حکومت کا منی بجٹ لانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  بدھ 12 ستمبر 2018
حکومت نے پچھلی حکومت کے رواں مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے ۔ فوٹو: فائل

حکومت نے پچھلی حکومت کے رواں مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: حکومت نے ایک کھرب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لئے منی بجٹ متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے منی بجٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سمری تیار کرلی گئی ہے جو آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی اور منظوری کے بعد اسے  قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کے نظر ثانی شدہ بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کیلئے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12 لاکھ روپے سے کم کرکے 8 لاکھ روپے کرنے کا امکان ہے جب کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں 5 فیصد تک اضافے سے موبائل فونز کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

آٹے کی برآمد پر بھی 5 فیصد ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے، وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 380 ارب روپے کی غیرمنظور شُدہ ترقیاتی اسکیمیں ختم کرنے کی تجویز شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ منی بجٹ میں سب سے زیادہ ردوبدل انکم ٹیکس کے حوالے سے کیا جارہا ہے اور اسکے علاوہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی و ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے بھی ترامیم کے امکانات ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم سمیت دیگر ٹیکس قوانین میں ترامیم کے لئے سمری تیار کرلی ہے، مجوزہ ترامیم کے ذریعے ایک کھرب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے اپنے آخری بجٹ میں اٹھائے جانے والے متعدد اقدامات کو واپس کیا جارہا ہے یا اس میں ردوبدل کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نظر ثانی شُدہ بجٹ میں بجٹ خسارہ، جی ڈی پی سمیت دیگر اہداف پر نظر ثانی کا بھی امکان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔