عدلیہ اب آمر بن گئی ہے، گیلانی

اویس جعفری  جمعرات 16 اگست 2012
یوسف رضا گیلانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے۔ فوٹو: ایکسپریس

یوسف رضا گیلانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے۔ فوٹو: ایکسپریس

ملتان: سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بدھ کو عدلیہ کے خلاف شدید ریمارکس دیتے ہوئے کہا”انتخابات کی کوئی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ اب عدلیہ حکومت کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے تمام آمروں کے خلاف جنگ لڑی ہے،اور ہمیشہ کامیاب رہے ہیں، لیکن آج عدلیہ ہی ایک آمر بن گئی ہے”.

ملتان میں افطار پارٹی کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا” اگر تمام وزیر اعظموں کے فیصلے ججوں نے کرنے ہیں،تو الیکشن ایک محض ڈرامہ ہے،کیونکہ یہ عدلیہ اپنی مرضی کے مطابق وزیر اعظم کا انتخاب کرے گی”.

“میں ملک میں عدالتی جبر کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کے لئے جاؤنگا”۔انہوں نے اپنی بات برقراررکھتے ہوئےکہا”اگر راجہ پرویز اشرف کو بھی برطرف کیا گیا تو، پاکستان غیرمستحکم ہوجائیگا.اگر راجہ پرویز اشرف نے مجھ سے مشورہ مانگا تو میں ،انھیں عدالتی احکام کو رد کرنے کا مشورہ دونگا”۔

تیسری قوت کو جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے مورد الزام ٹھراتے ہوئے انھوں نے کہا” عدلیہ جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کے لیے تیسری قوت بن گئی ہے،اور آئین کو غیر آئینی طریقے سے استعمال کر رہی ہے، جس کے لیے فوج کو ماضی میں مورد الزام ٹہرایا گیا تھا۔آج وہ ایک کنٹرول جمہوریت چاہتے ہیں،جبکہ اداروں کو آج سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا جارہا ہے”۔

گیلانی نے مزید کہا”عدلیہ نےاب خود کوملک کی خود مختاری کے خلاف لے جانے کا ارادہ کرلیا ہے”۔انھوں نے مزید کہا”ملک میں اقتصادی عدم استحکام بھی ججوں کی طرف سے پیدا کردہ ماحول کی وجہ سے ہے”.

“عدلیہ نے لوگوں کویہاں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سےخوفزدہ کردیا ہے،اور ججزحکومت کے ہر معاملے میں براہ راست مداخلت کرتے ہیں”۔

اپنی نااہلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا”عدلیہ آزاد نہیں ہے،کیونکہ ہر کسی کو عدایلت کے غیر آئینی احکام ماننے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے”۔

اس سے پہلے یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں، سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی وجہ سے، وزیر اعظم کو عہدے پرنااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔