ٹیکس دہندگان کی تعداد 2 کروڑ تک پہنچانے کی منصوبہ بندی

اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید ایف پی سی سی آئی کے تحت منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔  فوٹو: این این آئی

اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید ایف پی سی سی آئی کے تحت منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

کراچی / اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کی تعداد 13 لاکھ سے بڑھا کر 2 کروڑ کرنے کے لیے جدیدڈیٹا ویئر ہاؤس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

یہ بات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین انصر جاوید نے گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر ملک کے علاوہ دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل ٹیکس کلچر کے فروغ سے وابستہ ہے اور ٹیکس بیس کو وسعت دینے سے ملک ترقی کرے گا، ٹیکس نیٹ بڑھانے سے ملکی وسائل میں اضافہ ہوگا اور ملک خود کفیل ہوگا جس سے پاکستان کسی کا محتاج نہیں رہے گا، ملکی وسائل میں اضافے اور ملک کو مالی وسائل میں خود کفیل بنانے کے لیے کاروباری برادری خصوصاً وفاقی چیمبر کا تعاون درکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹیکس کے نظام کو سہل بنا رہا ہے جس میں فیلڈ اسٹاف کا عمل دخل کم ہو جائے گا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ ڈیٹا ویئر ہاؤس بنایا جا رہا ہے جس سے ٹیکس گزاروں کی تعداد 13 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سے براہ راست رابطے سے ہمارے علم اورکارکردگی میں اضافہ اور انکی توقعات کے مطابق بجٹ بنانے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد کاروبار دوست حکومت اقتدار میں آنے والی ہے جس سے صورتحال بہتر ہو جائے گی، ایف بی آر کا کام صرف ٹیکس جمع کرنا نہیں بلکہ ٹیکس گزاروں کی فلاح و بہبود اور ملک کی اقتصادی سمت کو درست رکھنا بھی ہے۔ خبرایجنسیوں کے مطابق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے زبیرملک نے کہا کہ ملک بدانتظامی، امن وامان کی بگڑتی صورتحال، گورننس مسائل اور توانائی کی قلت کے باعث ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ان مسائل کے باعث جرائم کی شرح اور بیروزگاری میں اضافہ جبکہ ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے تاہم ایف پی سی سی آئی معیشت کو ٹریک پر لانے کے لیے ایف بی آر کے تمام مثبت اقدامات کی حمایت کرے گی۔

افتخارعلی ملک، میاں زاہد حسین اور دیگر نے کہا کہ ایس آراوکلچر کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے کیونکہ اس سے کاروباری برادری پریشان ہوتی ہے اور کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ سیمینار کے شرکا نے اقتصادی بدحالی، ریونیو اہداف، بدانتظامی، ٹیکس چھوٹ و سہولتوں، متضادقوانین، پالیسیوں میں تسلسل ودیگر امور پر بھی بات کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کاروباری برادری کی جانب سے اٹھائے گئے ایشوز پر 7 روز کے اندر ردعمل ظاہر کرنے کا یقین دلایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔