اگر یہاں رہنا ہے تو اپنڈکس نکلوا کر آئیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 ستمبر 2018
انٹارکٹیکا میں واقع چلی کا قصبہ جہاں رہائش کے لیے لوگوں کو اپنڈکس نکلوانا پڑتا ہے (فوٹو: اوڈٹی سینٹرل)

انٹارکٹیکا میں واقع چلی کا قصبہ جہاں رہائش کے لیے لوگوں کو اپنڈکس نکلوانا پڑتا ہے (فوٹو: اوڈٹی سینٹرل)

انٹارکٹیکا: چلی کی جانب سے انٹارکٹیکا میں قائم لاس ویلاس ایسٹریلاس میں رہنے کے لیے بہت سی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہاں آنے والوں کو اپنا اپنڈکس (اضافی آنت) نکلوانا پڑتا ہے۔

انسانی تہذیب سے دور یہ ایک تحقیقی اسٹیشن ہے جہاں کا موسم انسانوں کو راس نہیں آتا۔ یہاں درجہ حرارت منفی دو سے تین درجے سینٹی گریڈ رہتا ہے اور پورا علاقہ کئی میٹر برف میں ڈھکا ہوا ہے۔  یہاں آنے والوں کا سخت نفسیاتی اور جسمانی ٹیسٹ بھی لیا جاتا ہے کیونکہ سردیوں میں درجہ حرارت منفی 47 ہوجاتا ہے اور کنٹینر نما گھروں سے باہر قدم نکالنا محال ہوجاتا ہے۔

اس وقت یہاں صرف 80 لوگ بستے ہیں جن میں چلی کی فضائیہ کا عملہ اور ان کے اہلِ خانہ ہیں۔ اس لیے کسی بھی مصیبت کی وجہ بننے والے جسمانی عضو کو نکلوانا پڑتا تھا اور قریب ترین سرجری کا ہسپتال بھی 1000 کلومیٹر دور ہے۔ اسی لیے اپنڈکس نکلوانے سے کسی ہنگامی صورتحال کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

اگرچہ یہاں ایک ہسپتال ہے لیکن سرجری کی سہولت موجود نہیں پھر یہاں کبھی کبھی 200 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوا چلتی ہے اور ژالہ باری کی بدولت سی 130 کے ذریعے پرواز کرنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔

ایک فوجی اہل کار سرگیو کیوبیلوس نے کہا کہ شدید بیمار مریض کو کم ازکم دو سے تین روز تک زندہ رکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ اسے بڑے ہسپتال تک لے جایا جاسکے۔ دوسری جانب خواتین کے حاملہ ہونے کی بھی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔  عجیب بات یہ ہے کہ یہاں آنے والے چھ سال کے بچوں میں بھی اپنڈکس نکلوایا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چلی کی حکومت یہاں سکونت کے لیے لوگوں کو بہت سہولیات اور رقم دیتی ہے اور اسی لیے لوگ یہاں جوق درجوق آتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔