وفاقی کابینہ کے دوررس فیصلے

ایڈیٹوریل  ہفتہ 15 ستمبر 2018
یہ بریک تھرو نتیجہ خیز ثابت ہوا تو ملکی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے، مگر کام صبر آزما ہے۔ فوٹو: فائل

یہ بریک تھرو نتیجہ خیز ثابت ہوا تو ملکی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے، مگر کام صبر آزما ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے بعض اہم فیصلوں سے اپنے 100 دنوں کی پیش رفت ظاہر کی ہے۔ اجلاس میں بیرون ملک سے سرمایہ اور اثاثوںکی واپسی کے لیے ریکوری یونٹ کے قیام، وزارت کیڈ کو ختم کرنے، اورنج ٹرین، راولپنڈی، لاہور، ملتان میٹرو بس منصوبوں کے آڈٹ، ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد کی درآمد، پی ٹی وی کے نئے بورڈ آف گورننس اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے لیے نئے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ یہ نکات ملکی اقتصادی، معاشی، سماجی اور زرعی شعبے میں نمایاں تبدیلیوں کے موجودہ حکومت کے ایجنڈہ کی عکاسی کرتے ہیں، حکومت کے فیصلوں میں ماضی کی حکومتوں کی اقتصادی، انتظامی، سماجی اور معاشی پالیسیوں سے گلوخلاصی کا عزم جھلکتا ہے، اجلاس میں نئے دور کے تقاضوں اور ملکی معیشت، توانائی، اطلاعات، سلامتی کے امور، تعلیم و صحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں اقدامات کو یقینی بنانے پر غوروفکر کیا گیا۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے اہم فیصلے کیے، وفاقی کابینہ نے کیڈ ڈویژن کو ختم کرنے، وفاق میں صحت سے متعلقہ امور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماتحت کرنے اور ملکی اداروں میں ریگولیٹری نظام کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بریک تھرو نتیجہ خیز ثابت ہوا تو ملکی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے، مگر کام صبر آزما ہے۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ڈیمز کے قیام کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی کاوش کو سراہا، ڈیمز فنڈ کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم پارلیمنٹ میں بھجوائی جائے گی۔

بریفنگ کے مطابق تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس بڑھانے کا بھی فیصلہ نہیں ہوا، انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیم کے لیے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا جب کہ بجلی گیس کی قیمتوں میں ردوبدل کا فیصلہ بھی پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا گیا، اجلاس میں وفاقی حکومت نے میٹرو بس منصوبوں پر آنے والی لاگت کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، میٹرو بس پراجیکٹ میں عدم شفافیت اور سبسڈی کے حوالہ سے مسئلہ کا بسیط جائزہ لیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ راولپنڈی اسلام آباد، لاہور، ملتان اور پشاور میٹرو کے معاملات کی چھان بین پر اتفاق کیا گیا، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ میٹرو بس منصوبہ 45 ارب میں مکمل ہوا ہے جب کہ اخراجات اور سبسڈی کی مد میں جو حقائق سامنے آئے ہیں اس کی شفاف تحقیقات کے بعد ہی اصل صورتحال سامنے آئیگی۔

یوریا کھاد کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا، پاکستان میں یوریا کھاد کی جتنی ضرورت ہے اتنی پیداوار نہیں ہے، ملک میں آنے والی فصل کے لیے کھادکی پیداوار کم ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کی جائے، یوریا کھاد درآمد کرنے پر 34 سے 35 ملین ڈالر اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور جو بھی اضافی قیمت ہے وہ حکومت خود برداشت کرے گی اور کسانوں کو سبسڈی دی جائے گی۔

وفاقی کابینہ نے پی ٹی وی کے احیا کے حوالہ سے نئے بورڈ آف گورننس کی منظوری دی، بورڈکے چیئرمین وزیراطلاعات اور وائس چیئرمین سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات ہوں گے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ 8 خودمختار لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں اضافے، گیس کی قیمتوں اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔

حکومت کی یہ پالیسی خوش آیند ہے کہ وہ کسانوں، مزدوروں، صحافیوں سمیت کمزور طبقات کے ساتھ کھڑی ہوگی، میڈیا کے مسائل کے حوالے سے متعلقہ میڈیا ہاؤسز اور اے پی این ایس سے روابط مستحکم کرنے کا عندیہ ملا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ آرڈیننس 2018 میں ترمیم کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کے لیے دی گئی رعایت کم کردی گئی ہے۔ 4 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا جب کہ 4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ایک ہزار روپے ٹیکس ہوگا۔

اس ضمن میں انکم ٹیکس کے اطلاق کا پورا گراف دیا گیا ہے، ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس آرڈیننس 2018 میں ترامیم کا اطلاق فوری طور سے ہوگا، یعنی ماہ ستمبر کی تنخواہوں سے نئے ٹیکس ریٹ کے مطابق ٹیکس کٹوتی ہوگی۔ بہرکیف تنخواہ دار طبقہ پر کسی قسم کا بوجھ نہ ڈالا جائے، اس بے بس طبقہ کے لیے حکومت مراعات کے نئے در کھولے۔ حیرت ہے غربت کا خاتمہ کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

وفاقی حکومت کا 9 نکاتی ایجنڈا حکومت کو متحرک کرنے کا اسی وقت باعث بن سکتا ہے جب اصولی طور پر پی ٹی آئی حکومت اپنے انقلابی پروگرام اور منشور پر عملدرآمد کے لیے آگے کی سوچ کو اپنا کر طے شدہ اہداف کو پورا کرے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ تحریک انصاف نے بہت مشکل حالات میں حکومت سنبھالی ہے۔ ان کا کہنا بجا ہے مگر سیاسی قیادت کے جوہر مشکل حالات ہی میں کھلتے ہیں۔ حکومت کے لیے ملکی تعمیر اور معاشی پیش قدمی کا میدان کھلا ہے۔ بس عمل کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔