شہری قتل کیس: رینجرزاہلکاروں کی اپیل کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 31 مئ 2013
پھانسی کی سزاپانے والے رینجرزاہلکارشاہد ظفر کی جانب سے شوکت حیات ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ ان کے موکل پر دانستہ قتل کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔ فوٹو: فائل

پھانسی کی سزاپانے والے رینجرزاہلکارشاہد ظفر کی جانب سے شوکت حیات ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ ان کے موکل پر دانستہ قتل کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  شہری کو قتل کرنے کے الزام میں سزا کے خلاف رینجرز اہلکاروں کی اپیل پر فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہوجانے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی اپیلٹ بینچ نے جمعرات کو اپیل کی سماعت ہوئی، ملزمان سب انسپکٹربہا الدین ،کانسٹیبلز محمد طارق ، منٹھار علی، محمد افضل اور لیاقت علی کی جانب سے محمود عالم اور حبیب احمد ایڈووکیٹس نے موقف اختیار کیا کہ سرفراز شاہ کی ہلاکت کا واقعہ کسی منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک جذباتی حادثہ تھا۔ اس واردات میں جرم کی مشترکہ نیت کا عنصر نہیں پایا جاتا، مقدمہ دوبارہ سماعت کیلیے سیشن عدالت منتقل کردیا جائے۔

پھانسی کی سزاپانے والے رینجرزاہلکارشاہد ظفر کی جانب سے شوکت حیات ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ ان کے موکل پر دانستہ قتل کا الزام ثابت نہیں ہوتا، اسکی سزا عمر قید سے تبدیل کردی جائے، واضح رہے کہ مدعی مقدمہ سالک شاہ کی جانب سے عمر قید کی سزا پانیوالے ملزمان کو پھانسی کی سزا دینے سے متعلق اپیل پہلے ہی واپس لی جاچکی ہے اور سمجھوتے کی درخواست بھی دائر کی جاچکی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ شاہد ظفر اور اور عمر قید کی سزا پانے والے رینجرزاہلکاروں اور سویلین افسرخان کو معاف کررہے ہیں۔

ملزمان کی سزا معاف کرکے انہیں رہا کیا جائے، انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 12اگست2011کو رینجرزاہلکارشاہد ظفرکوپھانسی اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی،عدالت نے رینجرز کے دیگر اہلکاروں محمد طارق،منٹھار علی، محمد افضل اورسویلین افسرخان کو عمرقید کی سزا سنائی تھی،استغاثہ کے مطابق ملزمان نے 8 جون 2011ء کو بوٹ بیسن کے علاقے میں واقع بے نظیر شہید پارک میں نہتے نوجوان سرفراز شاہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔