12 سالہ لڑکی سے شادی، عدالتی حکم پر شوہر اور نکاح خواں گرفتار

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 1 جون 2013
12سالہ لڑکی سے نکاح کے الزام میں شوہر بابر علی اور نکاح خواں دادو خان کو پولیس گرفتار کر کے لے جا رہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

12سالہ لڑکی سے نکاح کے الزام میں شوہر بابر علی اور نکاح خواں دادو خان کو پولیس گرفتار کر کے لے جا رہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

حیدرآباد: 12سالہ لڑکی سے شادی کا عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے شوہر، نکاح خواں، اوتھ کمشنر اور شوہر کے وکیل کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا، پولیس نے شوہر اور نکاح خواں کو گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سیکنڈ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں کوٹری خدا کی بستی کے رہائشی بابر علی نے اپنی بیوی عطیہ کو محبوس رکھنے کیخلاف اور بازیابی کیلیے درخواست دائر کی تھی، عدالتی حکم پر پولیس نے لڑکی کو پیش کیا جس کے کم عمر ہونے پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے نکاح نامہ،حلف نامہ اور دیگر کاغذات اور نکاح خواں دادو خان کو بھی طلب کرلیا۔

عدالت نے لڑکی کے بیان کے بعد شوہر بابر، نکاح خواں مولوی دادو خان، اوتھ کمشنر سید انور شاہ اور بابر علی کے وکیل قاسم سیال کیخلاف کینٹ پولیس کو مقدمہ کرنے کا حکم دیا اور جبکہ ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن کو قاسم سیال کے خلاف کارروائی  اور سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرارکو اوتھ کمشنر کا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔

عدالت کے حکم پر پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے شوہر بابر علی اور نکاح خواں کو گرفتار کرلیا۔ عطیہ نے ایکسپریس سے بات چیت میں روتے ہوئے بتایاکہا کہ بابر علی اس کا خالہ زاد ہے جس نے دھوکے سے اسے اپنی بہن مریم کے ذریعے اغوا کروایا اور زبردستی انگوٹھا لگواکر نکاح پڑھوالیا، وہ اپنی ماں کیساتھ ہی جانا چاہتی ہے۔

مولوی دادو نے ایکسپریس کو بتایا کہ لڑکی نے کلمہ پڑھ کر کہا کہ اس کی عمر 18 سال ہے، کلمے پر کون اعتبار نہیں کرے گا جبکہ وکیل نے بھی کاغذات پیش کیے تھے، اس کے دل میں چور ہوتا تو وہ عدالت کے  بلوانے پر آتا ہی نہیں، اس کا کوئی قصور نہیں۔ بابر علی کا کہنا تھا کہ لڑکی سے زبردستی شادی نہیں کی، اس کی رضا مندی اور خوشی شامل ہے، اب یہ مکر گئی ہے۔ لڑکی کی ماں نسرین نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس کا شوہر ذہنی مریض ہے، وہ ایک اسپتال میں کام کر کے بچوں کا پیٹ پالتی ہے، اس کے بھانجے بابر علی نے جو پہلے سے شادی شدہ ہے اس کی بیٹی کو اغوا کرکے زبردستی نکاح پڑھوالیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔