- وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا
- بیلہ میں طوفانی بارشیں، سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی
- برفانی تودہ گرنے سے بھارتی فوجی ہلاک، 5 اہلکار لاپتہ
- گلیڈی ایٹرز نے سلطانز کو شکست دے کرایونٹ میں جیت کی ہیٹرک کرلی
- وزیراعظم ہاؤس کی عمارت کویونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا
- پاک بھارت کشیدگی؛ پشاور کے تاجروں کا بھارتی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان
- سعودی عرب نے پاکستان کے لیے حج کوٹہ بڑھا کر 2 لاکھ کردیا
- حکومت کوانتخابی دھاندلی معاملے سے بھاگنے نہیں دیں گے، بلاول بھٹو زرداری
- پی آئی اے نے تھیلسیمیا کے 2 مریض بچوں کی پائلٹ بننے کی خواہش پوری کردی
- جیل میں قیدی کی شہادت پر پاکستان نے بھارت سے جواب مانگ لیا
- سعودی ولی عہد کا دورہ بھارت؛ مودی سرکار پاکستان کے خلاف حمایت حاصل کرنے میں ناکام
- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- ہم نے خود کو نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے، وزیراعظم
- سراج درانی کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں، فواد چوہدری
- اپوزیشن کو ہر حکومتی عمل میں جمہوریت خطرے میں نظر آتی ہے، وزیر خزانہ
- پاکستان معاشی بحران سے کامیابی سے نکل رہا ہے،وزیراعظم
- غصہ
- نئے پنجاب میں پولیس نے 8 سالہ بچے پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے
- نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کا فیصلہ محفوظ
- بھارتی جیل میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں پاکستانی قیدی قتل
ہمارا مقصد ہے کہ انصاف کا نظام بہتر اور تیز ہوجائے، چیف جسٹس

نظام انصاف میں بہتری کے لیے سب اپنی تجاویز دیں، چیف جسٹس پاکستان۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات میں 26 سال بعد ریلیف ملنا کوئی ریلیف نہیں لہذا ہمارا مقصد ہے کہ انصاف کا نظام بہتر اور تیز ہوجائے۔
سپریم کورٹ میں نظام انصاف میں بہتری کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ انصاف کا نظام بہتر اور تیز ہوجائے، مقدمات میں 26 سال بعد ریلیف ملنا کوئی ریلیف نہیں، ایک نجی ادارے کا وراثتی سرٹیفکیٹ 16 سال سے عدالت میں زیرالتوا ہے، بتادیں کہ نظام انصاف میں بہتری کے لیےعدالت کیا حکم جاری کرے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کچھ زیادتیاں عدلیہ سے بھی ہوئی ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میرے پاس ٹائم کم ہونا شروع ہوگیا ہے، چیف جسٹس کو باقی کام بھی کرنا ہوتے ہیں، نظام انصاف میں بہتری کے لیے سب اپنی تجاویز دیں اور آئندہ سماعت پر وفاقی اور صوبائی وزراء قانون عدالت تشریف لائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔