ہاؤسنگ اسکیم پولیس افسران کو ایک سے زائد پلاٹ دینے پر سپریم کورٹ برہم

افسران نے اہلکاروں کے نام پرکمائی کامنصوبہ بنایا،صرف67افرادکوحق ملا،انجم عقیل کا معاملہ تھا پول سب کے کھل گئے،چیف جسٹس


Numainda Express May 31, 2013
شوکت عزیزکو3پلاٹ ملے، ہرشخص نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھویا، جسٹس اعجاز، بیوروکریٹ خواجہ صدیق اکبر،آئی جی بنیامین طلب. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نیشنل پولیس فائونڈیشن ہائوسنگ اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے بارے میں فائونڈیشن کی رپورٹ مستردکر دی ہے اورانجم عقیل کے ساتھ معاہدہ کرنیوالے سینئربیوروکریٹ خواجہ صدیق اکبر اور آئی جی اسلام آباد بنیامین کو طلب کر لیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فائونڈیشن کے سیکریٹری کو ان تمام افرادکی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جنھیں اسکیم میں پلاٹ الاٹ ہوئے جبکہ فائونڈیشن کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر ظفر اقبال قریشی کو عدالت کی تکنیکی معاونت کیلیے بلالیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے اعلیٰ پولیس حکام نے غریب اہلکاروں کے نام پرکمائی کا منصوبہ بنایا اور آپس میں بیٹھ کر خودکو5،5 پلاٹ الاٹ کیے، چیف جسٹس نے کہا صرف 67افراد کو حق دیا گیا معاملہ تو انجم عقیل کا تھا مگر پول سب کے کھل گئے،چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اسکیم شہید ہونے والے غریب پولیس اہلکاروں اور ان کی بیوائوںکیلیے بنی تھی لیکن افسران نے قبضہ کر لیا۔ ایڈووکیٹ اسلم خاکی نے کہا کہ ایک پولیس افسرکو 12 پلاٹ الاٹ ہوئے، ا سکیم کا 50 فیصد حصہ انجم عقیل خان اور 50 فیصد پولیس افسران کھا گئے۔

ہائوسنگ اسکیم کے ڈائریکٹر نے الزامات کی تردیدکی اور انجم عقیل کے ساتھ45 کنال زمین کے بدلے پیسوں کی ادائیگی کے معاہدے کا بھی دفاع کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 90 کروڑ روپے کی اراضی کے 3 کروڑ لے کر خوش ہیں۔ عدالت میں ایک سے زیادہ پلاٹ رکھنے والوںکی فہرست پیش کی گئی۔ سابق آئی جی افضل علی شگری نے بتایاکہ انھوں نے اسکیم میں 5 پلاٹ اس وقت خریدے جب یہاںکوئی زمین خریدنے کیلیے تیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہا ادارے کے سربراہ کا مطلب ہرگز یہ نہیںکہ وہ پورا منصوبہ گھر لے جائے،آپ نے اختیارات کا غلط استعمال کیا بددیانتی اسی چیزکا نام ہے ۔عدالت کو بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیزکویہاں 3 پلاٹ الاٹ ہوئے۔ سلطان اعظم تیموری نے بتایاکہ انھوں نے اسکیم میں 3 پلاٹ خریدے ہیں لیکن وہ عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے۔ جسٹس اعجازاحمدچوہدری نے کہا کہ ہر شخص نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھویا ہے۔



عدالت نے سیکریٹری فائونڈیشن کو ہدایت کی کہ وہ ہر ایک الاٹی کے بارے میں رپورٹ دیںکہ کیا رولزکے مطابق الاٹمنٹ ہوئی یا نہیں۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا اگر انجم عقیل خان 45کنال رقبہ اور پیسے واپس کردیں تو ان کوکچھ نہ کچھ فائدہ ہوسکتا ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا ڈائریکٹرسے پوچھاآپ نے 45کنال اراضی لینے کے بجائے پلاٹ کیوں لے لیے۔عدالت کو بتایا گیا کہ بنیامین کو2، سابق وزیراعظم کو3 ،افضل شگری کو 8اور سلطان اعظم تیموری کو3 پلاٹ دیے گئے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اسکیم خیراتی نہیں تھی کہ پولیس افسران اپنے آپ کو ہی نوازتے رہے۔ اسلم خاکی نے بتایا کہ45کنال کے بدلے جو اراضی لی جارہی ہے وہ قیمتی نہیں، پلاٹ پونے2کروڑ روپے کا ہے اورکمرشل قیمت ساڑھے 3کروڑ روپے بنتی ہے آپ حکم دیںکہ تمام پارک برقرار رکھے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا پبلک پارک ختم نہیںکیے جاسکتے۔

سابق ڈپٹی ڈائریکٹر خدا بخش کو12اورعبدالمنان کو6پلاٹ دیے گئے۔ عدالت کے استفسارپربتایاگیاکہ ایک پلاٹ بنیامین اور ایک ان کی بیوی کے نام پر ہے۔ جسٹس اعجاز احمد نے کہا اگر پولیس افسر اس دنیا میں نہیں تو پھر بیٹے بیٹوں میں سے کسی ایک کوپلاٹ دے سکتے ہیں، 12پلاٹ ایک شخص کو نہیں دیے جاسکتے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کل 12افراد ہیں جنھیں ڈبل پلاٹ دیے گئے ہیں۔ اسلم خاکی نے کہاکہ چیئرمین سی ڈی اے کی بیوی، کچھ فوجی افسران اور سابق چیف جسٹس شیخ ریاض نے ملازمت کے دوران 2پلاٹ لیے۔ جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ جو پولیس سے ہٹ کر پلاٹ دیے گئے ہیں وہ فوری طور پرمنسوخ ہونے چاہئیں۔ جسٹس اعجازچوہدری نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر نے خود اپنے بچوںکو12پلاٹ دیے ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 11جون تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں