور جب منصوبہ پایا تکمیل کو پہنچتا ہے تو پھر حکومتی وزراء بڑے ٹھاٹھ کے ساتھ اس منصوبے کا افتتاح کر تے ہیں ۔ افتتاح کے چند ہی دنوں بعد وہ کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کردہ منصوبے ایک بار پھر ویسے ہی لاوارث چھوڑ دیے جاتے ہیں، جیسے اس سے پہلے اُن کا کوئی پُرسان نہیں تھا۔

ایسا ہی کچھ ضلع شکار پور کی تحصیل خان پور میں بھی ہوا۔ خان پور کے دیرینہ مسئلے سیم وتھور کے خاتمے کے لیے کروڑوں روپوں کی لاگت سے ایک بلڈنگ تعمیر کی گئی۔ اس میں قیمتی مشینری نصب کی گئی۔ لیکن یہ عمارت گزشتہ کچھ عرصے سے تباہ حالی کا شکار ہے جب کہ اس کے اندر موجود قیمتی مشینری پر بھی ہاتھ صاف کیا جاچکا ہے۔

اس عمارت کا افتتاح 19 برس قبل اُس وقت کے وزیر دفاع آفتاب شعبان میرانی نے کیا تھا۔ خان پور انڈس ہائی وے کے قریب کروڑوں روپوں کی لاگت سے تعمیر شدہ اس عمارت کا مقصد شہر کو سیم وتھور سے بچانا تھا۔ اس عمارت میں تین بڑی موٹروں کے علاوہ ملازمین اور چوکیداروں کے لیے رہائش کا بندوبست بھی کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے آج یہ عمارت منتخب نمائندوں اور محکمہ اسکارپ کے عمل داروں کی غفلت اور عدم دل چپسی کی وجہ سے تباہی کا شکار ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ عمل داروں نے آپس میں ملی بھگت کر کے موٹریں چلانے کے لیے بجلی کا کنکشن ہی نہیں لگوایا جس کی وجہ سے موٹریں بند رہیں اور گزشتہ پی پی حکومت ختم ہوتے ہی موٹریں غائب کروا دی گئیں۔ علاوہ ازیں عمارت میں لوہے کے قیمتی پائپ بھی نصب تھے جو انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے نشئی افراد کے ہاتھ لگ گئے۔ رہی بات ملازمین کی رہائش گاہ کی تو اُس کا بھی کوئی حال نہیں ۔ عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور نوبت یہ آن پہنچی ہے کہ اب اس عمارت کو لوگ رفع حاجت کے لیے استعمال کرتے ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ اسکارپ کے نمائندوں کی اس چھوٹی سے غفلت، یعنی بجلی کا کنکشن نہ لگوانے کی وجہ سے اب پورے خان پور شہر میں سیم وتھور بڑھنے لگی ہے اور شہر میں جگہ جگہ پانی کے تالاب بننا شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے شہر کے قریب زمینوں پر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

شہر کی معیشت اور کاروبار میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنے والی ہزاروں ایکڑ پرمشتمل سبزیاں اور آلو سیم وتھور بڑھنے کی وجہ سے کاشت نہیں کی جا سکیں جس کی وجہ سے شہر کی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ شہر میں اس وقت آلو کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔

آباد گاروں کا کہنا ہے ہمارے مطالبے پر 19 سال قبل آفتاب شعبان میرانی نے عمل کیا اور سیم وتھور کے خاتمے کے لیے بلڈنگ و مشینری اور موٹریں مہیا کی تھیں مگر محکمہ اسکارپ کے بعض نا اہل عمل داروں کی وجہ آج شہر سیم وتھور کا شکار ہے اور ہماری فصلیں تباہ ہو رہی ہیں ۔ آباد گاروں نے مزید کہا کہ ہزاروں ایکڑ پر کاشت کی جانے والی آلو کی فصل اور دیگر سبزیاں جو کہ ہم پوری دنیا میں سپلائی کیا کر تے تھے، اب کاشت نہیں کر سکتے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہماری معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ شہر میں کئی ہاری اور مزدور بے روزگار پھر رہے ہیں لیکن انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم آج بھی یہی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کوئی مسیحا آئے گا اور ہمارے شہر کا یہ دیرینہ مسئلہ حل کرکے ہمیں اس اذیت سے نجات دلائے گا۔

اُنہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ فوری طور پر اُن کا مطالبہ تسلیم کیا جائے۔ شہر میں سیم وتھور کے خاتمے کے لیے کوشش کی جائیں اور نا اہل اور راشی افسران جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے اُن کا احتساب کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔