ریلوے خسارہ کیس؛ چیف جسٹس اور سعد رفیق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 ستمبر 2018

 لاہور: سپریم کورٹ نے سابق وزیر خواجہ سعد رفیق کو ریلوے خسارہ کیس میں جواب جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں محکمہ ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔  عدالت میں ریلوے خسارے سے متعلق ایک ہزار صفحات کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو نیب کا کیس بنتا ہے۔

چیف جسٹس نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو فوری طور پر طلب کیا جس پر وہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ دیکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے سعد رفیق کو ’’لوہے کے چنوں‘‘ سمیت روسٹرم پر طلب کرلیا

سعد رفیق نے جواب دیا ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کررہا، آج تو آپ گھر سے غصہ میں آئے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصہ میں نہیں آیا، ججز کا بھی کوڈ آف کنڈکٹ (ضابطہ اخلاق) ہے کہ وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے جو پوچھا جارہا ہے اس کا بتائیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کرواؤں میں کوئی اکاونٹس افسر تو نہیں، کیا میرے متعلق رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی یا کرپشن کی۔

چیف جسٹس نے سعد رفیق کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، اپنا رویہ درست کریں آپ کو غصہ کس بات کا ہے، جو پوچھا جا رہا ہے صرف اس کا جواب دیں، آپ گھر سے سوچ کر آئے تھے کہ عدالت کا احترام نہیں کرنا۔

سعد رفیق نے کہا کہ عدلیہ کا احترام نہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں شاباش لینے آتا ہوں لیکن آگے سے ڈانٹ پڑ جاتی ہے، میرا الیکشن ہے اور ایک ہزار صفحات کی رپورٹ ہے لہذا مجھے جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس نے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی قانونی مشیر سے مشورہ کرکے جواب دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔