حقیقت پسندی اور عملیت پسندی…

الطاف حسین  جمعـء 31 مئ 2013

Realism  یعنی حقیقت پسندی۔ اورPracticalismیعنی عملیت پسندی۔

Realismکی تعریف کو سمجھنے میں اکثر اوقات انسان کے ذہن میں طرح طرح کے خیالات جنم لیتے ہیں اور وہ کنفیوژن کا شکار ہوتاہے ۔ اگر ہم سورج کے وجود کو تسلیم کرکے اس امر کو مانیںکہ وہ روشنی فراہم کرتاہے تو یہ Realityہے۔ سورج کی جب Realityکو تسلیم کرنے کے عمل کو ہی Realismکہتے ہیں جو حقیقت پسندی ہوتی ہے لیکن اب اس کی practical applicationکیا ہوگی۔ سورج ایک حقیقت پسندی ہے اب اس کا practicallyکیاکریں تو جب تک Realism کی اصل روح کو ہم نہیں سمجھیں گے تو وہ Realismکے دائرے میں نہیں آئے گا وہ Realityتو ہوسکتی ہے لیکن اگر Realityکی روح کو ہم نہیں سمجھ رہے ہیں تو پھر ایسی Reality کو تسلیم کرلینے سے پھر کوئی فائدہ نہیں۔

مثال کے طور پر سیلاب کے وقت دریا میں پانی زیادہ ہوجاتاہے،سمندر میں طوفان کے سبب لہریں بلند ہونے لگتی ہیں اور پانی آگے کی طرف بڑھنے لگتاہے اور علاقوں کو نقصان پہنچاتاہے اسے عرف عام میں ٖسیلاب کہتے ہیں ۔ٖ خالی اس حقیقت کو تسلیم کرلیا جائے کہ سیلاب ہوتے ہیں تو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگاجب تک اس کے Practicalismکی طرف گامزن نہیں ہوں گے اور Practicalismکی طرف گامزن ہونے کے لیے ہم کوطوفان کے ’’essence‘‘ ’’Spirit‘‘ اورcausesکو اس سے ہونے والی تباہی کو سامنے رکھنا ہوگا کہ طوفان ایک Realityہے طوفان آتاہے سیلاب آتاہے اس Realityکو خالی تسلیم کرلینے سے کیا فائدہ؟

Realismکی Philosophyیعنی حقیقت پسندی یہ ہے کہ سیلاب جب آتاہے تو زمین پر اُگنے والی فصلوں کا، گھروں کا، انسانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ اب ہم سیلاب کی مزید گہرائی میں جائیں گے کہ سیلاب ایک حقیقت ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے مال کا نقصان ہوتا ہے یہ ہوئی پوری Realism حقیقت پسندی ہم اس essence اور spirit روح کے ساتھ سمجھ رہے ہیں اب اس کی Practicalism کیا ہوگی ہم اس کی essenceاور spiritکو جان چکے ہیں کہ جب سیلاب آتا ہے تو نقصان پہنچاتاہے ،جانوں کو بھی، مال کو بھی تو اب Practicalism عملیت پسندی کا تقاضہ یہ ہے کہ سمندر کے کناروں پر ساحل سمندر کے پاس یا دریائو ں کے کناروں پر ہم پشتے بنائیں اونچی اونچی دیواریں بنائیں تاکہ طوفان آنے کی صورت میں پانی آس پاس کے علاقوں میں داخل نہ ہو۔

اب آئیے ایک اور مثال، (مالٹا) Oranges (آم، Mangoes یہ جو نام دنیا نے ان کے تجویز کردیے ہیں تو فوراً ہمارے ذہن میں اس پھل کا نام لینے سے اس پھل کی شکل ہمارے سامنے آجاتی ہے جیسے ہمارے سامنے آم رکھے ہوں اور ہم یہ کہیں کہ آم رکھے ہیں اور ہم تسلیم کرلیں کہ ہاں یہ آم رکھے ہیں ،موسمیاں، نارنگیاں Orangesرکھے ہوئے ہیں تو خالی اس کو تسلیم کرلینے سے کیا ہوگا جب تک ہم آم کے وجود کو اس Essence اورSpiritکے ساتھOrangesکے Essenceاور Spiritکے ساتھ سمجھیں گے کہ اس میں کیا فائدے ہیں کیا نقصانات ہیں کہ کیا کیا چیزیں اس میں شامل ہوتی ہیں آیا اس میں Salt Content زیادہ ہیں یا اس میں Sugar contentزیادہ ہیں۔

ہم صرف آم کے وجود کو تسلیم کریں کہ خالی یہ آم ہے لہٰذا کھالیا جائے بالکل صحیح ہے یہ تسلیم تو آپ نے کرلیا لیکن آپ اسے Spirit اور Essence کے ساتھ اس کی حقیقت کو تسلیم نہیں کررہے ہیں تو یہ Realism کے دائرے میں نہیں آئیں گے کہ بس آم آم ہوتا ہے،آپ کو دیکھنا پڑے گا کہ کون سے content ہوتے ہیں کون کون سے vitaminsہوتے ہیں ،کون کون سے Mineralsہوتے ہیں کون کون سے نمکیات ہوتے ہیں اور Sugarکس مقدار میں ہوتی ہے تو آپ کو Analysis کرنے سے یہ پتہ لگے گا کہ آم میں Sugar content بہت ہی زیادہ ہوتے ہیں ۔اگر آپ اس چیز سے واقف نہیں ہوں گے تو آم کے وجود کو تسلیم کرلینے سے کوئی فائدہ نہیں۔ Accept reality with its spirits & essence۔ کسی انسان کو Blood Sugar یا Sugarکا مرض ہے اور آپ کہیں کہ آم صحت کے لیے بہت اچھا ہے اور آپ کافی کمزور ہوگئے ہیں لہٰذا آپ آم کثرت سے کھائیں ۔ تو آپ بتائیے کہ شوگر کے مریض کا کیا حال ہوگا۔ اگر آم میں Acidity contentیعنی Acidity bitter content زیادہ ہیں یعنی ترش ہے کھٹاہے اور عموماً کھٹی ترش چیز throat گلے کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔

عام لوگوں میں یا کچھ لوگوں میں گلے کی خرابی کا سبب بن جاتی ہے۔ تو اگر آم میں ترشی ہے کھٹاس زیادہ ہے تو کیا آپ کھاتے رہیں گے ؟ اگر آپ کو ترش چیزیں کھانے سے گلے کی خرابی پیدا ہو جاتی ہے، گلے کی تکلیف پیدا ہوجاتی تو کیا آپ ترش چیز کھاتے رہیں گے؟ اسی طریقے سے آپ آئیے crimesکی طرف اگر صرف کرائم کو خالی تسلیم کرلیاجائے Without its essence,spirit and reasons behind the crimesاور اس پر ایکشن نہ لیا جائے تو کیا crimes کبھی ختم ہوسکتے ہیں؟ Practicalism کے تحت جرائم کرنے والے کو آپ پکڑ پکڑ کر گولی سے اڑارہے ہیں تواس عمل سے کیا کرائم ختم ہو جائیں گے؟ یا جیلوں میں بھرتے رہیں کیا اس سے کرائم ختم ہو جائیں گے؟۔ مثال کے طور پر کسی ملک کے اندر Recession بہت زیادہ ہے Inflationہے کرنسی کی ویلیو نہیں ہے ۔انٹرنیشنل مارکیٹ میں اس کی کوئی ویلیو نہیں ہے ۔ ملک غریب ہے اور Stateاپنے لوگوں کی اکثریت کو خوراک اور روزگار فراہم کرنے سے قاصر ہے تو اس ملک کے بھوکے لوگ کیا کریں گے؟

اگر کسی ملک میں Educated لوگوں کی Percentageزیادہ ہو اور وہ ڈگریاں ہاتھ میں رکھتے ہوں اور انھیں ملازمتیں دستیاب نہ ہوں اور اگر ایک گھر میں تین افراد ڈگری ہولڈر ہیں لیکن نوکری ،ملازمت ،ذریعہ معاش حاصل نہیں تو کیا وہ اپنی ڈگریاں کھا کر اپنی بھوک مٹائیں گے؟ جینے کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اور ایک جانب بے روزگارنوجوانوں کی ایک طویل فوج جس کا کہیں سے آمدنی کا کوئی ذریعہ یا معاش کا کوئی راستہ نہیں تو وہ کیا کریں گے؟تو یقینا جرائم بڑھ جائیں گے۔کرائمز کو خالی اس انداز میں یہ سمجھنا کہ کرائمز صرف کرائمز ہی ہوتے ہیں اس کے Reasonsتلاش نہیں کریں گے تو آپ ایسی صورت میں Root cause of problemکو جب تک find outنہیں کریں گے آپ صحیح علاج کبھی نہیں کرسکتے۔

ریڑھ کی ہڈی جن پلوں پر قائم ہوتی ہے انھیں مہرے کہتے ہیں۔ اب کسی کی کمر میں دردہے آپ درد کی گولیاں استعمال کرتے رہیں ایک کے بعد دوسری، دوسری کے بعد تیسری ،چوتھی،پانچویں ،چھٹی۔۔۔ high dose اور پھر Pethadine اور Pethadine کے بعد Norcoticsلگاتے رہیں تو کیا اس سے آپ کے مرض میں کچھ افاقہ ہوگا صرف وقتی طور پر درد کا احساس ختم ہو جائے گا لیکن درد اپنی جگہ رہے گا۔ اب آپ اس مرض کی وجوہات Cause کو جاننے کی کوشش کریں اگر صحیح طبیب ہوگا صحیح ڈاکٹرہوگاتو وہ X-Rayکرے گا ،MIR کرے گا اور اس نتیجے پر پہنچے گا کہ ریڑھ کی ہڈی کے مہرے کھسک گئے ہیں اب اس کی ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن کرکے ’’Disc‘‘ کو بٹھایا جائے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ Exercise کی جائیں کہDiscThrog Physiotherapy آہستہ آہستہ قریب سے قریب یعنی صحیح Locationپر آنے لگے تو جب تک وہ صحیحion Locat پر رہیں گی درد نہیں ہوگا جبDislocateہوجائے گی تو پھر درد شروع ہوجائے گا تو اچھا معالج بتائے گا کہ آپ کے پیر ووں کے Dislocate ہونے کی فلاں فلاں وجوہات ہیں اس میں بہت سی چیزوں کا عمل دخل ہے کہ بھئی آپ کی ریڑھ کی ہڈی کے مہرے weakہوگئے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ proper placeپر Discکو نہیں رکھ سکتے آپ جب وزن اٹھاتے ہیں یا کہیں زور لگاتے ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی پر زور پڑتا ہے اور جو حصہ یا جس حصے کے Ligamentsکمزور ہوتے ہیں وہاں پرDisc بوجھ برداشت نہیں کرسکتی اور Ligamentsاس کو اپنے Placeپر نہیں رکھ سکتے اور وہ مہرہ کھسک جاتا ہے۔

تو Root cause معلوم کر لینے کا عمل Realismکہلائے گایعنی حقیقت پسندی اور حقیقت پسندی کا تقاضہ یہ ہے کہ معلوم کریں کہ مہرے Dislocate  ہو گئے ہیں، مہرے کھسک گئے ہیں یا کھسک جاتے ہیں تو پہلا کام Paracticalismکا درس یہ ہوگا کہ آپ وزن دار چیز نہ اٹھائیں نہ ایسا کوئی کام کریں جس سے آپ کی کمر پر بوجھ پڑے۔ پھر یہ کہ آپ Physiotherapy کریں معالج جو Physiotherapy آپ کو بتائے یا آپریشن کریں آپ ویسے آپریشن نہیں کرانا چاہیے میرا مشورہ نہیں ہے۔ میں ذاتی مشورہ دے سکتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ریڑھ کی ہڈی کا معاملہ ایسا ہے کہ یہ سمجھ لیں کہ جیسے کہ Sattalite اور فلاں فلاں چیزوں کے سگنل Recieveکرنے والے بڑے Monitorلگے ہوتے ہیں Hugeقسم کے یہ سمجھ لیں کہ پوری bodyکے سسٹم کے Message Signals جو ہوتے ہیں اسے brainتک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے Nerves بہت ہی باریک باریک ہوتی ہیں وہ شریانوں کی طرح نہیں ہوتی کہ آپ نے کاٹا اور دوسرا لگا دیا اس کو جوڑنا لوہے کے چنے چبانے کے برابر ہے اگر آپریشن میں ایک آدھا Nerves ذرا سی چوک سے کٹ کٹاگئی Halfحصہ Paralyseہو جائے گا۔

Practicalismکا تقاضہ یہ ہے کہ ہم بوجھ نہ اٹھائیں بلکہ Physiotherapyکریں اور اگر ہمارا وزن زیادہ ہے تو اسے کم کریں اور ایسی چیزیں یا Vitaminsکھائیں کہ جو Ligamentsکی Regenerationکریں جو Tissues کی Regenerationکریں اور زیادہ ورزش کریں تاکہ Strengthملے یہ ہو اPracticalism۔دنیا میں ہزاروں سسٹم موجود ہیں جن میں ایک فیوڈل سسٹم جاگیردارانہ نظام بھی ہے جو جب انسان غاروں سے نکل کر دریاوٗں ،سمندروں کے قریب آباد ہونے لگا اور اپنی چار دیواری بناکر اپنی ایک جاگیر کے حوالے سے جانا پہچانا جانے لگا اور قبیلوں کا عمل وجود میں آنے لگا پھر ان کے علاقے کی حدود آہستہ آہستہ بڑھنے لگیں اور اس کے پیچھے جنگیں بھی ہوئیں اس طرح جاگیر اورجاگیریں وجود میں آنے لگیں،راج واڑے بننے لگے وغیرہ وغیرہ بہتObsolete systemمیں جاگیر دار اس علاقے کا بادشاہ تصور کیا جاتا تھا اور وہاں کے عوام اس کے غلام تصور کیے جاتے تھے ۔

جب انسان نے آہستہ آہستہ علم حاصل کرنا شروع کیا، تعلیم حاصل کرنا شروع کی تو اس کے ذہن نے انسان کو یہ بتانا شروع کیا کہ تم بھی اس جاگیردار کی طرح انسان ہو تمھیں بھی عزت کے ساتھ زندہ رہنے کا حق ہے۔ اس طرح آہستہ آہستہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں انقلاب کے ذریعے جاگیر دارانہ نظام ختم ہوا۔ بالآخر جو ہے وہ اب جو فیوڈلLandlordجنھیں کہا جاتا ہے وہ پوری دنیا میںچاہے امریکا میں ہو برطانیہ میں ہو چاہے مغربی ممالک ہو ں تمام ترقی یافتہ ممالک کے فیوڈل بھی جاگیر دار اپنے کسانوں کے ساتھ غلاموں جیسابرتاوٗ نہیں کرسکتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ممالک میں فیوڈل ازم ختم ہوگیا ہے کوئی جاگیردار فصل اگانے کے لیے جاگیر خرید کر اس پر فصل اگا سکتاہے ،اس کے لیے کاشتکار رکھ سکتا ہے،Farmersرکھ سکتاہے لیکن ان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک نہیں کرسکتا۔ بلکہ جو State کے Rules and regulationsہیں شہریوں کے لیے ’’Collapse‘‘ کردئے گئے ہیں کہ ۔۔۔اب اس کے بعد مہذب ممالک میں یہ بات آئی کہ اگر نو گھنٹے آپ سے کام کرایا جائے ،دس گھنٹے کرایا جائے یا بارہ گھنٹے کرایا جائے تو آپ سے زبردستی نہیں کراسکتے۔

وہ آپ سے کہیں گے کہ بھائی آج آپ رک سکتے ہیں یا نہیں۔ آج کام زیادہ ہے تو آپ جتنے گھنٹے زیادہ کام کریں گے اس آپ کو پھر ڈبل معاوضہ ملے گا یعنی ’’Overtime‘‘ ملے گا۔ یہ کسی کارخانے میں ہو یا کسی دوکان میں ہو ،کسی شاپنگ مال میں ہو۔ اسی طرح اگر کوئی فیوڈل لارڈ اپنی زمین پر کسانوں سے اضافی گھنٹے کام لے گا تو وہ انھیں ریاست کے قوانین کے مطابق اضافی پیسے دے گا۔ ہاری،کسان اٹھارہ، اٹھارہ، سولہ، سولہ،گھنٹے کام کرتے ہیں مگرریاست انھیںتحفظ فراہم نہیںکرتا۔اس نظام کو ہی فیوڈل نظام کہتے ہیں۔اگر آپ اس حقیقت کو، کہ پاکستان میں بڑا فرسو دہ ،بے ہودہ ،جاگیر دارانہ نظام ہے اور یہی گیت گاتے رہیں تو اس Reality کو اس طرح سے تسلیم کرنے سے کیا فائدہ ؟ Realityیہ ہے کہ یہ ظلم و جبر ہے ۔ سسٹم اپنی جگہ ہے لیکن یہ انسانوں پر ظلم ہے انسانوں کے ساتھ victimisation  ہے discrimination  ہے ان کے ساتھ ،ناانصافی ہے ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے تو آپ جب sprit اور essenceکودیکھیں گے تو پھر practicalism عملیت پسندی کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں ۔

پاکستان میں واحد متحدہ قومی موومنٹ ہے جو جاگیر دارانہ نظام کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے جو جاگیر دارانہ نظام کو ختم تو نہیں کراسکی لیکن ایم کیوایم نے الحمدللہ عوام میں اتنی awarness پھیلا دی ہے کہ اب لفظ جاگیر دار گالی بن چکا ہے اور اب جاگیر دار اپنے آپ کو جاگیر دارکہتے ہوئے شرماتا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔