- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
تھر میں رانی کھیت کی بیماری دوبارہ پھیل گئی، 4 مور ہلاک
مٹھی: ضلع تھر پار کر کی تحصیل ڈیپلو کے گاؤں گرٹری میں دوباری رانی کھیت کی بیماری پیھل گئی جس کے باعث 4 مور مرگئے جبکہ کئی بیماری میں مبتلا ہیں۔
وائلڈ لائف کی ٹیم نہیں پہنچی۔ ڈیپلو کے گاؤں گرٹری میں شدید گرمی کے باعث موروں میں ایک بار پھر رانی کھیت کی بیماری پھیل گئی ہے۔ جس سے ایک ہی دن میں 4 مور مرگئے۔ گاؤں کے رہائشیوں دادں، محمد یونس، اکبر علی نہڑیو نے میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ گاؤں میں مور مذکورہ بیماری میں مبتلا ہیں۔
موروں میں بیماری کی اطلاع محکمہ وائلڈ لائف کے عملے کو بھی کی گئی ہے لیکن کوئی ٹیم علاقے میں نہیں پہنچی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے دوسرے دیہات بلھیاری، ویسری میں بھی مور بیماری میں مبتلا ہیں۔ تھرپار کر میں ایک برس قبل بھی بیماری پھیلنے سے لاتعداد مور مر گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔