شام کو طیارہ شکن میزائلوں کی پہلی روسی کھیپ مل گئی

اے ایف پی / نیٹ نیوز  جمعـء 31 مئ 2013
یہ میزائل ایک بہترین فضائی دفاعی نظام بناتے ہیں جن کی مدد سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے جاتے ہیں. فوٹو اے ایف پی

یہ میزائل ایک بہترین فضائی دفاعی نظام بناتے ہیں جن کی مدد سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے جاتے ہیں. فوٹو اے ایف پی

دمشق: شام کے صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو روس کی طرف سے طیارہ شکن میزائلوں کی پہلی کھیپ مل گئی ہے۔

بشار الاسد کا کہنا ہے کہ شام میں جاری تنازع میں حالیہ کامیابیوں کے بعد طاقت کا توازن اب شامی فوج کے حق میں ہے۔ شامی صدر بشار الاسد نے یہ بات ایک لبنانی ٹی وی کو انٹرویو میں کہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی افواج نے حال ہی میں باغیوں کے خلاف ’بڑے پیمانے کامیابیاں‘ حاصل کی ہیں اور اب اس تنازع میں ’طاقت کا توازن‘ شامی فوج کے حق میں ہے۔ صدر بشار الاسد نے کہا کہ شام نے حال ہی میں روس کی جانب سے جدید ترین روسی فضائی نگرانی کا نظام بھی حاصل کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان ہتھیاروں کی دوسری کھیپ شام کو جلد ہی موصول ہو جائے گی۔ یہ میزائل ایک بہترین فضائی دفاعی نظام بناتے ہیں جن کی مدد سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے جاتے ہیں جو جنگی جہاز گرا سکتے ہیں اور بیلسٹک میزائل بھی روک سکتے ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد نے روس کی جانب سے میزائلوں کی پہلی کھیپ ملنے کی تصدیق کی ہے۔ روس کا کہنا تھا کہ شام میں بیرونی مداخلت روکنے کے لیے مدد کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب شام کے ہمسایہ ملک اسرائیل کا کہنا ہے کہ 200 کلو میٹر کے ہدف تک نشانہ بنانے والے میزائل اْس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ادھر فوج نے وسطی قصبہ القصیر کے نزدیک واقع ایک ایئربیس پر قبضہ کر لیاجبکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے شام کے اس سرحدی قصبے میں غیرملکی جنگجوؤں کی موجودگی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔